آغا خان یونیورسٹی کا دوسرے تعلیمی اداروں کے لیے مثال: پاکستانی معیشت کو 103 ارب کا نفع

کراچی: آغا خان یونیورسٹی کے پاکستان کی معیشت پر مثبت اثرات کا تخمینہ 103 بلین روپے لگایا گیا ہے۔اپنی نوعیت کے منفرد مطالعے کے مطابق آغا خان یونیورسٹی نے قائدانہ کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان کے دوسرے تعلیمی اداروں کے لیے مثال قائم کی ہے۔

آغا خان یونیورسٹی نے آج ایک جامع اور اپنی نوعیت کے منفرد مطالعے کے نتائج کا اعلان کیا جن کے مطابق ایک سال کے مختصر عرصے میں اے کے یو نے پاکستانی معیشت پر 103 بلین کے نفع بخش اثرات مرتب کیے جو 1 بلین امریکی ڈالرکے مساوی ہے۔ اس کے دوران اے کے یو نے 42,000 ملازمتیں تخلیق کیں اور خرچ ہونے والے والی رقوم پر ملٹیپلائر ایفیکٹ پیدا کیا جس کے مطابق خرچ ہونے والے ہر روپے پر براہ راست ویلیو ایڈڈ کے باعث 7.3 روپے معاشی فائدہ ہوا ہے۔

یہ جائزہ ایک امریکی کنسلٹنگ فرم    سینٹی نئیل گروپ انٹرنیشنل کے ماہرین معاشیات کی ٹیم نے سرانجام دیا جن میں سے بیشتر ورلڈ بینک کے سابق سینیئر افسران رہ چکے ہیں۔ یہ اے کے یو کے اقدامات کے نتیجے میں ہونے والے مثبت اثرات کے حوالے سے پہلا جائزہ اور کسی بھی پاکستانی یونیورسٹی کے تحت کیا جانے والا پہلا جامع مطالعہ ہے۔

ایک اہم مشاہدے کے مطابق اے کے یو صحت عامہ اور تعلیم کے معیار میں بہتری کے لیے کاوشوں کا آغاز کرنے والا پہلا ادارہ ہے۔ اے کے یو نے ایک ایسا مثالی نمونہ پیش کیا جو دیگر اداروں کے لیے بھی تبدیلی کا محرک بنتا رہا ہے۔ مطالعے کے مصنفین نے اے کے یو کو ‘قومی جدت طراز اور معیار کا منبع’ قرار دیا ہے اور ان کے مطابق اے کے یو ‘ثالثی تعلیم اور صحت عامہ فراہم کرنے والا مثالی ادارہ’ ہے۔

اے کے یو کے صدراور سی ای او فیروز رسول نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا، "اکثر اوقات کسی یونیورسٹی کے اقدامات کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مثبت اثرات کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ اس جامع مطالعے کے بعد یہ تصور تبدیل ہو گا کیونکہ اس کے مطابق اے کے یو نے محض ایک سال میں پاکستانی معیشت پر 103 بلین روپے یا 1 بلین امریکی ڈالر کے مثبت اثرات مرتب کیے۔ اس مطالعے سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اے کے یو نے معیار زندگی میں بہتری کے لیے قائدانہ کردار ادا کیا ہے؛ خواہ وہ صحت عامہ یا تعلیم کے معیار میں اضافہ ہو؛ خواتین کی خودمختاری ہو یا جدید ترین اور اعلیٰ ترین تحقیق ہو۔”

آغا خان یونیورسٹی معیشت پر متعدد انداز میں مثبت اثرات مرتب کرتی آئی ہے۔ اعلیٰ معیار کی تعلیم کے ذریعے اے کے یو اپنے فارغ التحصیل ہونے والے طلبا کی معاشی استعداد میں اضافہ کرتی ہے۔ ہر سال 1.3 ملین افراد کو صحت عامہ کی غیر معمولی سہولیات کی فراہمی کے ذریعے اے کے یو کی خدمات عوام الناس کی زندگیوں کو صحتمند اور بامعنی بناتی ہے۔ اے کے یو ملک بھر میں موجود اشیائ وخدمات کا ایک بڑا خریدار ہونے کی بنا پر کاروبار اور ملازمتوں میں اضافے و فروغ کا باعث ہے۔

سرکاری حکام، سفیران، بین الاقوامی فنڈنگ ایجنسیز اور شہری حکومتوں کے نمائندوں نے اسلام آباد میں اس رپورٹ کے حوالے سے منعقد کی جانے والی تقریب میں شرکت کی۔ تقریب کے مہمان خصوصی پلاننگ، ڈیویلپمنٹ اینڈ ریفارم اور انٹیریئر کے وزیر احسن اقبال تھے۔

وزیر داخلہ احسن اقبال نے اس موقعے پر کہا، "معیشت پر مثبت اثرات کی جانچ کے لیے آغا خان یونیورسٹی کا یہ مطالعہ ہمارے تعلیمی شعبے کے لیے رجحان ساز قدم ہے۔ اے کے یو نے ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی ہم عصر اداروں کے لیے مثال قائم کرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے لیے بھی عملی نمونہ پیش کیا ہے کہ ہم اپنے اعلی ٰتعلیمی اداروں کی کارکردگی کی جانچ، جائزہ اور احتساب کس طرح کر سکتے ہیں۔”

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سابق گورنر، اے کے یو کے سابق ٹرسٹی اور انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کے سابق ڈین اور ڈائریکٹر ڈاکٹر عشرت حسین نے اس رپورٹ کے مصنفین کے مشیر کا کردار ادا کیا ہے۔ انھوں نے اس موقع پر بات کرتے ہوئے کہا، "یہ مطالعہ اے کے یو کی پاکستان کے لیے خدمات کا ایک طاقتور اور بھرپور جائزہ ہے۔”

سنٹیئل گروپ نے اے کے یو کے اقدامات کے نتیجے میں ہونے والے مثبت اثرات کی یہ رپورٹ 2016 میں تیار کی ہے جس کے لیے گروپ کو 2015 کے اعدادوشمار فراہم کیے گئے تھے۔

بیشتر یونیورسٹیز کی جانب سے معاشی مثبت اثرات کے لیے کیے جانے مطالعات کا مرکز قابل تعین اثرات کی جانچ پر ہوتا ہے تاکہ انہیں اعدادی اشاریوں میں ظاہر کیا جا سکے۔ سینٹینیئل گروپ کی رپورٹ اس اعتبار سے مختلف ہے کہ اس میں عوام الناس کو پہنچنے والے فوائد پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ ان فوائد کو مالی اشاریوں میں نہیں بیان کیا گیا ہے تاہم مصنفین کے مطابق یہ فوائد "اے کے یو کا پاکستانی عوام کے لیے بہترین عطیہ” ہیں۔

ذیل میں چند مثالیں دی گئی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ کن پہلوؤں سے اے کے یو عوام الناس کے لیے فوائد کا باعث ہے

اعلی ترین معیار کا فروغ: آغا خان یونیورسٹی نے بین الاقوامی معیارات کے حصول حوالے سے ہراول دستے کا کام کیا ہے۔ آغا خان یونیورسٹی ہسپتال نے ایک ایسی مثال قائم کی ہے جو دیگر ہسپتالوں کے معیار میں اضافے کا پیمانہ ہے۔ اے کے یو ایچ پاکستان کا پہلا ہسپتال ہے جو امریکہ میں قائم جوائنٹ کمیشن انٹرنیشنل سے منظور شدہ ہے اور جبکہ پاکستان بھر میں صرف اے کے یو کے تحت کام کرنے والی کلینیکل لیبارٹریز کالج آف امریکن پیتھالوجسٹس سے تصدیق شدہ ہیں۔

خواتین کی خودمختاری: اے کے یو نے نرسنگ کے پیشے کو نئی جدت سے ہمکنار کیا اور لاتعداد خواتین کے لیے سیکھنے اور ملازمت کرنے کے نئے مواقع پیدا کیے۔ مزید برآں، اے کے یو کے طلبا میں دو تہائی تعداد خواتین کی ہے جبکہ یونیورسٹی کے سینیئر اساتذہ میں سے نصف خواتین اساتذہ ہیں۔

علم کا فروغ: پاکستان کاؤنسل فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے مطابق پاکستان میں صحت عامہ کے 10 بہترین تحقیق کاروں میں سے 7 تحقیق کاروں کا تعلق سے اے کے یو سے ہے۔ صحت عامہ کے میدان میں یونیورسٹی کی تحقیقات پسماندہ اور غریب طبقے سے تعلق رکھنے والی خواتین اور بچوں کی جان بچانے میں مددگار ہیں۔ اے کے یو پاکستان کی واحد یونیورسٹی ہے جو مسلسل تحقیقات کےنتائج کی روشنی میں جان بچانے والے اقدامات کا قومی سطح پر اطلاق کر رہی ہے۔ اے کے یو کی تحقیقات کے نتائج عالمی سطح پر خصوصاً کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں صحت عامہ کی پالیسی اور عملی اطلاق پر اثرانداز ہوئے ہیں۔

صوبائی حکومتوں کے ساتھ اشتراک: اے کے یو کا انسٹیٹیوٹ فار ایجوکیشنل ڈیویلپمنٹ اور ایگزامینیشن بورڈ اپنی نوعیت کے منفرد ترین اور اولین ادارے ہیں۔ ان اداروں نے تعلیمی نظام کے بہتری کے لیے کوشاں سرکاری حکام کو قابل قدر معاونت فراہم کی ہے۔ اگلے پانچ برسوں کے دوران، امید نو منصوبے کے تحت یونیورسٹی صحت عامہ کے حکومتی ذمہ داران کے ساتھ ملکر سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں موجود 11.5 ملین خواتین اور بچوں کی صحت میں بہتری کے لیے کام کرے گی۔ اس منصوبے کے لیے بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے مالی معاونت فراہم کی ہے۔

اعلی تعلیم تک رسائی: آغا خان یونیورسٹی میں پاکستان بھر سے قابلیت کی بنیاد پر طلبہ و طالبات کو داخلہ دیا جاتا ہے خواہ ان کی مالی استعداد نہ ہو۔ اس امر کی یقین دہانی کے لیے کہ اے کے یو ہر طالبعلم کے لیے قابل رسائی ہو، اے کے یو 60 فیصد طلبا کو مالی معاونت یا فیسوں میں رعایت فراہم کرتی ہے۔

صحت کی کم قیمت سہولیات اور بہترین دیکھ بھال: 2017 میں اندازاً 700,000 کم آمدنی والے مریضوں کو اعلی معیار کی صحت کی خدمات فراہم کی گئیں جس کے لیے یونیورسٹی اور عطیہ دہندگان نے بھرپور معاونت فراہم کی۔ سال 2015 میں مالی معاونت حاصل کرنے والے مریضوں کی تعداد 488,000 تھی جس میں قابل غور اضافہ دیکھا جا سکتا ہے۔

اے کے یو کے صدر فیروز رسول نے کہا، "آغا خان یونیورسٹی اپنے قیام سے لے کر اب تک ہمیشہ جدت طراز رہی ہے اور دیگر اداروں کے مثالی نمونہ ثابت ہوئی ہے۔ ہم قدم اس لیے آگے نہیں بڑھاتے کہ دوسروں سے نمایاں یا مختلف نظر آئیں؛ بلکہ ہمارا مقصد دوسروں کی حوصلہ افزائی ہوتا ہے تاکہ وہ معیارات کی بہتری، علم کے فروغ، معاشی فوائد اور پاکستانی قوم کے لیے مثبت مواقع پیدا کرنے میں ہمارا ساتھ دیں۔

Print Friendly, PDF & Email