صوبائی اسمبلی کی سیٹ ختم کرنے کی صورت میں انتخابات کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔ آل پارٹی کانفرنس کا اعلامیہ

پشاور(نمائندہ زیل )چترال کے ساتھ ملک کے دوسرے اضلاع کی طرح سلوک نہ کیا جائے یہ ایک ضلع نہیں بلکہ ایک مکمل ریاست ہے جس نے اپنی مرضی سے پاکستان میں شمولیت کا اعلان کیا تھا اور قائد اعظم کے پاکستان فنڈز میں چالیس ہزار روپے چندہ دیاتھا ، چترال اپنی منفرد جغرافیہ ، دفاعی پوزیشن اور ثقافت کے لحاظ سے اپنی علیحدہ پہچان رکھتی ہے اور اس پہچان پر کوئی آنچ آنے نہیں دیا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار پشاور میں چترال کمیونٹی ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک اور چترال چیمبر آف کامرس کے تعاون سے منعقدہ آل پارٹی کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے شرکاء نے کیا ۔ اس کانفرس میں سارے منتخب نمائندگان ایم این اے چترال افتخار الدین ، ایم پی اے اپر چترال سید سردارحسین ، سلیم خان ، بی بی فوزیہ ،ضلع ناظم مغفرت شاہ ، تجار یونین کے افراد ، میڈیا پرسنز ، قانونی ماہرین اور سماجی کارکنا ن موجود تھے ۔

اجلاس میں حالیہ مردم شماری کے نتائج کو بھی ماننے سے انکارکیا گیا اور ان نتائج کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ ہوا۔ اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ مختلف پروفیشنلز پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی جائے گی جو حالیہ مردم شماری اور حلقہ بندیوں سے متعلق سفارشات تیار کریں گے ۔ اجلاس میں ایک قانونی کمیٹی تشکیل دی گئی جو مردم شماری کے نتائج کو چیلنچ کرنے اور حلقہ بندیوں سے متعلق قانونی امور پر نظررکھتے ہوئے مستقبل کے لیے لائحہ عمل تیار کرے گی۔

کانفرنس میں یہ بھی کہا گیا کہ گولین گول بجلی گھر سے چترال کو ایک روپے پچاس پیسے فی یونٹ کے حساب سے بجلی کی فراہمی کے لیے جدوجہد کی جائے گی کیونکہ چترال موسمی تعیرات کے حوالے سے خطرناک زون پر واقع ہے اور جنگلات کی بے تحاشہ کٹائی سے موسمی تعیرات کے تباہ کن اثرات مرتب ہورہے ہیں لہٰذا پورے چترال کو ایک روپے پچاس پیسہ فی یونٹ کے حساب سے بجلی فراہم کرکے یہاں کے جنگلات کو بچانے کا بندوبست کیا جائے۔

Print Friendly, PDF & Email