حقیقی تبدیلی

میری زندگی میں آپ واحد حکمران  ہیں  جو اس معاشرتی، سیاسی ،سماجی اور معاشی طور پرفرسودہ اور زنگ آلود نظام کے اندر رہتے ہوئے   احساس رکھتے ہیں  کہ ہمارا ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے۔آپ کو احساس ہے کہ اس زنگ الود نظام میں بہتری آنی چاہیے آپ کو  یہ بھی احساس ہے کہ اس مملکت خداداد کے 70 فیصد لوگ غربت  کی چکی میں  پِس رہے ہیں ۔  آپ  یہ بھی احساس رکھتے ہیں  کہ اس ملک میں  ایک طبقے کے پالتو جانوروں کا خرچہ لاکھوں میں  ہے اور ایک طبقہ  بھوک کی وجہ سے  سسک سسک  مر جاتا ہے آپ کو احساس ہے کہ عام آدمی انصاف کے لیے ساری زندگی دھکے کھاتا ہے اور خاص آدمی کو چھٹی کے دن بھی انصاف مل جاتاہے۔ آپ کو احساس ہے کہ ہم قرض دار ہیں اور قرض دار وہی کرتاہے جو اسے قرض  دینے والا کہتا ہے ۔آپ کو آحساس ہے کہ اس ملک پر چند اشرافیہ کا قبضہ ہے جس سے چھٹکارا ملنا بہت مشکل ہے۔ آپ کو احساس ہے اس ملک میں عیاشی ، پیسے بنانے ، طاقت دکھاے اور بادشاہ بننے کے لیے اقتدار حاصل کیا جاتا تھا، آپ کو احساس ہے کہ حکمران عوام کو مقروض کر کے اپنے لیے محلات اور سونے کے واش روم تک بناتے تھے۔

آپکو تو سب کا  احساس ہے لیکن کیا ہم عوام کو احساس ہے کہ یہ  ملک ہمارا بھی ہے  اس کا خیال رکھنا اس کو ٹھیک کرنے میں ہمارا بھی کردار ہونا چاہیے۔  کیا اس ملک کے مسیحاؤں کو احساس ہے کہ وہ قصائی بن گئے ہیں کیا منصفوں  کو احسا س ہے وہ ان سے منصفی نہیں ہورہی ہے ،کیا محافظوں کو احساس ہے وہ قاتل بن گئے ہیں ۔کیا حکمرانوں کو  احساس ہے کہ وہ آقا بن گئے ہیں اور کیا رہنماوں کو احساس ہے وہ   راہزن بن بیٹھے  ہیں۔

نہیں جناب کسی کو احساس نہیں یہاں سب گونگے بہرے ہیں، سب ڈرامے باز ہیں ورنہ آپ کو اتنے مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑتا سب آپ کا ساتھ دیتے اس ملک کی خاطر آپ کے قدم سے قدم ملاتے۔ آپ کے جذبات احساسات  اور خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے آپ کی عزت کرتے، آپ کو حوصلہ دیتے۔آپ کی کونسی بات  یا سوچ ملک دشمن اسلام دشمن ہے  جو سارے  آپ کے خلاف ہو گئے ملک کے خلاف ہو گئے کوئی وجہ ہے ہی نہیں سوائے ان  آشرافیہ کی مفاد پرستی ،  اقتدار اور پیسہ کا چھین جانا۔

آپ اگر اس فرسودہ نظام کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں اور غریب کو خوشی دینا چاہتے ہیں تو آپ کو نہ کسی پیکج کی ضرورت ہے نہ بہت زیادہ پیسوں کی ضروت ہے۔ آپ کو ہر ضلع میں ایک  ایسے فوکل پرسن /کارکن کی ضرورت ہے جس کو  اپنی گاڑی ،بنک  بیلنس ،بنگلہ ، سیاست، شہرت کا احساس نہ ہو، صرف غربت ، بھوک اور مجبوری کا احساس ہو تو وہ آپ کے ساتھ مل کے اپنے علاقے میں بہت کچھ کر سکتا ہے ۔ وہ صرف ایمانداری سے یہ دیکھے کہ حق دار کون ہے اور اس کو حق مل رہا ہے کہ نہیں، وہ صرف یہ دیکھے کہ عوام کا ملازم خدمت کر رہا ہے یا بادشاہت وہ صرف یہ دیکھے کسی کو آپ کے احساس کی قدر ہے کہ نہیں اور  وہ آپ کی جگہ لوگوں کے پاس ہو اور آپ کی  طاقت اس کے پاس ہو ۔ اگر  آپ نے ایسا کیا تب آپ  کا احساس کام آئے گا اور حقیقی تبدیلی ممکن ہو سکے گی۔

Zeal Policy

Print Friendly, PDF & Email