حالیہ بارشیں اور ہماری حالت

 

 

طویل تباہ کن بارشوں کے بعد موسم دوبارہ خوشگوار ہوا، زندگی کی رونقیں بحال ہوئیں، لوگ اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہوگئے. تاہم مسائل کا مکمل خاتمہ نہیں ہوا. اب بھی بہت سارے لوگ مشکلات کا شکار ہیں، ان کی بحالی میں ایک طویل عرصہ درکار ہے.

جن حالات سے آج کل دنیا والے گزر رہے ہیں، شاید ایسے حالات سے پہلے کبھی نہ گزرے ہوں گے. سیاسی، سماجی، معاشرتی، معاشی، موسمی اور یہاں تک کہ خاندانی مسائل بہ یک وقت سر پر منڈلا رہے ہیں. معمولی تکلیف کو کم و بیش سب لوگ محسوس کرتے تھے اور حسبِ استطاعت ایک دوسرے کی مدد بھی کرتے تھے. اب اکثر لوگ مدد کرنے کی بجائے ہنستے ہیں اور تماشا دیکھتے ہیں. حالانکہ جو لوگ تماشا دیکھ رہے ہیں وہ خود بھی دوسروں کے لیے تماشا بنے ہوئے ہیں. یہ حالت ہے دنیا والوں کی. احساس نہیں ہے، اچھے اور برے میں تمیز کرنا بھول گئے. یہ سب اعمال کا نتیجہ ہیں. اعمال ہمارے اچھے نہیں ہیں، تب ایسے دن دیکھنے پڑرہے ہیں.

یہ تمام حالات زبان حال سے بتارہے ہیں کہ اے غافل انسان! جو طرزِ زندگی تم نے اختیار کیا ہے، تمہارا ہی بنایا ہوا ہے، خالق کا سکھایا ہوا نہیں. پھر بھی عجیب نظارہ دیکھنے کو مل رہا ہے. احکامات پامال ہورہے ہیں، ایک سے ایک برے اعمال ہو رہے ہیں. یہ سب کچھ ہونے کے باوجود بھی اچھائی کی توقع رکھی جاتی ہے. گویا خود ہی دانائے کل اور خود ہی مختار کل ہیں.

غفلت کی یہ انتہائی آخری حد ہے. جس میں بنی آدم سمجھنے اور محسوس کرنے سے عاری ہوتا ہے! جب یہ حالت ہو دنیا والوں کی تو بد اخلاقی کرنے اور نازیبا حرکات کرنے سے دنیا والوں کو کون روک سکتا ہے؟ نہ ان کو احساس ہے اور نہ دوسروں کو. ہر حرکت معمول اور ہر کام مقبول لگتا ہے. اچھے اور محسوس کرنے والے لوگ آٹے میں نمک کے برابر ہیں. یہ بیچارے کیا کرسکتے ہیں. کچھ کہیں گے تو دھکے کھائیں گے، اور کچھ نہیں کہیں گے تو ہاتھ ملتے رہیں گے. ہر لمحہ ان کے لیے امتحان اور ہر قدم ان کے لیے گراں ہے. جو بھی ہو اور جیسے بھی ہو وقت تو گزارنا ہی ہے.

جب حالت یہی ہے تو کیا ہم ایسے ہی دیکھتے رہیں گے؟ کیا ہم یوں تماشائی بن کر وقت گزارتے رہیں گے؟ پھر ہمارے جاننے اور احساس کرنے کا کیا فائدہ؟ آئیے خود احتسابی شروع کرتے ہیں، اپنے وجود سے، اپنے گھروں سے، اپنے محلے سے، پھر رفتہ رفتہ اپنے شہر اور ملک سے. جب ایسا کریں گے تو خاطر خواہ تبدیلی لانے کے قابل ہو ں گے. جب اچھے اور برے میں فرق نظر آنے لگے تو سمجھ لو کہ تمہیں ادراک ہے. جب ادراک ہے تو یقیناً تمہارا ذہن پاک ہے. شکر کرو اور اپنے افعال سے دوسروں کو متاثر کرتے رہو. شاید تمہارے افعال و کردار سے معاشرہ کچھ سیکھ لے اور احساس کرلے. موجودہ معاشرے میں اتنا ہونا بھی بہت بڑی بات اور بہت بڑی کامیابی ہے.

Zeal Policy

Print Friendly, PDF & Email