گندم تحریک بارے حکومت کو ڈیڈلائن، تاریخ کا اعلان متوقع

جماعت اسلامی لوئر چترال کے امیر مولانا جمشید احمد، سابق ضلع ناظم اور عوامی تحریک کے سربراہ مغفرت شاہ اور دیگر رہنما وجیہہ الدین، گلاب الدین، شجاع الحق بیگ، خان حیات اللہ خان، قاضی سلامت اللہ، اسد کامران، فضل ربی جان، شمس مغل، عبدالحق اور دوسروں نے کہا ہے کہ جشن شندور کی احتتامی تقریب میں چترال کے عوام کو درپیش بنیادی مسئلہ یعنی گندم کے ریٹ میں کمی کا ذکر نہ کرنے پر عوام میں مایوسی پھیل گئی ہے جس کی وجہ مذمت کرتے ہیں۔ جمعہ کے روز جماعت اسلامی لویر چترال کے دفتر میں منعقدہ ضلعی کابینہ کے اجلاس میں گندم تحریک اور جشن شندور کی وجہ سے اس میں تعطل پر تفصیلی گفتگو کے بعد چترال پریس کلب میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جشن شندور میں اپنے صدارتی خطاب میں مہمان خصوصی نے چترال کے سڑکوں، سیاحت کے فروع اور معدنیات سے استفادہ کرنے کے حوالے سے گفتگوپر جماعت اسلامی کا موقف بیان کرتے ہوئے انہوں نے مطالبہ کیاکہ صوبائی حکومت اپنی مائنز اینڈ منرلز پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے مقامی آبادی کے مفادات کا خاطر خواہ خیال رکھے بصورت دیگر مستقبل میں مقامی آبادی کے تحفظات ایک عوامی تحریک اختیار کرسکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی دوسرے سیاسی پارٹیوں اور سول سوسائٹی تنظیموں سے مشاور ت کے بعد گندم کو دوبارہ متحرک کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں کے رہنما گندم تحریک میں ایک پلیٹ فارم پر آئیں گے کیونکہ یہ ارندو سے بروغل تک ہر فرد کا مشترکہ اور بنیادی مسئلہ ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ چترال کے مائنز اینڈ منرلز کو ایک سازش کے تحت بین الاقوامی اور قومی لیول پر مخصوص کمپنیوں کے حوالے کرنے کی اندرون خانہ سازش ہورہی ہے جس پر ہر چترالی کو تحفظات ہیں۔ گندم تحریک کے بارے میں حکومت کو دی جانے والی ڈیڈلائن کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس وقت کوئی تاریخ مقرر کرنا قبل آز وقت ہے اور یہ سب دوسری جماعتوں سے مشاورت سے ہی طے کیا جائے گا۔

 

Print Friendly, PDF & Email