دھند کے پار

انسان کی موضوعی کائنات تراکیب کا ایک نظام ہے اور اس نظام میں مشاہدات، محسوسات ، معقولات اور تجربات کا ایک مسلسل بہاؤ نہ صرف فرد کو انفرادی سطح پر بلکہ گروہ کی اجتماعی صورت گری کرکے دھند میں دیکھنے کو ممکن بناتا ہے۔ انسان کا کردار چونکہ ایک سیمبولائزر کی ہے جو علامت کی تشکیل و تردید کرکے اپنے ماحول کو بہتر انداز سے سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔ نیز یہ شعوری عکاسی سماجی علوم جیسا کہ سیاسیات، معاشیات، مذہب اور ثقافت بلکہ سائنسی فکر کی تنظیم و ترتیب کے ساتھ انسانی معاشرے کی اسٹرکچرنگ بھی کرتا ہے۔

سوال یہ ہے ہم ایک کائناتی دھند میں گھیرے ہوئے ہیں اور اس دھند سے نکلنے کا واحد رستہ شعور ہے جس کی مدد سے ہم نے اپنے رستے کا تعین کیا لیکن کیا یہ تشلکیل و ترتیب ٹھیک ہے ؟ کیا ہم ابھی بھی درست زاویئے سے دیکھنے کے اہل ہوئے ہیں یا پھر ہمارے دیکھنے کے زاویئے ہی دھندلے ہیں آخر ہم اندر سے اتنے دھندلے کیوں ہے ؟ کیا یہ محض ساختیاتی مسلہ ہے یا اس کے اور پہلو بھی ہے جو ہمیں مختلیف انداز سے متاثر کرتے رہتے ہیں۔

ااگر ہم انسان کی مادی فکر کی روشنی میں دیکتھے ہیں تو طالیس سے کر اسٹیفن ہاکنگ تک ایسے خیالات سامنے آئیں جن سے نہ صرف انسانی زندگی کو بہتر انداز سے سمجھنے میں مدد ملی بلکہ بنی نوع انساں کیلئے آسانیاں بھی پیدا ہوئی۔ دوسری طرف ہمیں تصوراتی فکر کے رہنما دیکھنے کو ملتی ہے جو نامعلوم کی ایک علمی اور تجرباتی صورت سے ہمیں روشناس کراتے ہیں۔ غرض چاہے جیسے بھی حالات ہوں انسان کی یہ جستجو دھند سے نکل کر دیکھنے کی ایک سعی ہے تاکہ حقیقت سے آشنا ہو سکیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا حققیت مطلق ہے یا ریلیٹیو ؟ یا پھر حقیقت ہے ہی نہیں یہ انسانی تصوریت کی اختراع ہے تاکہ اس کائناتی دھند کا حوصلہ مند جواب دے سکیں۔ یہ دھند صرف دھند نہیں یہ ایک خوف ہے ایک لاشعوری ترس ہے جو ہمیں ڈراتا رہتا ہے ہمیں ہماری مرکزیت سے جدا کردیتی ہیں۔

میری فکری بے بسی دیکھیے کہ میں خود دھندلا ہوں اور دیکھتے اور لکھتے ہوئے میری آئینک کے شیشے بھی دبیز ہوتے جارہے ہیں یعنی یہ دھند اتنا قوی ہے کہ اس کا جواب دینا محال ہے ہاں البتہ کوئی نئی فکری اور علامتی اختراع ممکن ہے لیکن المیہ یہ ہے کوئی بھی نیریٹیو یا پھر میٹا نیریٹیو طاقت کے زیر اثر آ کر اپنی عملیت کھو دیتا ہے اور دیکھنے کی حس سمجھنے کی صلاحیت اور خاص کر خواب دیکھنے کی قوت سے محروم کردیتا ہے۔ تو دھند میں رہنا ہی عقل مندی ہے یا دھند کا جواب دینا یا پھر دھند کے پار دیکھنے کی جہد مسلسل حالت یہ سوال میں آپ پر چھوڑتا ہوں۔

Print Friendly, PDF & Email