فکر فردا

کریم اللہ ایک آزاد صحافی، بلاگر اور کالم نویس ہیں۔ انہوں نے پشاور یونیورسٹی سے سیاسیات میں ماسٹر کی ہوئی ہے۔ کریم اللہ عرصہ دراز سے سماجی، سیاسی اور ثقافتی مسائل کے بارے میں اپنے قلم کا استعمال کرتے ہیں

کھوار زبان اور کھو شناخت! حقائق اور مفروضے

کھوار زبان چترال کے علاوہ گلگت بلتستان کے ضلع غذر اور سوات کے علاقہ کلام میں بولی جاتی ہے۔ چترال کی سب سے بڑی زبان ہونے کے علاوہ گلگت بلتستان کی بھی دوسری یا تیسری بڑی زبان ہے۔ کھوار زبان کے آغاز و ابتداء کے حوالے سے کوئی مستند دستاویز موجود نہیں کہ اس زبان کا آغاز کب اور کیسے …

مزید پڑھئے

سیاست اور زمینی حقائق

آپ اگر سیاست پہ بات کررہے ہیں تو آپ کو عظیم حقیقت پسند فلسفی نیکولو میکاولی کی تصنیف "پرنس” کا ضرور مطالعہ کرنا ہوگا۔ نیکولو میکاولی نے اپنی شہرہ آفاق کتاب میں سیاست کے سارے رموز و اوقاف بیان کئے ہیں کہ ایک حکمران میں کیا کیا خصوصیات ہونی چاہئے۔ گو کہ آج تک بہت سارے نام نہاد اخلاقی سیاست …

مزید پڑھئے

انتخابی حلقہ بندیاں!حقائق اور مفروضے

انتخابی حلقہ بندیوں سے متعلق چترال سے صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کے خاتمہ کا کیس الیکشن کمیشن سے ہارنے کے بعد ہر جانب الزام تراشیوں کابازار گرم ہے ۔ سیاست کار ایک دوسرے پر الزمات لگانے میں مصروف ہے ۔ اس سلسلے میں سب سے زیادہ تنقید پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت پہ ہورہی ہے ۔ سوشل میڈیائی …

مزید پڑھئے

کیا یہ محض سیاسی لولی پاپ تو نہیں؟

خد ا خدا کرکے 32ماہ بعد اپر چترال کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی ممکن ہوئی اور اْمید ہے کہ اگلے ایک دو دن کے دوران ریشن پاور ہاؤس کے سارے 21ہزار صارفین کو پھر سے روشنی نصیب ہوگی۔ لیکن کیا یہ طویل المدت حل ہے یا پھر وقتی طور پر گولین گول بجلی گھر کے افتتاح تک عوامی …

مزید پڑھئے

شورش مستوج کے ایک سوا یک سال (تیسری قسط)

تاریخ میں سن 1917ء کی بہت بڑی اہمیت ہے۔ اکتوبر1917ء کو روس میں بالشویک انقلاب آیا جس نے زار روس کی ظلم وبربریت کے خلاف محنت کشوں کو جینے کا حوصلہ دیا اور اسی انقلاب کے آثار اگلے کئی دھائیوں تک عالمی منظر نامہ میں نمایاں رہی۔ اسی طرح سال 1917ء ہندوکش اور ہندوراج کے درمیان بیرونی دنیا سے مکمل …

مزید پڑھئے

شورش مستوج کے ایک سوا یک سال (دوسری قسط)

پہلی قسط میں انیسویں صدی کے آخری اور بیسویں صدی کی پہلی دہائی میں ہندوکش وہندوراج کے پہاڑی خطوں میں آنے والی سیاسی وسماجی تبدیلیوں پر مختصراً روشنی ڈالنے کی کوشش کی گئی تھیں۔ 1895ء سے 1910ء تک اپر چترال کا خطہ یعنی مستوج کو ریاست چترال کی عمل داری سے باہر رکھا گیا جبکہ شندور پار (جسے کہوار لوک …

مزید پڑھئے

چترال میں صحافتی معیار اور نوکر شاہی کی نمائش

چترال میں پروفیشنل صحافیوں کا فقدان اور میڈیا ہاؤسز کا عام افراد سے بنا تنخوا ہ مفت میں کام لینے کی وجہ سے صحافت کا شعبہ زبون حالی کاشکار ہے۔ ہمارے صحافیوں کی اکثریت کو یہ علم نہیں کہ صحافتی اقدار کیا ہوتی ہیں ؟ رپورٹنگ، تجزئے اور خبروں میں بنیادی فرق کیا ہے؟اسی لیے سوشل میڈیا کی طرز پہ …

مزید پڑھئے

کے پی پبلک سروس کمیشن کے امتحانات اور چترالی

ان دنوں خیبر پختونخواہ میں صوبائی پبلک سروس کمیشن کے تحت مختلف پوسٹوں کے لیے تحریری امتحانات کا سلسلہ جاری ہے،ا ور بڑی تعداد میں نوجوان اپنی قسمت آزمارہے ہیں ، اس سلسلے میں چترال کے دور افتادہ علاقوں سے مرد وخواتین امیدواروں کی بڑی تعداد بھی تحریری امتحان دے رہے ہیں ۔ مگر بدقسمتی سے جہاں دیگر شعبہ ہائے …

مزید پڑھئے

بات نہیں کہی گئی،بات نہیں سنی گئی

نپولین بوناپارٹ کا مشہور قول ہے کہ ‘ قوموں کی زندگی میں تباہی جاہلوں کی جہالت سے نہیں سمجھداروں کی خاموشی کی وجہ سے آتی ہے ‘۔نجی املاک کا تحفظ اور معاشرے میں اپنے ہم جنسوں کا استحصال تو سرمایہ دارانہ نظام کی نمایاں خصوصیات میں سے ایک ہے البتہ ہمارے معاشرے میں سماجی استحصال اور لالچ تو ساری حدیں …

مزید پڑھئے

کیا اپرچترال کا مقدر تاریکی ہے؟

23جنوری 2017ءسے گولین گول بجلی گھر سے چترال کے مختلف حصوں میں بجلی دینے کا سلسلہ شروع ہوگئی۔ اس حوالے سے لوئر چترال کی سطح پر کافی جوش وخروش پایا جاتا ہے کوئی میاں نواز شریف کا شکریہ اداکررہے ہیں تو کسی کو ایم این اے چترال کی کاوشیں نظر آرہی ہے ۔ شکرانے کی یہ نوافل دیکھ کر سن …

مزید پڑھئے