انسان اور آس پاس کا ماحول

 انسان جب اس دنیا میں جنم لیتا ہے تو اپنا پہلا دم لیتا ہے. پہلے دم کے لیتے ہی آس پاس کے ماحول کے چنگل میں آجاتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ ماحول سے گھل مل جاتا ہے. جنم لینا اس کے اپنے اختیار میں نہیں تھا اور نہ ہی ماحول کا انتخاب اس کے اختیار میں ہے. رفتہ رفتہ وہ شعور کی حد تک پہنچ جاتا ہے اور وہ بھی ماحول کا ایک حصہ بن جاتا ہے. اس طرح جب ذرا باہر جھانکتا ہے تو نئے ماحول اور نئے اطوار سے واسطہ پڑتا ہے. یہیں سے اس کے عملی زندگی کا با قاعدہ آغاز ہوتا ہے اور اس کی فکر کا دور دور تک پرواز ہوتا ہے. جن جن مقامات سے اس کے خیالات کا گزر ہوتا ہے انہی مقامات کو وہ عارضی مسکن بناتا رہتا ہے، لیکن ہر آن خیالات میں تغیر آتا رہتا ہے. یہ تغیر آس پاس کے ماحول کا اثر ہے. جیسا وہ سوچتا ہے، ویسا اکثر نہیں ہوتا. اس لئے اطمینان و مایوسی کے کشمکش میں وہ اپنے شب وروز گزار تا ہے. یہاں تک کہ اس کے آخری ایام قریب آجاتے ہیں. لیکن جس طرح آغاز اس کے اختیار میں نہیں تھا، بالکل اس طرح انجام بھی اس کے اختیار میں نہیں ہے. لیکن آغاز و انجام کے درمیان جو دورانیہ گزرتا ہے اس میں وہ محدود اختیارات کا مالک بن جاتا ہے. یہ محدود اختیارات بھی اس کے لیے وبال جان بن جاتے ہیں، اور وہ جانے انجانے اپنا وقت گنوا دیتا ہے. یہی سبب ہے کہ انجام کے بعد وہ جزا یا سزا کا حقدار ٹھہرتا ہے.

لیکن افسوس! جب وقت گزرتا ہے تب وہ ہوش میں آتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے ایسا نہیں ایسا کرنا چاہیے تھا. جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ”وہ کہے گا کہ کاش میں نے اپنی زندگی کے لیے کچھ پیشگی سامان کیا ہوتا.” 24 :89

ایک دوسرے مقام پر ارشاد ہوا ہے "کاش کہ ہمیں ایک مرتبہ پھر جانا ہوتا تو ہم پکے سچے مومن بن جاتے.” 102 :26

لیکن گیا وقت پھر آنے والا نہیں. وہ کف افسوس ملتے ملتے زندگی کے آخری لمحات بھی گزارتا ہے، اور اس دنیائے فانی سے کوچ کر جاتا ہے. وہ تو چھوڑ کر جاتا ہے لیکن اس کے پیچھے اس کے عزیز و اقارب بھی غم و اندوہ میں سڑتے رہتے ہیں، اور ایک حد تک اس کی یاد میں اپنے ایام گزارتےرہتے ہیں. اور حیرانی کی بات یہ ہے کہ گزرے ہوئے لوگوں کے رویے اور سلوک نے بچے ہوئے لوگوں کی زندگی پر بہت زیادہ اثر کیا ہوا ہے، اور ان کے زندگی کے بننے یا بگڑنے میں ان کا اچھا خاصا ہاتھ رہا ہے.

خدا جانے آنے والوں کی زندگی میں بچے ہوئے لوگوں کا کتنا ہاتھ ہو گا یہ وقت ہی بتائے گا اور خود وہ لوگ جو دیکھیں گے اور جھیلیں گے. یہ ہیں اصل حقائق! کوئی ان حقائق کو تسلیم کرے یا نہ کرے لیکن یہ اٹل ہیں اور ہمیں دعوت فکر دیتے ہیں کہ جیو اور جینے دو کا اصول اپنائیں اور دوسروں کے بارے میں نیک خیالات اور نیک خواہشات کو جگہ دیں تاکہ ہماری وجہ سے دوسروں کی زندگی اجیرن نہ بن جائے!!!

Zeal Policy

Print Friendly, PDF & Email