کھوار لوک ادب میں خواتین کے نکتہ نظر” کے موضوع پر سیمیناراور لوک گیت “لوواہ” کی تقریب رونمائی

چترال (ذیل نمائندہ) مرکزی انجمن ترقی کھوار چترال کے زیر اہتمام مقامی معاون تنظیم کے تعاون سے “کھوار لوک ادب میں خواتین کے نکتہ نظر” کے موضوع پر سیمینار چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا جس میں لوک گیت “لوواہ” کو منصورعلی شباب کی آواز میں جدید ویڈیوگرافی کے ساتھ ریلیز کیا گیا ۔ اس سیمینار کی صدارت کھوار ادب کے معروف نام اقبال الدین سحر اور مہمان خصوصی شہزادہ مقصود الملک کر رہے تھے۔ جبکہ بیرون ممالک سے تین مہمانانِ اعزاز نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی،

سیمینار سے فریدہ سلطانہ فری، ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی، فرید احمد رضا، مراد اکبر،منصورعلی شباب، عبد الولی خان ایڈوکیٹ ، شہانہ عزیز پی ایچ ڈی اسکالر پولینڈ، ثمرینہ حسین، حرا حکیم اور ظہور الحق دانش کے علاوہ مہمان خصوصی اور صدرمخفل نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ کھوار کے بہت سے الفاظ متروک ہوتے جارہے ہیں، اور نئی نسل کو ان الفاظ سے متعارف کرانے کی اشد ضرورت ہے، مقررین نے کھوار کے لوگ گیتوں خصوصا “لوواہ ” کو جدید تقاضوں کے مطابق ریلیز کرنے پر تمام منتظمین کی کاوشوں کو سراہا۔ اس موقع پر فریدہ سلطانہ فری نے چترال میں پہلی مرتبہ تشکیل دی گئی ، چترال ویمن لیٹرری فورم کے اغراض ومقاصد کے بارے بذریعہ پرزینٹیشن تفصیل سے روشنی ڈالی۔

یادرہے کہ چترال کے لوک گیت لواہ کو ظہور الحق دانش اور منصور علی شباب نے جدید میوزک کے تقاضوں کے مطابق ایک پراجیکٹ کی صورت میں محفوظ کرایا۔ اس میوزک پراجیکٹ کے لیے مالی تعاون پھننڈر غذر سے تعلق سے رکھنے والے جرمنی میں مقیم پروفیسر رمضان علی نے کیا تھا، اور میوزک کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے میں چترال کے معروف آرٹسٹ عرفان علی تاج کا کردار نمایاں تھا، اور ویڈیو گرافی میں قیصر الحق اور وسیع الدین اکاش نے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ لوواہ لوک گیت کی ویڈیو گرافی چپاڑی گاؤں میں کرائی گئی، جس میں چیئرمین ویلیج کونسل محمد علی اور مراد اکبر کے جملہ خاندان نے غیر معمولی تعاون کیا۔

سیمینار کے آخر میں منصور علی شباب نے جملہ مہمانوں سمیت اس پراجیکٹ پر تعاون کے لیے پروفیسر رمضان علی، عرفان علی تاج، محمد علی، قیصر نجمی، سیع الدین آکاش، مراد اکبر اور ڈام چپاڑی کے جملہ خاندانوں کا شکریہ ادا کیا۔

Print Friendly, PDF & Email