موجودہ معاشرہ اور نوجوان نسل

موجودہ وقت میں ہمارا معاشرہ جس طرف گامزن ہے، وہ ہم سب کے لیے اور خصوصاً ماؤں کے لیے لمحہ فکریہ ہے. ہم اپنے عہد نو کے نسل کو جابجا تربیت تو دیتے ہیں، مگر تربیت کا خاطر خواہ اثر نہیں ہوتا. وہ اچھے اور برے میں تمیز کرنے سے قاصر ہیں. نہ نرم الفاظ نے اثر دکھایا اور نہ ہی سخت لہجے نے. بہت ہی مایوسی کی کیفیت ہے. فی الحال یہ بات زبان زد خاص وعام ہے کہ کیا ہماری تربیت میں کوئی کمی رہ گئی ہے یا ہمارا نیا نسل اتنا بگڑ چکا ہے کہ آسانی سے راہ راست پر آنے والا نہیں؟

     اب ہم یہ سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ شاید ہماری تربیت کا انداز درست نہیں ہے یا ہمارا رویہ عہد نو کے نسل سے مشفقانہ و مخلصانہ نہیں ہے. بہرحال جو بھی ہو ہمیں اپنے انداز تربیت میں بدلاؤ لانا چاہیے اور اپنے رویے میں لچک پیدا کرنا چاہئے. تربیت کے حوالے سے یہ بات بھی ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ تربیت دینے والا ان باتوں سے مبرا ہو، جن باتوں کی وہ خود مذمت کرتا اور ناپسند کرتا ہے. بصورت دیگر تربیت و نصیحت بے اثر اور تربیت و نصیحت کرنے والا بے قدر ہو جاتا ہے.

 دوسری طرف یہ ذمہ داری بھی نئے نسل کے کاندھوں پر ہے کہ وہ معاشرے میں کیسے کردار ادا کریں کہ بڑے عمر کے لوگ بھی مطمئن ہوں، اور خود ان کی خواہشیں بھی ادھورے نہ رہ جائیں. اسی کشمکش میں نوجوان زندگی کے ایام گن رہے ہیں اور جدید معاشرے کی تشکیل میں بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں. بہرحال عمر رسیدہ اور نوجوان اس معاملے میں اگر لچک اور رواداری کا مظاہرہ کریں گے تو زیادہ بہتر نتائج سامنے آنا شروع ہو جائیں گے.اس طرح وقت کے ساتھ ساتھ معاشرہ ایک مثالی معاشرہ ہوگا. جو وقت کی اہم ضرورت ہے.

معاشرے کیسے بنتے ہیں اور ثقافت کیسے پروان چڑھتے ہیں یہ ایک الگ بحث ہے. لیکن اس بات کو سب مانتے ہیں کہ معاشرہ اور ثقافت بڑوں سے چھوٹوں کو منتقل ہوتے ہیں لہذا ہر حالت میں بڑوں کو محتاج اور سنجیدہ زندگی گزارنا چاہیے. ان کی معمولی لغزش ماحول کو بگاڑنے کے لیے کافی ہے. معاشرے کے سبھی باشعور لوگوں کو معاشرے کی فکر ہونا چاہیے، انہیں ایسے کردار ادا کرنا چاہیے کہ چھوٹے ان کو دیکھ کر متاثر ہوں اور وہ دل سے یہ خواہش کریں کہ بڑوں کے نقش قدم پر چلنے میں ہی ان کی نجات ہے. جب ایسا رویہ اختیار کریں گے اور ایسے کردار کے مالک بنیں گے تو چھوٹے خود بخود اپنے بڑوں کے پیچھے ائیں گے. اور رفتہ رفتہ معاشرہ مثالی معاشرہ بن جائے گا. چھوٹے بڑے میں تمیز ہوگی، چھوٹوں پر شفقت اور بڑوں کی عزت ہوگی تب کہیں جا کر ہمارا نیا نسل خوبیوں کی طرف گامزن ہوگا!

Zeal Policy

Print Friendly, PDF & Email