پانی ایک اعظیم نعمت

اللہ تعالی نے دنیا جہاں کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے. ان نعمتوں کو گننا اور پہچاننا کسی کے بس کی بات نہیں. گننا اور پہچاننا تو دور کی بات ہے شکر کرنے میں بھی انسان پس و پیش سے کام لیتا ہے اور اپنے خالق کا نام برائے نام لیتا ہے. یہی تو انسان کی سب سے بڑی کمزوری ہے. درحقیقت یہ کمزوری نہیں بلکہ سراسر دوری ہے. نعمتوں کے بے دریغ استعمال کے باوجود رب کائنات سے گلے شکوے کرتا ہے اور اپنی کوتاہیاں چھپاتا ہے.

جب بندہ اللہ تعالی کی دی ہوئی نعمتوں کا استعمال کرتا ہے اور ساتھ ساتھ شکر بھی بجا لاتا ہے تو ایسا بندہ اللہ کا حقیقی بندہ اور نعمتوں کا حقیقی حقدار ہوتا ہے. اس کے برعکس وہ اگر نعمتوں کا استعمال ناجائز طریقے سے کرتا ہے اور شکر بھی نہیں کرتا تو ایسا بندہ گو ناگوں مشکلات سے دوچار ہوتا ہے اور آن کی آن میں لاچار ہوتا ہے.

اللہ تعالی کی دی ہوئی نعمتوں میں پانی بھی ایک عظیم نعمت ہے. روئے زمین پر نباتات، حیوانات اور انسانوں کی بقا کا دارومدار پانی پر ہے. سلسلہ حیات کا اغاز پانی ہی کے ذریعے فرمایا گیا ہے. ارشاد ربانی ہے. اور ہم نے ہر جاندار چیز کو پانی سے پیدا فرمایا. النور. اس طرح سورۃ الاعراف میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے، کہ کھاو پیو لیکن حد سے تجاوز نہ کرو. پہلی آیت میں اللہ یہ فرماتا ہے کہ ہر جاندار چیز کو پانی سے پیدا فرمایا، اس سے پانی کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے. جبکہ دوسری ایت میں اسراف سے منع کیا گیا ہے. یہاں حد سے تجاوز سے مراد اسراف ہے. اللہ پاک نے اپنی نعمتوں کے استعمال میں بھی میانہ روی کا حکم فرمایا ہے. اس طرح حدیث مبارکہ میں ارشاد ہوا ہے کہ” اگر تم بہتی ندی پر وضو کرو تب بھی پانی میں اسراف نہ کرو. "

پانی بقائے حیات کے لیے ایک لازمی جز ہے. کسی بھی ذی روح کا ذکر پانی کے بغیر ادھورا ہے. پانی سے وجود اور پانی سے ہی سجود ہے. سجود طہارت و صفائی سے پیوستہ اور طہارت و صفائی پانی سے وابستہ ہے. گویا عابد عبادت ادا نہیں کر سکتا جب تک کہ پانی میسر نہ ہو. جب عبادت ادا نہیں کر سکتا تو اس کا مقصد حیات بھی پورا نہیں ہوتا . جیسا کہ اللہ تبارک و تعالی ارشاد فرماتا ہے. و ماخلقت الجن والانس الا لیعبدون. "میں نے تمام جنات اور انسانوں کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے”. اس طرح مختلف غلہ جات، پھل، جڑی بوٹیاں اور گھاس پوس وغیرہ بھی پانی ہی کی بدولت دنیا کی زینت بنے ہوئے ہیں. پانی نہ ہو تو غذائی بحران پیدا ہو گا ، نتیجے کے طور پر بہت سے مسائل جنم لیں گے. نوع انسانی طرح طرح کے پریشانیوں سے دوچار ہوگا، اور غلط راستے اختیار کرنے کی کوشش کرے گا. یہی نہیں بلکہ نوع انسانی کا دنیا سے خاتمہ ہوگا، لہذا پانی کائنات کی بقا اور حیات انسانیت کے لیے ایک ناگزیر جزو ہے.

آئندہ زمانے میں پانی کی ضرورت اور اہمیت میں اور بھی اضافہ ہوگا کیونکہ آنے والے وقتوں میں پانی کی قلت کا خدشہ ہے. ہمارے مملکت خداداد پاکستان میں بھی بعض مقامات پر پانی کا فقدان ہے. لہذا پانی کا استعمال احتیاط اور انصاف سے کرنا چاہیے. تاکہ کسی بھی ذی روح کو مسئلہ نہ ہو اور سب یکساں استفادہ کر سکیں. جب ہم پانی کا استعمال ضرورت کے مطابق کریں گے اور اسے ضائع ہونے سے بچائیں گے تو ایک حد تک ہم پانی کے مسئلے کو حل کرنے میں کامیاب ہوں گے اور خوشگوار زندگی گزارنے کے قابل ہوں گے اللہ تعالی بن نوع انسان کو پانی کی قلت جیسے بڑے عذاب سے بچائے اور اپنے حفظ و امان میں رکھے. آمین

Zeal Policy

Print Friendly, PDF & Email