گزشتہ چار سال سے پھل اور سبزیاں کھانے والی انفلوئنسر چل بسی

آج کل ہرشخص اپنے نظریے اور شوق کے مطابق کھاتا پیتا ہے۔ کچھ لوگ پروٹین کی مقدار کی وجہ سے صرف گوشت اور انڈوں پر ہی زندگی گزار رہے ہیں تو کچھ لوگ سبزی خور ہیں۔ شوق کو اپنی ضرورت پرترجیح دینےوالی 39 سالہ روسی خاتون اسی چکرمیں جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔

ژہانا نام انفلوئنسرکی والدہ ویرا سیمسونوا نے روسی میڈیا کو بتایا کہ ژانا کا انتقال 21 جولائی کو ہوا۔ اس کی موت کی وجہ ہیضہ جیسا انفیکشن تھا جس سے وہ جسمانی مشقت کی وجہ سے لڑ نہیں سکتی تھیں۔

ژہان صرف کچی سبزیاں اور پودوں پر مبنی چیزیں کھاتی تھیں۔ ایسی حالت میں پیٹ میں انفیکشن کوئی بڑی بات نہیں ہے۔

ڈیلی اسٹار کی رپورٹ کے مطابق ویگن انفلوئنسر ژانا سیمسونووا اس قدر سخت ڈائٹ فالو کر رہی تھیں کہ ایک دن بھوک کے باعث ان کی موت ہو گئی۔

سیمسونووا روس کے شہر کازان کی رہنے والی ہیں لیکن وہ گزشتہ 5 سال سے جنوب مشرقی ایشیا میں مقیم تھیں اور کچی ویگن ڈائیٹ لے رہی تھیں۔

سوشل میڈیا پر Zhanna D’Art کے نام سے پہچان رکھنے والی انفلوئنسر ویگن ڈائیٹ کی سرگرم پروموٹر تھیں اور ہمیشہ اسی حوالے سے تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتی تھیں۔

ان کی جسمانی تبدیلی ان کے سوشل میڈیا سے واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔

ان کے دوستوں نے بتایا کہ وہ چند ماہ قبل ان سے ملے تھے اور وہ بہت تھکی ہوئی اور غذاکی کمی کا شکار نظر آرہی تھی۔ اس کے پاؤں بھی سوج گئے تھے۔ وہ اس قدر دبلی پتلی ہو گئی تھی کہ ڈراؤنی لگ رہی تھی۔

دوستوں نے ژہانا کوعلاج کے لیے گھرجانے کو بھی کہا لیکن وہ نہیں مانی۔ دوستوں کے مطابق انہیں ڈر تھا کہ وہ کسی دن مرجائے گی۔ اس کی خوبصورت آنکھوں اور خوبصورت بالوں کے علاوہ جسم میں کچھ نہیں بچا تھا۔بالآخر ملیشیا میں اس کا انتقال ہوگیا۔

ژہانا نے اپنی خوراک کے بارے میں خود بتایا تھا کہ گزشتہ 4 سال سے وہ صرف پھلوں، سورج مکھی کے بیجوں، اسموتھیز اور جوس پر گزارا کر رہی ہے۔

اس کا کہنا تھا کہ کہ اس کا جسم اور دماغ بدل رہا ہے اور وہ بہت اچھا محسوس کر رہی ژہانا نے موت سے 7 ہفتے قبل انسٹاگرام پر ٓلکھا تھا، “ اب وزن بڑھانے کا وقت آگیا ہے“۔

Print Friendly, PDF & Email