منصوبہ بندی کامیابی کازینہ

کامیاب لوگوں کی زندگی کا مطالعہ ہمیں با عزت زندگی گزارنے کے اصول فراہم کرتا ہے۔ اگر قدرت نے آپ کو صلاحیت اور دانشمندی  عطا کیا  ہے  تو لوگوں کی آپ سے توقعات بھی بڑھ جاتی ہے۔ الہامی نقطہ نظر سے کامیابی کو خیر سے تشبیہ دی گئی ہے۔ اس خیر کے حصول کے بعد آپ  اس کو عام لوگوں میں بانٹنے سے فرض  سبکدوش ہوجاتے ہیں ۔ لیکن کامیاب لوگوں کی زندگی میں ایک عنصر جو کہ قابل غور ہے ،وہ یہ ہے کہ کامیاب  لوگ اپنے مقصد تک پہنچنے کیلئے منصوبہ بندی کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں۔ ابراہم لنکن نے منصوبہ بندی کے متعلق کہا تھا ۔ کہ“ اگر مجھے درخت کاٹنے کیلئے چھ گھنٹے دیں گے تو میں چار گھنٹے کلہاڑا تیز کرنے میں صرف کروں گا“۔ ہمارے مقاصداور ہمارے کاروباربھی بچوں اور کتابوں کی طرح ہوتے ہیں۔ جیسا بچے کی پرورش اور کتاب کی تیاری میں وقت ، توانائی، لگن  اور سب سے بڑھ کر منصوبہ بند ی کی ضرورت ہوتی ہے۔  اسی طرح کاروبار میں قابل عمل پلان کی ضروت ہوتی ہے۔ بغیر منصوبہ بندی کے  مقصد حاصل کرنا تو ایک لاحاصل خواہش رہ جاتی ہے۔ کامیاب زندگی کیلئے کوئی نہ کوئی لائحہ عمل مرتب کرنا پڑتا ہے۔ عربی مقولہ ہے کہ“ جس نے زندگی گزرانے کیلئے بھرپور تیاری اور منصوبہ بندی کرلی۔ اس نے زندگی میں آدھی کامیابی کرلی“۔  چینی کہاوت ہے کہ“ اگر آپ نے ایک سال کی منصوبہ کرنی ہے۔ تو فصلیں اگائیں۔دس سال کیلئے درخت لگائیں۔ اور پوری زندگی کی پلاننگ کیلئے اپنی نسلوں کو زیور تعلیم سے  آراستہ کریں۔

دنیا امکانات سے بھری پڑی ہے۔ بس ایک قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ لوگوں کی پرواہ کیے بغیر اپنے دل و دماغ کی سنیئے، جس کام پر آپ راضی ہیں ۔اسی کام میں اپنے کرشمے دکھا سکتے ہیں۔ کیونکہ یہ آپ کی زندگی ہے اور اپنی زندگی کے بڑے جج آپ خود ہے۔ اپنی کمزوریوں اور غلطیوں کی اصلاح کرکے نئے عزم ، حوصلے اور خاص طور پر منصوبہ بندی کے ساتھ آگے بڑھیئے۔  منزل ان کو نصیب ہوتی ہے جو منصوبہ بندی اور پلاننگ کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں۔ اور ان کی کامیابی بھی پائیدار اور ہمیشگی خوشی کی ہوتی ہے۔ آپ کوشش کررہے ہیں اس کا یہ مطلب نہیں کہ کوشش کے باوجود آپ ناکام ہوررہے ہیں۔ مختلف قسم کی کامیابیوں کیلئے مختلف نوعیت کی کوشش درکار ہوتی ہیں۔ مخصوص لائحہ عمل کے ساتھ کوشش کرتے جائیں یہی کامیابی ہے۔

منصوبہ بندی کے ساتھ چلنا ہی ایک ذمہ دار انسا ن کی علامت ہے۔ ایک عام مزدور سے لے کر ایک سیاست داں تک سب کو چاہیئے کہ ذمہ داری  اور لائحہ عمل کے ساتھ اپنی بہتری اور عوامی خدمت کو اپنا شعار بنائیں اور ان قوتوں کو ناکام بنادیں جو معاشرتی انتشار کا باعث ہوں اور ایسے عوامل کی بھر پور مذمت کریں جن سے امن کو نقصان پہنچتا ہو۔

Print Friendly, PDF & Email