قدرت اور فطرت

کہتے ہیں کہ فطرت میں قدرت کے مظاہر جلوہ گر ہیں، قدرت کی یہ جلوہ گری بہت بڑی کاریگری ہے ایک ایک روپ حکمت کی مکمل کتاب اور ایک ایک ذرہ عبرت کا مکمل باب ہے. فطرت کے چہرے میں قدرت کا جلوہ دیکھنا اور قدرت کے جلوے میں فطرت کا اشارہ سمجھنا قدرت کا اصل منشا ہے. پس انسان پر لازم ہے کہ وہ تخلیق کا مقصد حاصل کرنے کے لیے ہر لمحہ فطرت کی طرف دیکھے اور فطرت پر غور کرے تاکہ قدرت کی تعمیل اور فطرت کی تفصیل ہو جائے!

فطرت جو کہ کائنات کا اصل روپ ہے ہمیشہ انسان کے نظروں کے سامنے موجود ہے. کمال کی بات یہ ہے کہ فطرت میں انسان اور انسان میں فطرت نمایاں ہے . گویا انسان خود بھی فطرت کا ہی حصہ ہے .آۓ دن فطرت تغیر وتبدل کا شکار ہو رہا ہے. لیکن تغیر کا یہ سلسلہ آج سے نہیں بلکہ شروع سے ہی چلی آرہی ہے اور یہ بھی مسلمہ حقیقت ہے کہ تبدیلی کی سب سے بڑی وجہ خود انسان کی ذات ہے انسان ہی وہ واحد مخلوق ہے جو قدرت اور فطرت دونوں کا نظارہ کر رہا ہے،اور مختلف تبدیلیوں کا سبب بھی بن رہا ہے.

قدرتی اور فطری تبدیلیوں سے کون انکار کرتا ہے مگر برعکس اس کے جو کوئی اپنے پسند کی تبدیلی لانے کی کوشش کرتا ہے وہ اپنے لیے اور دوسروں کے لیے مسائل پیدا کرتا ہے. یہ قدرت اور فطرت کے برخلاف کام ہیں، یہ ایسے کام ہیں کہ صاحب قدرت خود براہ راست ناپسند فرماتا ہے. جس سے طرح طرح کے مسائل پیدا ہوتے ہیں. قدرتی آفات آتے ہیں, پریشانیوں کا سامنا ہوتا ہے اور بنے بنائے کام بگڑتے ہیں. اس کے لیے لازم ہے کہ انسان ہر لمحہ قدرت اور فطرت کے اشاروں کو سمجھنے کی کوشش کرے تاکہ مسائل سے خلاصی اور پریشانیوں سے دوری ہو. غور و فکر کرنا اور اللہ کی نشانیاں سمجھنے کی کوشش کرنا انسان کا خاصہ ہونا چاہیے.
جیسا کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں.

"آسمانوں اور زمین کی پیدائش، رات دن کا ہیر پھیر، کشتیوں کا لوگوں کو نفع دینے والی چیزوں کو لئے ہوئے سمندروں میں چلنا، آسمان سے پانی اتار کر، مرده زمین کو زنده کردینا ، اس میں ہر قسم کے جانوروں کو پھیلا دینا، ہواؤں کے رخ بدلنا، اور بادل، جو آسمان اور زمین کے درمیان مسخر ہیں، ان میں عقلمندوں کے لئے قدرت الٰہی کی نشانیاں ہیں۔”
البقرہ آیت نمبر 164

ایک اور مقام پر ارشاد فرماتے ہیں.

"کہہ دیجئے! کہ زمین میں چل پھر کر دیکھو تو سہی کہ کس طرح اللہ تعالیٰ نے ابتداءً پیدائش کی۔ پھر اللہ تعالیٰ ہی دوسری نئی پیدائش کرے گا، اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے.”
العنکبوت آیت نمبر 20

اس ارشاد گرامی کا اشارہ یہ ہے کہ زمین میں چلنے پھر نے اور مشاہدہ کرنے سے انسان بہت کچھ سیکھ سکتا ہے کیونکہ یہ کائنات اور یہ زمین فطرت کی چلتی پھرتی تصویر ہیں یہ ایسے ہی نہیں بنائی گئی ہیں بلکہ سیکھنے اور عبرت حاصل کرنے کے لیے بنائی گئی ہیں. ایسے سینکڑوں آیاتِ قرآنی آپ کو نظر آئیں گے جو آپ کو دعوت فکر دیتے ہیں کہ فطرت اور قدرت کا مشاہدہ کریں . سیکھنے کی کوشش کریں اور بے مقصد زندگی نہ گزاریں. ایسے زندگی گزاریں کہ آپ کا وجود فطرت کے لیے ناسور کا باعث نہ ہو!

 

Zeal Policy

Print Friendly, PDF & Email