موجودہ معیشت اور ہمارے وسائل

پرسوں ایک شناسا سے میری ملاقات ہوئی، وہ نہایت درد بھرے لہجے میں کہہ رہا تھا کہ "چند دنوں سے میری طبیعت نا سازگار ہے. گلہ خراب ہے، کھانسی بھی ہے. اور کبھی کبھی بخار بھی ہورہا ہوں. وجود میں کمزوری اور رفتار میں کمی نظر آرہی ہے. دوا دارو استعمال کررہا ہوں، اور بتدریج رو بہ صحت بھی ہورہا ہوں. جب وجود انسانی بیماریوں سے دوچار ہوتا ہے تو سمجھو کہ زندگی بھی اس پر بار ہوتا ہے. نہ کھانے پینے میں مزہ اور نہ سونے جاگنے میں سکون. ایک بوجھ ہے کہ اٹھایا جاتا ہے اور لے جایا جا تا ہے. "

یہ حقائق ہیں، ان سے انکار نہیں کرسکتے. وجودِ انسانی کے ساتھ ساتھ زندگی کے جس شعبے میں بھی کوئی کمی کوتاہی واقع ہوتی ہے، وہ شعبہ گویا بیمار پڑتا ہے، اور علاج معالجے کا محتاج ہوتا ہے. پھر اس شعبے سے منسلک جتنے افراد وابستہ ہوتے ہیں سب کے لیے ایک آزمائش کا وقت ہوتا ہے. سب کو تگ ودو کرنا پڑتا ہے اور سب کو متحد ہونا پڑتا ہے. تاکہ جو کوتاہیاں واقع ہوئے ہیں ان کا ازالہ کیا جاسکے. یہ بڑا کھٹن اور محنت طلب وقت ہوتا ہے. اس میں غفلت مزید بربادی کا سبب بن سکتا ہے.

ایسے ہی جب ملک میں خدا نخواستہ بحران پیدا ہوجائے اور مسائل میں اضافہ ہو، تو نہایت سنجیدگی سے سلجھانے میں لگنا چاہیے. صداقت اور ایمانداری کا مظاہرہ کرنا چاہیے. ایسا کریں گے تو بتدریج مسائل میں کمی واقع ہوگی. ملک رفتہ رفتہ دوبارہ چلنے کے قابل ہوگا، معیشت مستحکم اور کارخانے آباد ہوں گے. عوام خوش اور ادارے مضبوط ہوں گے. قانون کی بالادستی ہوگی اور انصاف کا بول بالا ہو گا.

ہمارے مملکت خداداد پاکستان کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے گوناگوں نعمتوں سے نوازا ہے. یہ نعمتیں وسائل کی شکل میں ہمارے ملک میں موجود ہیں. پہاڑ، دریا، میدان، جنگلات، معدنیات، سمندر جہاں موجود ہوں تو ایسا ملک کبھی بھی پریشان نہیں ہوتا. البتہ وسائل کا استعمال ایمان داری، دیانتداری اور انصاف سے کرنا لازمی ہے. ورنہ وسائل کے ہوتے ہوئے بھی ملک بےشمار مسائل کا شکار ہوتا ہے.

قدرتی وسائل پاکستان کی معیشت کو بہتر بنانے میں ممدومعاون ثابت ہوسکتے ہیں. بجلی وگیس کا بحران ہو یا پانی کا مسئلہ، خوراک کی کمی ہو یا موسمی ضرر رساں تبدیلیاں. یہ تمام کے تمام مسائل قدرتی وسائل کے مناسب استعمال سے حل ہوسکتے ہیں. مسائل گویا بیماریاں اور وسائل کا بہتر اور بروقت استعمال بیماریوں کا علاج. لہٰذا اس مملکت خداداد کو مسائل و پریشانیوں سے دور رکھنے کے لیے حکومتی اداروں کو سنجیدگی اور دیانت داری سے قدم لینا چاہیے اور ان وسائل کو مناسب انداز سے بروۓ کار لانا چاہیے، تاکہ بیمار معیشت دوبارہ رو بہ صحت ہو اور عوام خوشحالی کی جانب رواں اور ترقی کی طرف دوا ہو سکیں۔

Print Friendly, PDF & Email