گورنمنٹ ہائی سکول چمرکن لوئر چترال میں پرچم کشائی و جشن آزادی کی تقریب

ملک بھر کی طرح اس سال جشن آزادی ضلع چترال میں بھی بڑے جوش و خروش کے ساتھ منائی گئی۔ اس سلسلے میں گورنمنٹ ہائی سکول چمرکن لوئر چترال کے زیر اہتمام جشن آزادی کی خوبصورت تقریب شاندار اور پروقار انداز میں منایا گیا۔ اسکول کے گراؤنڈ کو سبز اور سفید غباروں اور سبز ہلالی پرچموں سے سجایا گیا تھا۔ جس میں ہیڈ ماسٹر، اساتذہ کرام، معززین علاقہ، اور طلباء کی کثیر تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔ ملک کی خاطر جان کے نذرانے پیش کرنے والے علاقے کے شہداء کے رشتہ دار بطور مہمان خاص تشریف لاکر پروگرام کو چار چاند لگائے۔

تقریب کا آغاز، ابتدائیہ کلمات سکول ہذا کے نوجوان باصلاحیت استاد جمشید احمد نے کی، اس کے بعد باقاعدہ پروگرام کا آغاز کرنے کےلئے اسٹیج کی ذمہداریاں طالبعلموں کو سپرد کیا گیا۔ طالبعلم عزیر احمد اور حضرت عباس نے اپنی میزبانی کے جوہر دکھاتے ہوئے تلاوت قرآن پاک کےلئے فیضان الہی جماعت ہشتم کے طالبعلم کو دعوت دی، جس نے باوقار تلاوت سے سب کو سبحان اللہ کہنے پر مجبور کردیا۔ اس کے فوراً بعد ہی حمد پڑھنے کےلئے طالبعلم اشتیاق احمد کو بلایا گیا اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کےلئے جماعت دہم کے طالبعلم سلمان عزیز کو بلایا گیا۔ یکے بعد دیگر طالبعلموں نے حمد، ملی نغموں سے سب کے دل جیت لئے۔ جماعت ہشتم کے طالبعلم ارسلان احمد کی زبردست تقریر نے اساتذہ اور طلباء کو بھرپور تالیوں کے ساتھ داد دینے پر مجبور کردیا۔ ” میرے وطن یہ عقیدتیں۔۔۔(ملی نغمہ )” پر جماعت دہم کے طالبعلم عُزیر احمد نے دل گرما دئیے اور دیگر طالبعلموں نے اپنی اردو انگریزی تقریروں سے پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ خوبصورت اور پرجوش انداز میں ملی نغمے، خاکے، ڈرامے، لطیفے پیش کئیے، جس پر سامعین اور حاضرین نے بھی وطن سے عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے بچوں کی بہترین پرفارمنس پر خوب داد دی۔ اس کے بعد اسٹیج سیکرٹری نے ادارہ ہذا کے مایہ ناز سینئیر استاد جناب قاری یوسف صاحب کو مدعو کیا۔ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے قاری یوسف صاحب نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو قومی یکجہتی کی اشد ضرورت ہے۔ آج کے دن ہم سب اخلاص کیساتھ ایمان، اتحاد اور نظم و ضبط کے اصولوں پر کاربند رہنے کا عہد کریں کیونکہ یہ ہمارے لئے تجدید عہد کا دن ہے،ہمارے بزرگوں نے لاکھوں قربانیاں دیکر پاکستان حاصل کیا تھا، وطن سے محبت کا تقاضہ ہے کہ ہم اس کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔ پاکستان کو عظیم اور خوشحال بنانے کا پختہ عزم کریں۔ بچوں کو مخاطب کرکے ان کا کہنا تھا کہ آپ پاکستان کا مستقبل ہے، آپ سب اپنی تعلیم پر بھرپور توجہ دیں تاکہ پاکستان کا مستقبل روشن اور شاندار ہوں۔ اپنے مختصر، پُرمغز اور جامع خطاب میں کہا کہ پاکستان ہمارا تشخص ہے اور اس تشخص کا تحافظ کرنا ہم سب کی ذمہداری ہے۔

اس کے بعد معززین اور عمائدین علاقہ نے جشن آزادی اور حب الوطنی کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

اس کے بعد اسٹیج سیکرٹری نے مہمان خصوصی، علم دوست، منکسر المزاج، ہر دلعزیز شخصیت،چیرمین ویلج کونسل چمرکن، صدر الخدمت فاؤنڈیشن چترال جناب عبد الحق صاحب کو اسٹیج پر بلایا کہ وہ اپنی قیمتی خیالات و نصائح سے بچوں کےلئے نئی راہیں کھولیں۔ سب نے بھرپور تالیوں سے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔

اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے جناب والا کا کہنا تھا کہ یہ آزادی نعمت ہے، اس نعمت سے اللہ نے ہمیں سرفراز کیا ہے، آزادی کی قدر دنیا کے ان علاقوں کے مکینوں سے پوچھئیے کہ جن کے وطن اور سرزمین غیروں کے تسلط میں ہیں اور وہاں کے باسی طویل عرصے سے آزادی کےلئے لڑ رہیں ہیں۔ اب بفضل خدا ہم آزاد ہیں مگر ہمیں اپنی اس آزادی کو قائم و دائم رکھنے کےلئے ہمہ وقت پہلے سے زیادہ چوکنا رہنا ہوگا کیونکہ آج بھی دشمن ہمارے وطن کی سالمیت کا شیرازہ بکھیرنے کے درپے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کا اصل مقصد یہی ہیں کہ ہم سب اپنے وطن میں محبت سے مل کر رہیں، معاشرے میں انصاف اور مساوات کو فروغ دیں اور آپس میں متحد رہیں۔ جب ہم تمام تر لسانی، صوبائی اور مذہبی اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک ہوجائیں تو دنیا میں ترقی کرنے سے ہمیں کوئی روک نہیں سکتا۔ اپنے خطاب کے دوران سکول کے چند مسائل بنیادی طور پر حل کرنے کی بھی یقین دہانی کی۔

اس کے بعد سکول کے ہیڈ ماسٹر جناب عبد الرؤف صاحب نے سکول کے حوالے سے، تعلیمی سرگرمیوں کے حوالے سے، بچوں کے والدین اور علاقے کے معززین سے اپنے قیمتی نصائح و تاثرات پیش کئے، اور تمام مہمانان گرامی، شرکاء محفل، منتظمین تقریب، اساتذہ، علاقے کے معززین کا شکریہ ادا کیا۔ ادارہ ہذا کے سینئیر استاد مولانا فضل اکبر صاحب نے اختتامیہ کلمات ، ملک پاکستان کی بقا اور سالمیت کےلئے دعا کے ساتھ اس تقریب کا اختتام کیا۔

تقریب کے اختتام پر مہمانان گرامی کے ہاتھوں ادارہ ہذا سے حال ہی میں ریٹائرڈ ہونے والے ہمارے سینئیر استاد قاری عمر شاہ صاحب کو چترالی ٹوپی سر پر سجا کر الوداعی نظم کے ساتھ رخصت کیا گیا اور حال ہی میں سکول سے ٹرانسفر ہونے والے مختلف اساتذہ کرام کی عزت افزائی کی گئی اور آخر میں بچوں کی حوصلہ افزائی، بہترین پرفارمنس کےلئے ان میں بھی انعامات تقسیم کیے گئے۔

Print Friendly, PDF & Email