ضرب بر طمانیت

دلجمعی یا تسلی وہ حالت ہے جو خوشی اور سکون حاصل کرنے پر منتج ہوتا ہے۔ یہ حالت کسی غمی میں دلاسہ دلانے پر، اضطرابی کیفیت میں موسیقی سننے یا جھومنے پر، معاشرتی ناہمواریوں کی بے بسی میں خداؤں کے سامنے گڑگڑانے سے، فرط جذبات میں مطلوب کو پکارنے سے، تصور میں عیض و عضب ڈھانے والوں کو عبرتناک انجام دلانے پر، کسی تشنگی کو بجھانے کی خاطر کسی جانب رغبت کرنے سے اور اسی طرح کوئی بھی آس لگانے سےحاصل ہوتی ہے۔

اگر ہم اضطراب اور ترتیب کی مثالیں لے لیں تو غمی اضطراب ہے کیونکہ کوئی بھی غم کو قبول کرنے لیے تیار نہیں اور اگر خوشی کو ترتیب سے تصور کرلیں تو ہر ایک ہمہ تن اور ہمہ وقت قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔ خوشی کا تصور بلا واسطہ آزادی کا مرہون منت ہے۔ تصور خوشی دراصل حرکیات زیست ہیں جن کے سامنے سیاسیات، تہذیبوں،
مذاہب اور ثقافتوں نے مختلف قواعد و ضوابط کے پہاڑ کھڑے کر رکھے ہیں جن کو نظام، ورثہ، اصول، اوصاف، اقدار اور روایات کے نام دئیے گئے ہیں جو کہ دراصل ممانعتیں ہیں۔ اگر ایک غریب شخص کسی ریسٹورنٹ کا رخ نہیں کرسکتا تو یہ اس پر لگا غربت کا مانع کوڈ ہے۔ مشرق میں پرده ایک کوڈ ہے تو کوئی حسین وجمیل خاتون مردوں کی محفل میں اپنا چہرہ نہیں دکھا سکتی حالانکہ نمائشی وصف انسان کی خمیر ہوتا ہے۔

مغرب کے اکثر ممالک میں عورت کا پردہ نہ کرنا ایک کوڈ ہے جو مشرق کے برعکس ہے۔ مشرق میں اگر فنکار چند مخصوص فنون کا ہر جگہ نمائش نہیں کرسکتا تو ان کے سامنے روک ٹوک کی پہاڑیں ہیں۔ باغی پن دراصل روایات کو پرے لگانے کی کامیاب یا ناکام کوشش ہے۔ کوڈ کو ڈی کوڈ کرنا محض لچکدار کوڈ تک آسان ہے۔ عمیق و غریق کوڈ کو توڑنے کا ردعمل کاری ضرب کے مترادف ہوگا جو کبھی کبھار جانبر بھی نہیں رکھ سکے گا۔ اظہار رائے پر قدغنیں اس لیے ہیں کہ ان میں تشکیل کردہ کوڈز کو توڑنے کی جسارت کی جاتی ہے۔ ساختیاتی کوڈز اس طرح تشکیل کردہ ہوتے ہیں کہ دنیا کے ایک کونے میں ایک کوڈ روا جبکہ دوسرے کونے میں ناروا تسلیم کیا جاتاہے جو کہ ایک بھی منطقی نہیں ہے۔ یہ سارے تشکیل کردہ کوڈز اتنے سارے ہیں کہ زندگی میں حصول طمانیت ایک تصور اور خوشی ہنسی تشنہ لبی ہی رہ جاتی ہے۔

فطری کوڈز آفاقی ہوتے ہیں۔ وہ تشکیل کردہ نہیں ہوتے۔ ٹھنڈ میں گرم لحاف اوڑھنا یا قدرتی آفات سے بچنے کے طریقہ ہاے سب آفاقی کوڈز ہیں جو کہ منطقی، قابل فہم اور قابل قبول ہیں۔ فطری عوامل تعمیری اور تخریبی دونوں رجحانات رکھتے ہیں مگر وہ تشکیل کردہ نہیں ہیں۔

ساختیات کے متاثرین لاشعوری طور پر تشکیل کردہ پابند کوڈز کے تحت اپنی زندگی گزارتے ہیں۔ ان سے روگردانی کرنا ان کے لیے بغاوت کے زمرے میں آتا ہے۔ حالانکہ یہی کوڈز ہر مقام پر طمانیت پر ضربیں ہیں اور مذکورہ شخص ان ضربوں کا حدف ہوتا رہے گا-

 

Zeal Policy

Print Friendly, PDF & Email