مسائل اور آسانیاں

زندگی میں مسائل اور مشکلات سے دوچار ہونا روز روز کے معمولات میں سے ہے. کیونکہ ہم ایک ایسی دنیا کے باسی ہیں جہاں روشن دن کے ساتھ ساتھ تاریک رات بھی ہے. رات دن کا بدل بدل کر آنا اور تواتر سے آنا قدرت کی نشانیوں میں سے ہے. اس کا اشارہ اللہ کی کتاب قرآن میں بھی موجود ہے. جیسا کہ ایک مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں. "آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور رات دن کے ہیر پھیر میں یقیناً عقلمندوں کے لیے نشانیاں ہیں.” سورہ آل عمران آیت نمبر 190

لہٰذا مسائل کے انبار کے ساتھ ساتھ خوشیوں کے گلدستوں کا بھی اقرار لازمی ہے، تاکہ کفران نعمت نہ ہو. جتنے بھی ایام اور سال حصے میں آتے ہیں انہی کیفیات سے بھرپور اور مالامال آتے ہیں. البتہ ہم اپنے اعمال و کردار سے ان کیفیات میں کچھ کمی یا زیادتی کرسکتے ہیں.

کمی یا زیادتی کیسے کرسکتے ہیں یہ بھی ایک غور طلب بات ہے. ہر ذی روح (انسان) کے لیے اکیلے زندگی گزارنا ناممکن اور محال ہے. وہ جہاں رہتا ہے، اور جس ماحول میں رہتا ہے اس پر اثر انداز ہو تا ہے. اور وہ خود بھی اس ماحول پر اثر انداز ہوتا ہے. اس کی خوشی میں اپنوں کی خوشی اور اس کے غم میں اپنوں کا غم پنہاں ہے. اس طرح اپنوں کی خوشی میں اس کی خوشی اور اپنوں کے غم میں اس کا غم پوشیدہ ہے. جب اپنوں کے ماحول سے ذرا دور نکلتا ہے تو معاملہ ذرا گھمبیر صورت اختیار کرتا ہے. کبھی کبھار اس کی خوشی میں دوسروں کا غم اور اس کے غم میں دوسروں کی خوشی نمایاں ہوتی ہے. اور کبھی کبھار ملے جلے صورتحال سے واسطہ پڑتا ہے. کوئی خوش تو کوئی ناخوش ہوتا ہے. ان تمام حالات سے نبرد آزما ہونے کے لیے تحمل اور دور اندیشی سے کام لینا ضروری ہے، تاکہ کسی بھی ماحول کے لوگوں کے ساتھ ملنا اور رہنا محال نہ ہو. سلیقے سے رہنے اور ماحول کو مطمئن کرنے کی کوشش کرنا زندگی گزارنے کا بہترین انداز ہے. یہ ایسا انداز ہےکہ اپنوں کے اور باہر کے ماحول میں پرسکون رہنے کے قابل بناتا ہے، اور انسان زیادہ گھٹن محسوس نہیں کرتا.

بہ صورت دیگر نہ چاہتے ہوئے بھی رہنا پڑتا ہے اور سہنا پڑتا ہے. یہ جاننے کے باوجود کہ زندگی کا یہ سفر عارضی اور چند روزہ ہے بھول جاتا ہے اور ایسے ایسے کام کرجاتا ہے کہ اس کے لئے وبالِ جان بن جاتے ہیں. کیونکہ ہر عمل کا ایک ردعمل ہوتا ہے اور ہر حرکت کا ایک نتیجہ. لہٰذا شکوہ کرنے سے پہلے اپنے اندر جھانکنا ضروری ہے کہ عمل کیسے کررہا ہے اور حرکت کیسے؟ کیا اس کے عمل اور حرکت سے اپنوں کو اور دوسروں کو کوئی ضرر اور تکلیف تو نہیں پہنچ رہا؟ جب اپنے اصلاح کی طرف غور کرے گا تو خود بخود اس کے عمل اور حرکت میں تبدیلیاں آئیں گے اور اس کے طرز زندگی میں خوشیاں ڈالیں گے!

 

Zeal Policy

 

Print Friendly, PDF & Email