شیطان سے مکالمہ

 

اے انکار کے پیامبر مجھے آپ سے چند تحفظات ہیں آپ نے خیر کا تہہ و بالا کرکے زمین کے باشندوں کو الجھن میں ڈال دیا ہیں۔ آخر اس انکار اور شر کی حمایت سے تجھے کیا ملا ؟ عظمت سے ذلت ، بلندی سے پستی، خیر سے شراس بدلاؤ کا آپ کے پاس کیا جواب ہیں؟ ہمارے فلک نشین آبا آدم کو بھی زمین زدہ بنا دیا۔ اے سوال اٹھانے والے بے یقین مقرب فرشتے آخر کیوں ؟

کچھ عقل پرست آپ کی حمایت میں یہاں تک کہتے ہیں کہ خداوند کے دربار میں تیرے بے رحم سوالات نے انفرادیت کو قوت بہم پہنچائی اور شعور کو جلا بخشا۔ متکلمین نے تیری تعلیم کو شر کا پلندہ قرار دیا۔ تیری کافری بھی عجیب ہے انساں کو اس کی صفت میں عجیب و غریب کشمکش میں ڈال دیا ہیں۔ میں تو کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ یا تو آپ ہے ہی نہیں یا پھر ایک علامت ہیں ۔ لیکن میں اپنےگردو پیش ایسے لوگ دیکتھا ہوں جو تیرے ہونے کا ثبوت دیتے ہیں وہ اپنے اعمال سے تیری ہستی پرمہر ثبت کرتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہے جو طاقت کا غیر انسانی استعمال کرکے بنی نوع انسان کی وجودی تذلیل کرتے ہیں۔ آخر کیوں ؟ بقول یگانہ چنگیزی

شیطان کا شیطان فرشتے کا فرشتہ
انسان کی یہ بوالعجبی یاد رہے گی

ہم غیر محفوظ ہیں اور عدم یقین کے شکار ہیں کیا یقین خدا کی لہروں کا پرتو ہیں؟ اور عدم یقین تیری پیروی کا تحفہ؟ یا پھر سب کچھ مادے کی ساخت میں تبدیلی اور حرکت کے کمالات ہیں ۔ میں دیکتھا ہوں کہ یقین اور بے یقین دونوں خداوندی ہدایات سے بے بہرہ ہیں۔

میں روز خود سے سوال کرتا ہوں کہ آسمانی شمعے کو بجا کر زمین میں ہم کس انسان دوست وصف کا تقاضا کرتے ہیں جس کی جڑوں کو ہم نے کمزور کر دیا ہیں۔ تجھ سے مکالمہ کرکے میں انسانوں میں اپنی کردار پر سوالیہ نشان چھوڑ رہا ہوں۔ آخر کیوں تجھ سے مکالمہ کرے۔ یہ چند سوالات تھے جو اپنے اندر کے شیطان سے ہم نے بلا جھجک محسوس کروائے ہیں۔

Print Friendly, PDF & Email