نظریات کی جنگ

قائد ملت محمد علی جناح نے جس علیحدہ ریاست کے لئے خواب دیکھا تھا اس خواب کو ساخت تو دیا لیکن اس ساخت کے ماخذ کو عملی جامہ نہ پہنا سکے۔ اس کا خواب تھا کہ ریاست آزاد ہونے کے ساتھ ساتھ تعصبات اور تفرقات سے پاک ہو۔ جس متحدہ ہندوستان میں وہ دو قومی نظریے کے قائل تھے اسی ہندوستان کے بٹوارے اور پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے کے بعد اس نے تمام پاکستانیوں کو ایک کمیونٹی قرار دیا خواہ وہ ہندو ہوں یا مسلمان۔ قائد کا فرمان اور خیال تھا کہ وقت کے ساتھ ساتھ مسلمان مسلمان اور ہندو ہندو نہیں رہیں گے یعنی کہ مذہبی اعتبار سے وہ الگ تو ہوں گے مگر سیاسی اعتبار سے وہ ایک ہو جائیں گے۔

قائد نے مذہب کو ذاتی معاملہ قرار دیا اور فرمایا کہ تمام پاکستانی اس ملک کے برابر کے شہری ہوں گے اور سب کو برابری کی بنیاد پر حقوق دیے جائیں گے اور سب پر برابر ذمہ داری عائد ہوگی کہ وہ ملک و قوم کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کریں۔
"پاکستان کا مطلب کیا” ایسا ہی ایک نعرہ تھا جس طرح دورِ حاضر میں مختلف گروہ کی طرف سے پیش کیا جاتا ہے، پھر بات چاہے شرعی نظام کی ہو یا ریاستِ مدینہ کی۔ مذہبی جذبات کو ابھار کر ذاتی یا گروہی فوائد کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کوئی نئی بات نہیں اور جن مقاصد کے لئے یہ کوشش کی جاتی ہے اس میں ہر گروہ اپنی حد تک کامیاب ہے۔

پٹی یہ پڑھائی جاتی ہے کہ اس ملک کا قیام اسلامی نظام کے نفاذ کے لئے عمل میں لایا گیا تھا حالانکہ ہمارے مشاہدے سے اس بات کا اچھی طرح سے ادراک ہوتا ہے کہ اس کام کے لئے اس ملک کے قائد کتنے سنجیدہ تھے، قائدین کتنے سنجیدہ ہیں اور عوام کتنی سنجیدہ ہے!
قائد اعظم نے جس جمہوری ریاست کا خواب دیکھا تھا نہ وہ شرمندہ تعبیر ہوسکا، نہ اس وقت کے عوامی جذبات کا پہلو یعنی اسلامی نظام قائم ہو سکا اور نہ ہی اس ملک کے دیگر بانیوں کی سیکولر ریاست بن سکی۔ وطنِ عزیز نہ جمہوری ہو سکا، نہ شرعی اور نہ ہی سیکولر بلکہ تینوں نظریات کے بیچ میں پس کر رہ گئی۔ شدت پسندی کا رجحان ہماری رگوں میں سرائیت کرچکا ہے مگر بے سود۔

کوئی مانے یا نہ مانے مگر یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ہم ابھی تک نظریات کی جنگ میں مبتلا ہیں اور دور دور تک اس سے نجات کا راستہ بھی دکھائی نہیں دے رہا۔ انفرادی، اجتماعی، گروہی، سیاسی، غیر سیاسی اور مذہبی، ہر لحاظ سے ہم سب کا جس چیز پر اتفاق ہے وہ ہے”تم اپنے نظریے پاس رکھو ہم اپنا نظریہ رکھتے ہیں”۔

Zeal Policy

Print Friendly, PDF & Email