چیف سیکرٹری کا دورہ چترال، ایمرجنسی کا اعلان 4 کروڑ کی فنڈ مختص

چترال (بیورو رپورٹ) چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ندیم اسلم چودھری نے اتوار کے روز لوئر اور اپر چترال کے اضلاع میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور دونوں اضلاع کے ہیڈ کوارٹرز میں متعلقہ ڈپٹی کمشنروں سے سیلاب کی تباہ کاریوں اور ریلیف اور بحالی کے کاموں کے بارے میں بریفنگ لی اور مقامی عمائدین اور متاثرین سے تبادلہ خیال کیا اور فوری طور پر درپیش مسائل معلوم کئے۔ان کے ہمراہ سیکریٹری سی اینڈ ڈبلیو امتیاز شاہ بھی موجود تھے۔

ہیلی کاپٹر میں اپر چترال کا دورہ کرتے ہوئے بونی میں ڈی سی اپر چترال خالد زمان نے انہیں وادی یارخون اور لاسپور میں دریا میں طغیانی سے ہونے والے نقصانات اورروڈ اور پلوں کے انفراسٹرکچروں کے دریا برد ہونے کی صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایاکہ یارخون تک سڑک کی بحالی کو ایمرجنسی کی بنیادوں پر انجام دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہاں سیلاب متاثریں کو ریلیف کے سامان بھی پہنچائے جاسکے۔

لوئر چترال کے ڈپٹی کمشنر محمد علی خان نے ہفتے کی علی الصبح شدید موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں روڈ اور پلوں کے انفراسٹرکچرز کے ساتھ ساتھ دروش سے لے کر کوغذی تک مختلف دیہات میں فصلوں اور باغات کو لاحق ہونے والی نقصانات اور ابنوشی و ابپاشی کے اسکیموں کے سیلاب بردگی کی وجہ سے پیدا شدہ مشکلات کے بارے میں بتایا جن میں چترال شہر کے قریب نردیت کے مقام پر چترال سے موٹر گاڑیوں کی ٹریفک کی بندش کا خصوصی ذکر کیا۔

چیف سیکرٹری نے دونوں اضلاع میں انفراسٹرکچروں کی فوری طور پر بحالی کے لئے دو، دو کروڑ روپے کی منظوری کا اعلان کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنروں کو سختی سے ہدایت کی کہ سڑکوں، پلوں اور ابنوشی کے انفراسٹرکچروں کی بحالی پر دن رات کام کرکے کم سے کم مدت میں انہیں دوبارہ چالو کئے جائیں۔ انہوں نے دونوں اضلاع میں ایمرجنسی کے نفا ذ کا بھی اعلان کیا۔ لوئر چترال کے ڈی سی کانفرنس روم میں عمائدین سے ملاقات میں سابق ضلع ناظم مغفرت شاہ، شہزادہ سراج الملک، سیاسی رہنما، سابق ایم این اے شہزادہ افتخار الدین، سابق صوبائی وزیر سلیم خان، سابق ایم پی اے ہدایت الرحمن، سابق ایم پی اے سید احمد، تحصیل چیرمین دروش شہزادہ خالد پرویز، اور دوسروں نے دونوں اضلاع میں ڈپٹی کمشنروں کے ڈسپوزل میں ایمرجنسی ریلیف فنڈ قائم کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ ڈیزاسٹر کی صورت حال سے فوری طور پر نمٹا جاسکے۔ انہوں نے دیگر مسائل بھی چیف سیکرٹری کے سامنے بیان کیا جن میں گندم میں گلگت بلتستان کی طرز پر سبسڈی، چترال میں مائننگ کی لیز میں مقامی افراد کو محروم کرنے کی کوشش، شندور، گرم چشمہ اور کالاش ویلیز روڈوں کے لئے اے ڈی پی میں مختص شدہ رقم کی فوری طور پر ریلیز کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے گزشتہ سال ڈیزاسٹر میں انفراسٹرکچروں کی بحالی کے لئے فنڈز کے بقایاجات متعلقہ محکمہ جات کو ریلیز کرنے اور اپر چترال میں پیڈو کی صارفین کے لئے پیسکو کے ریٹ پر بجلی کے بل بھیجنے پر پیدا شدہ کشیدہ صورت حال پر ان کے گوش گزار کئے۔ عمائدین نے چیف سیکریٹری کے نوٹس میں یہ بات بھی لایے کہ روڈ کنسٹرکشن کمپنی کی طرف سے پہاڑوں کی بلاسٹنگ کے بعد ملبہ دریا یے چترال میں گرایا جاتا ہے جس کی وجہ سے دریا چترال بھر کر ڈیم کی شکل اختیار کرگیاہے اور سڑک کو نقصان پہنچنے کے ساتھ نشینی علاقے بھی زیر اب اگیے ہیں۔ اس موقع پر چیف سکریٹری بہت جلد چترال کا تفصیلی دورہ کرنے کا اعلان کیا۔اس موقع پر مولانا جمشید احمد، عید الحسین، صفت زارین، قاری جمال عبد الناصر، عبد الولی خان ایڈوکیٹ، وقاص احمد ایڈوکیٹ، محمد اسحاق ایڈوکیٹ، قاری نسیم، صدر تجار یونین بشیر احمد، وجیہ الدین، فخر اعظم، قاضی فیصل، لیاقت ، شہزادہ مدثر اور دوسرے سول سوسایٹی کے ذمہ داران بھی موجود تھے۔

Print Friendly, PDF & Email