سوچ کی دِگرگُونیاں

انسان جو سوچتا ہے وہی اس کی اصلیت ہے۔ کارکردگی دکھاوا ہوسکتا ہے مگر سوچ دکھاوا نہیں ہے۔ ایک بندے کی مثبت یا تعمیری سوچ اصل ہے مگر یہ فی زمانہ حقیقی لگ سکتی ہے۔ زمان و مکان کی تبدیلی سے ہر سوچ کی حقیقی تشکیل تغیر پذیر حیثیت اختیار کرلیتا ہے۔ انسان کی مصنوعی پن نے اصل انسان کو بگاڑ کر رکھا ہے۔ مطلب انسان کی معاشرتی ربط کی مصنوعیت اصل سوچ کی ترجمانی نہیں کرتی۔ اصل سوچ وہی ہے جو ہم اپنے اور دیگر دنیا کے بارے میں سوچتے ہیں۔

جتنا انسان سیکھ جاتاہے اتنا ہی مصنوعی پن بھاری ہو جاتا ہے۔ انسان اگر ہیرو کا کردار ادا کرنے کی سعی کرتاہے تو یہ اس کی سوچ سے بہت کم ہی مماثلت رکھتا ہے۔ ہمدردی دکھانے کے پیچھے مختلف عوامل کار فرما ہوتے ہیں۔ انسان جن امور میں اصل نظر آتا ہے، ان میں کھیل کھود اور فائن آرٹس سر فہرست ہیں۔ فلم کی کہانی اگرچہ من گھڑت ہوتی ہے مگر ہر اداکار اپنی اداکاری کا مظاہرہ اپنی اصل سوچ کے مطابق کرتا ہے۔ اس کے برعکس سٹیج پر ایک سیاستدان کی تقریر اس کی سوچ کی غمازی نہیں کرسکتی۔ انسان اپنی اصل سوچ کے مطابق بہت کم ہی امور سر انجام دیتا ہے کیونکہ انسان کی اصل سوچ و فکر اس کے امور سے مختلف ہے۔کوئی بھی انسان وہ نہیں ہے جو اس کی سوچ ہے۔ ایک تن تنہا انسان کے لیے اخلاقیات کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اخلاقیات معاشرتی قدر ہے۔ البتہ اسی شخص کے لیے صبر اور شکر پھر بھی درکار ہے۔ ایک اکیلا شخص ہنس اور رو سکتا ہے جو کہ اس کی سوچ اور فکر کا نتیجہ ہے مگر اخلاق کا مظاہرہ نہیں کرسکتا کیونکہ اخلاقیات معاشرتی وصف ہے۔

 سوچ ہمیشہ خود مرکزیت کا رجحان رکھتا ہے اسی لیے سوچ کو اصلیت کا درجہ حاصل ہے۔ دنیا میں اس طرح کوئی انسان نہیں جس کے امور زندگی خواہ عملی یا تصوراتی اس کی سوچ کے مطابق ہو۔ سوچ خام ہوسکتی ہے مگر دماغ کی اصل ترجمانی کرتی ہے۔ دماغ وہی سوچتا ہے جو خود مرکزیت مائل ہو۔ خواہشات مطلوب چیزوں کا طلب حصول ہے اور جذبات ٹھنڈک باہم پہنچانے سے پہلے جستجو کے حالات اور کیفیات ہیں جو دراصل دماغ کی سوچ ہے۔ سائنسی سوچ بھی خالص ہوتی ہے اور خود لا مرکزیت کا رجحان رکھتی ہےاگر اس میں نمود و نمائش کا ارادہ شامل نہ ہو۔ خود سے لڑنا جھگڑنا دراصل فکری رجحانات میں آپشنز کا انتخاب نہ ہونا ہے۔جہاں پر سوچ خود مرکزیت سے گریز کا رجحان رکھتاہو وہاں پر مالی، سیاسی، مذہبی اور دیگر عوامل کار فرما ہوتے ہیں۔ سوچ پھر بھی خالص ہوگی مگر ارادہ دیگر ہوگا۔ اچھی یا بری سوچ انسان کے دماغ کی اصل یا خالص ترجمانی کرتی ہے مگر سرگرمیاں دیگر ہوں گے۔

سوچ اور فکر کے اصل ارادے انسان کم ہی بتانے کی جرات کرسکتا ہے کیونکہ ان میں تعمیر اور تخریب خود مرکزیت مائل ہے جو کہ تعمیری سوچ مائل اور تخریبی گریز ہے۔ اگر سوچ انتقام پر منتج اور بظاہر عفو درگزر ہو تو یہ تخریب پر تعمیر کا لبادہ اوڑھنا ہے جو کہ اصل پر مصنوعی پرت چڑھانا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ سوچ کن تعلیمات کا نتیجہ ہے۔ یہ بحث پھر جا کر دماغ میں بھرے ملبے پر متمرکز ہوتی ہے۔

مال، شہرت اور جنسیات کے افکار محض تصوراتی ہیں مگر دماغی اختراعات ہیں اور انسانی دماغی منبع سے پھوٹ پڑتی ہیں۔ یہ اگرچہ اکثر حالات میں ناممکنات ہیں کیونکہ اکثر تصورات ناممکنات ہیں مگر سوچ اصل ہے کیونکہ انسان ایسا ہی سوچتاہے۔ ناممکنات اس لئے ہیں کہ انسان جتنا زیادہ حصول کا سوچتا ہے ان کا نقطہ اختتام معلوم نہیں۔ نفع میں زیادہ کا اور نقصان میں کم کا تصور انسان کی سوچ ہے اور یہ اصل ہے۔ اقتصادی، سیاسی اور مذہبی نظاموں کے افکار بھی تصوراتی لگتے ہیں کیونکہ ان کا اطلاق بیک وقت پوری دنیا پر اطلاق ناممکنات ہیں مگر ان کے احتراع کنندہ بہر حال یہی سوچ رکھتے ہیں اور سوچ اصل مگر حقیقی نہیں ہے۔ حقیقی کا مطلب عملی ظہور ہے جو عملی طور پر ظاہر ہو۔ سوچ اگر تصوراتی ہے پھر بھی دماغ کا اختراع ہے اور سچ ہے مگر عملی اطلاق ناممکنات ہیں۔ دنیا میں تمام لوگ سوچتے کچھ اور ہیں اور ہوتا کچھ اور ہیں۔ فطری چیزوں میں انسان سوچ اور اطلاق میں کچھ حد تک کامیاب رہا ہے مگر یہ اکثر ارادے ہیں جیسا کہ کھانا کھانے کا اور نیند کا ارادہ کرنا سوچ اور عمل میں زیادہ تضاد نہیں ہوتا البتہ ان میں بھی انتخاب کی سوچ کار فرما رہتا ہے۔ دنیا بھر کے انسان جو سوچتے ہیں یہ حجم کے لحاظ سے رونما ہونے والے عملی حجم کے ایک فیصد کے برابر بھی نہیں ہوں گے۔

تمام فلسفے سچ ہیں کیونکہ یہ فلاسفروں کے دماغوں کے اختراعات ہیں جو کہ اصل میں ان کے افکار اور سوچ ہیں مگر کوئی بھی فلسفہ حقیقی نہیں ہے کیونکہ اطلاقی جہات میں اکثر عملی نہیں ہوتے۔ فلاسفہ جب سوچ و بچار سے مجبور ہو جاتے ہیں تو کوئی تیوری گھڑ لیتے ہیں جو کہ ان کی سوچ کی اصل ترجمانی کرتی ہے مگر اطلاقی جہت میں کم ہی عملی ہو جاتے ہیں۔ انسان اس لیے جی رہا ہے کیونکہ وہ سوچ و بچار کے تحت خیالی دنیا بنانے میں آزاد ہے مگر اسی سوچ کے منصوبے کے اطلاق میں قطعی آزاد نہیں۔ اگر ایک خاص انسان کی سوچ کے راز افشاں ہوجاۓ تو حیران کن نتائج سامنےآ جائیں گے۔

Zeal Policy

Print Friendly, PDF & Email