لوک ورثہ اسلام آباد نے چترالی لوک گیتوں پر مشتمل کتاب شائع کی۔

چترال (نمائندہ زیل) لوک ورثہ اسلام آباد میں چترال کے معروف و مشہور شاع اور ر محمد عرفان عرفان صاحب کی کتاب "چترال کے لوک گیت” اور ڈاکٹر علی کمیل قزلباش کی کتاب "انگئی "کی تقریب رونمائی لوک ورثہ کا قومی  ادارہ شکرپڑیاں اسلام آبادمیں منعقد ہوا جس میں کالم نگار کشور ناہید اور سینیٹر عثمان کاکڑ مہمان اعزاز کے طور پر شریک ہوئے جبکہ اسلام آباد میں چترالی کمیونٹی کی کثیر تعداد نے بھی شرکت کی۔ چترال سے اسلام آباد پی آئی اے فلائٹ کی منسوخی کی وجہ سے محمد عرفان چترال سے نہ آسکے اور چترال پریس کلب کے صدر ظہیر الدین نے ان کی نمائندگی کی۔

اس موقع پر لوک ورثہ کا قومی ادارے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر فوزیہ سعید نے کہاکہ لوک ورثہ بلاتخصیص پاکستان کے تمام علاقوں کی ثقافت

، لوک ادب اور زبانی روایات کو جمع کرنے اور انہیں کتاب اور ڈیجیٹل فارمیٹ میں محفوظ کرنے کاکام بڑے منظم انداز میں کررہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ چترال کے لوک گیت انہی کاوشوں کی ایک کڑی ہے ۔

انہوں نے محمد عرفان کی کاوشوں کوسراہتے ہوئے کہاکہ چترال کی لوک کہانیوں اور لوک گیتوں کویکجا کرنا وقت کا اہم تقاضا تھاجسے انہوں نے سرانجام دیا ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ظہیر الدین نے ڈاکٹر فوزیہ سعید کی فعالیت کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے کئی دہائیوں بعد چترال کا رابطہ لوک ورثے کے ساتھ دوبارہ منسلک کردیاجوکہ غلام عمر مرحوم کے بعد 1980کی دہائی میں ٹوٹ گیاتھا۔انہوں نے کہاکہ محمد عرفان نے چترال کے لوک گیتوں پر تحقیق کرکے انہیں یکجا کردیا ہے اور اردو میں ترجمہ کرکے ایک اہم کارنامہ سرانجام دیا ہے جوکہ کھوار زبان وادب کی تاریخ میں یا درکھا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ پورے ملک کا دورہ کرنا، ریسرچ اینڈ پبلی کیشن کو دوبارہ زندہ کرنا اور   200کتابوں  کی اشاعت کا کریڈٹ ڈاکٹر فوزیہ کو جاتا ہے جبکہ گزشتہ سال انہوں نے چترال کا بھی دورہ کیاتھا۔ اس موقع پر مہمانان اعزاز نے کتاب کی باضابطہ رونمائی کی۔ اس سے قبل بلوچستان کے پشتون کاکڑ قبیلے کی لوک گیت انگئی کے ترجمے پر مشتمل کتاب کی رونمائی بھی ہوئی۔ بعد ازاں چترال سے آئے ہوئے لوک فنکاروں آفتا ب عالم ، منصور علی شبا ب اور منور شاہ رنگین نے لوک گیتوں سے حاضرین کو محظوظ کیا۔

Print Friendly, PDF & Email