ڈپٹی کمشنر محمد عمران یوسفزئ ۔۔۔ایک مثالی بیوروکریٹ

اہل چترال اپنے محسنوں کو کبھی نہیں بھولتے ۔ جو ان کی دل سے خدمت کرتا ہے یہ ہمیشہ کے لئے ان کو اپنے دل میں معتبر مقام دیتے ہیں ۔ جنرل مشرف نے چترال کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا آج بھی چترالی ہر قسم کی سیاست سے بالاتر ہو کر ان کو اپنا محسن مانتے ہیں ۔ سول سروس کا درخشان ستارہ شہید ڈپٹی کمشنر اسامہ احمد وڑائچ نے چترال اور چترالیوں کو دل سے قبول کیا ۔ چترال کی ترقی و خوشحالی کے لئے اپنی بساط کے مطابق بہت کچھ کیا ۔یہاں آکر خود کو عوام کے لئے وقف کیا ۔ آج بھی چترال کا ہر فرد ان کو اپنا محسن سمجھتا ہے ۔اسامہ شہید چترالیوں کے دل میں ہمیشہ کے لئے زندہ ہے ۔

ڈپٹی کمشنر ضلع کا بادشاہ ہوتا ہے اس لئے لوگوں کی ان سے توقعات بھی زیادہ ہوتی ہیں ۔

ان دنوں چترال میں ڈپٹی کمشنر محمد عمران یوسفزئ کے نام کا بہت زیادہ چرچا ہے ۔ چترال کے لوگ کہہ رہے ہیں کہ اسامہ شہید کا دور واپس لوٹ آیا ہے ۔ کافی عرصہ بعد چترال میں کوئ ڈپٹی کمشنر عوام کے درمیاں میں ایکٹیو نظر آرہا ہے ۔ڈپٹی کمشنر محمد عمران خان چترال میں چارچ سنبھالتے ہی شہید ڈپٹی کمشنر اسامہ احمد وڑائچ کے نقش قدم پر چلا ہے ۔ محمد عمران میں جاگتی آنکھوں سے خواب دیکھنے کی صلاحیت موجود ہے۔ آپ ایک خوبصورت اور درد مند دل کا حامل انسان ہے۔ اس فرسودہ اور پیچیدہ نظام میں کام کرنے والا ایک بہت ہی شفاف اور صاف ستھرا آدمی ہے۔ محمد عمران یوسفزئ یہاں آتے ہی لوگوں میں معتبر اور منفرد نام اور مقام بنایا ہے ۔ عوام الناس کے دلوں میں گھر کرنے ہنر خوب جانتا ہے ۔ بلکہ میں تو یہ کہوں گا کہ ڈی سی صاحب یہاں کے لوگوں کے دلوں پر بھر پور حکمرانی کر رہا ہے ۔ وژنیری جذبہ ان کی ہستی میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہے ۔ لوگوں میں محبتیں بانٹتا ہے ۔ خدمت کے جذبے سے لبریز آفیسر ہے ۔ سوچ رہا ہوں کہ عمران یوسفزئ صاحب کو ایک مثالی بیورو کریٹ کہوں یا ایک درویش بیورو کریٹ ۔سچ پوچھیں تو انہیں بیوروکریٹ لکھتے ہوئے مجھے بالکل بھی اچھا نہیں لگتا ہے ۔ کیونکہ ہمارے یہاں بیوروکریٹ اکثر وہ لوگ ہوتے ہیں جن کے سر پر افسری بری طرح سوار ہوتی ہے ۔ ان کے گردن میں سریا ہوتا ہے ۔ وہ غرور کے انتہا پر ہوتے ہیں ۔ پاکستان میں بھی اس لئے بیوروکریسی کا عمومی تاثر اچھا نہیں ہے لیکن چترال میں عمران یوسفزئ صاحب نے ڈپٹی کمشنر کے عہدے کو پھر سے معتبر بنایا ہے ۔ بیوروکریسی کو عوام کی نظر میں ایک بہت بڑا مقام دیا ہے ۔چترال میں ڈپٹی کمشنر صاحب کی وجہ سے بیوروکریسی کو ایک قابل عزت مقام ملا ہے ۔ یہاں عام لوگوں اور خواص میں فرق مٹ چکا ہے ۔ڈپٹی کمشنر آفس کا دروازہ ہر خاص و عام کے لئے یکسان کھلا ہے ۔ یہ ڈپٹی کمشنر مظلوموں کا ساتھی ، غریبوں کا ہمدرد ،بے سہارا اور لاچاروں کا سہارا ہے ۔

کافی عرصے سے یہاں مارکیٹوں اور بازاروں میں انتظامیہ کا نام و نشان تک نظر نہیں آرہا تھا ۔ چترال بازار شہر نا پرسان کا منظر پیش کر رہا تھا ۔ اشیاء کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی تھیں ۔ سرکاری نرخ نامے کو پاوں تلے روندہ جا رہا تھا ۔ ڈپٹی کمشنر محمد عمران آتے ہی مارکیٹ کی حالات کو بہتر بنایا ہے ۔ ناجائز منافع خوروں کے گرد گھیرا تنگ کیا ہے ۔ سرکاری نرخ نامے پر عمل در آمد کو یقینی بنایا ہے ۔ متعلقہ محکموں کو پرائز کنٹرول کے حوالے سے ایکٹیو کیا ہے ۔ہر وقت عوام کو ریلیف دینے کی کوشش میں لگا ہے ۔ ہر روز ڈپٹی کمشنر صاحب لوگوں کے درمیاں کہیں نہ کہیں آپ کو نظر آرہا ہے ۔ کسی بھی قسم کی عوامی شکایت پر ڈی سی محمد عمران خود میدان میں نکلتا ہے ۔ اس مسئلے کو حل کر کے ہی دم لیتا ہے ۔

چترال کے لوگ اب اسامہ شہید کا دور یہاں دیکھ رہے ہیں ۔

تعلیمی اداروں کی وزٹ بھی ان کے ہفتہ وار پلان کا حصہ ہے ۔ کلاس رومز میں جاکر بچوں سے ملتا ہے ۔ ان کی رہنمائ کرتا ہے ۔ بچے علاقے کے ڈپٹی کمشنر کو اپنے پاس دیکھ کر خوش بھی ہوتے ہیں اور ساتھ ڈپٹی کمشنر کا خود ان کے پاس آنے  ۔سے ان کی حوصلہ آفزائ بھی ہوتی ہے

مارچ کے مہینے یہاں بہت زیادہ برف باری ہوئ تھی ۔ تمام رابطہ سڑکیں بند تھیں ۔لوارئ ٹنل میں مسافر بری طرح پھنس چکے تھے ۔ ڈپٹی کمشنر اپنی ٹیم کے ساتھ خود وہاں جا کر لوگوں کو ریسکیو کیا ۔ وہاں پھنسے ہوئے بچوں کو اپنے کندھوں پر بیٹھا کر محفوظ مقام تک پہنچا دیا ۔ اس کے علاوہ متعلقہ محکموں کو وہاں چوبیس گھنٹے کے لئے تیار رکھا اور مسافروں کو کسی بھی قسم کی تکلیف ہونے نہیں دیا ۔

گزشتہ دو دنوں سے چترال میں بہت تیز اور نہ رکنے والی بارش کا سلسلہ جاری ہے ۔بہت سے گھر متاثر ہوئے ہیں ۔لینڈ سلائڈنگ کی وجہ سے سیاح یہاں ہھنس گئے تھے ۔ ڈپٹی کمشنر اپنی ٹیم کے ساتھ ہر جگہ پہنچ جاتا ہے اور لوگوں کو ریسکیو کرتا ہے ۔ کل بھی خود لوارئ ٹنل پہنچ گیا اور انتظامی مشینری کو عوام کی خدمت کے لئے ایکٹیو کیا ۔ پتہ نہیں اس شخص کے پاس کون سی جان ہے ۔ ہر جگے میں خود پہنچ جاتا ہے ۔ان کے چہرے پر مسکراہٹ ہمیشہ ہوتی ہے ۔ لوگ ان کو دیکھ کر ہی یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارا مسیحا آیا ہے ۔ چترالی عوام ان کو حقیقی مسیحا سمجھتے ہیں ۔

میں بس یہی کہوں گا کہ چترال خیبر ہختونخواہ کا وہ ضلع ہے جہاں انتظامیہ موجود ہے ۔ یہاں کا ڈپٹی کمشنر خود کو عوام کا نوکر کہہ کر فخر محسوس کرتا ہے اور عوام کی خدمت بھی اپنی بساط سے بڑھ کر کرتا ہے ۔ یہ ڈپٹی کمشنر ہر چھوٹے بڑے کی نظر میں ایک ہیرو بن گیا ہے ۔ یہاں کے لوگ اپنے اس ہیرو سے بے پناہ پیار بھی کرتے ہیں ۔

 ایک صاحب بتا رہے تھے ڈپٹی کمشنر عمران صاحب کے یہاں تعیناتی کے بعد تمام محکموں کے سربراہان نے اپنے قبلے درست کئے ہیں ۔ تمام لائن ڈپارٹمنٹس کافی ایکٹیو ہوئے ہیں ۔ ایک اور صاحب بتا رہا تھا موجودہ ڈپٹی کمشنر نے یہاں بے جا پروٹوکول کلچر کو مکمل ختم کیا ہے ۔ آج ایک اور شخص کو یہ کہتے ہوئے بھی سنا کہ ڈپٹی کمشنر صاحب کے رویے کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ان کی تربیت نیک ہاتھوں میں ہوئ ہے ۔ یہ ضرور ایک باعزت خاندان کا فرزند ہو گا ۔

ڈپٹی کمشنر محمد عمران یوسفزئ چترالی قوم کے لئے ایک مسیحا بن کر آیا ہے ۔ اللہ تعالی ان کو نظر بد سے بچائے اور ان کو چترالی قوم کی خدمت کی مزید توفیق عطا فرمائے ۔

Zeal Policy

Print Friendly, PDF & Email