ہمیں ہم سے کیا فائدہ ہے ؟

انسان کبھی کبھار خیالات کے سمندر میں ڈوب جاتا ہے تو بہت کچھ اس کے ہاتھ آجاتا ہے اور کبھی کبھار سمندر اسے بہا کر اس طرح لے جاتا ہے کہ ہاتھ کی چیزیں بھی چھوٹ کر بہہ جاتی ہیں اور وہ خالی خالی موجوں کے سہارے ادھر اُدھر بھٹکتا رہتا ہے. اس وقت کنارہ بہت دور رہ جاتا ہے اور وہ سمندر کے بیچ جھولتا رہتا ہے اور کنارہ ڈھونڈتا رہتا ہے. اتنے میں کنارہ نظر آتا ہے اور وہ موجوں کے زور سے کنارے سے جالگتا ہے. کنارے پہنچ کر وہ آرام کی سانس نہیں لیتا، بلکہ پھر ڈوبنے کی آرزو کرتا ہے. یہی اس کے معمول ہیں اور یہی اس کے شب و روز. ہاں یہ الگ بات ہے کہ کسی کے ہاتھ موتی لگتے ہیں اور کوئی خالی ہاتھ واپس لوٹتا ہے!

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے اور کس لیے ہوتا ہے؟ کیا وہ خود ایسا کرتا ہے یا کوئی اس سے کرواتا ہے؟ پھر ایسا کرنے میں اسے کچھ ملتا بھی ہے یا پھر یہ چیزیں بھی کسی اور کی امانت ہیں؟ یہ میں اس لیے کہتا ہوں کہ نیست سے ہست کرنے والا کوئی اور ہے ہم نہیں ہیں. جب یہ بات ہے تو کسی اور کی کیا ہستی ہے کہ وہ ہمارے اور اس کے درمیان دخل اندازی کرے؟ بہ الفاظ دیگر ہمیں ہم سے کیا فائدہ ہے؟اور ہم سے اس کو کیا فائدہ ملتا ہے؟ اگر ہمیں فائدہ نہیں ملتا تو اس کو ضرور ملنا چاہیے ورنہ نیست سے ہست کرنے کا مقصد کیا تھا؟

نیست کو بھی نیست کہنا روا نہیں اور نہ ہی نیست کو ہست کرنے کا ہمارے پاس کوئی دوا ہے. کتنی ہستیاں تھیں جو کہ نیست ہوگئیں اور کتنی نیستیاں تھیں جو کہ ہست ہوگئیں. نیستیاں ہست تھیں جو بعد میں نیست ہوگئیں… یہاں پر یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا نیست سے پہلے سب ہست تھے؟ کیا وہ ہماری ضرورت بار بار محسوس کرتا ہے؟ اگر ایسا ہے تو ہمارا شکوہ بھی جائز نہیں. کیونکہ دنیا ہستی ونیستی کا ایک وسیع و عریض میدان ہے. اسی میدان میں ہر ایک کو اپنا گھوڑا دوڑانا ہے. یہ وہ جانتا ہے کہ خود اسے کیا ملتا ہے اور وہ بھی جو بار بار یہ کرواتا ہے.

کچھ لمحے پہلے میں نے بھی خیالات کے سمندر میں ڈوبنے کی کوشش کی تھی. کچھ ہاتھ لگے یا ہاتھ کی چیزیں بھی چھوٹ گئیں، یہ آپ جانتے ہیں اور آپ کو ہی فیصلہ دینا چاہیے. ارے آپ بھی نہیں دے سکتے، آپ بھی میرے جیسے بہے ہوئے اور ڈوبے ہوئے تنکے ہیں. ہاں البتہ وہ ضرور دے سکتا ہے جو چاہے تو ہمیں بہادے اور چاہے گہرائی میں اتاردے!

جاننے کے باوجود بھی انجان رہا ہے

اپنی نظر میں ہر کوئی انسان رہا ہے

 اعجاز حسین

Zeal Policy

Print Friendly, PDF & Email