گانکورینی  سے لے کر بکر آباد تک کے رہائشی  سودا سلف لانے کے   اب بازار نہیں جائیں گے

چترال(نمائندہ زیل) گانکورینی سے لے کر بکر آباد تک کے رہائشی سودا سلف لانے کے لیے  اب بازار نہیں جائیں گے کیونکہ اب "کوروم غار” کے افس فون کرکے  اپنا سودا سلف گھر بیٹھے حاصل کریں گے۔ یہ بات   کوروم غار سروس کے افتتا ح کے موقع پر  اس آئیڈیا کے خالق نوجوان  خالد محمود،شفیق اعظم اور رئیس زادہ نور زمان نے  تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ  چترال  میں  یہ نیا آئیڈیا ہے ۔ لیکن اُنہیں اُمید ہے یہ سروس کامیاب ہو گ اور فی الحال  گانکورینی سے بکر آباد تک یہ سہولت فراہم کی جائے گی ۔اس کے بعد مزیدعلاقوں  تک اس کو بڑھایا جائے گا ۔ انہوں نے کوروم غار سروس کے حوالے سے مزید بتایا  کہ کسی بھی شہری کو بازار سے فوری سودا سلف اور بیس کلو گرام تک سامان گھر پہنچانے کی ضرورت پڑے ۔ تو وہ “کوروم غار KORUMGHAR “کے نمبر پر کال کرکے گھر بیٹھے سامان حاصل کر سکتا ہے ۔

جس کیلئے صرف ایک سو روپے ڈیلیوری سروس ادا کرنا پڑے گا ۔ جو کلائنٹ کے وقت اور پیسے کی بچت کے حساب سے کوئی بڑا معاوضہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا  کہ یہ کام ہم نے چترال کے اُن نوجوانوں کو بزنس لائن پر لانے اور مختلف آئیڈیا تخلیق کرکے روزگار کے مواقع مہیا کرنے کے جذبے کے تحت شروع کیا ہے ۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما عبداللطیف نے کہا ۔ کہ ہمارے نوجوان حصول تعلیم کے بعد ملازمتوں کے انتظار میں کچھ نہیں کرتے اور والدین پر بوجھ بن جاتے ہیں جبکہ خدا کی دُنیا وسیع ہے ، اور مختلف کام کرکے باعزت روزگار کمایا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ آج چترال کی حالت یہ ہے ۔ کہ مقامی نوجوان کام نہ کرنے کے سبب غیر مقامی لوگ کاروبار اور تمام تعمیراتی کام پر قبضہ جما رکھے ہیں اور غیر مقامی لوگ  روزگار کیلئے عرب ممالک  جانے کی بجائے چترال کو ترجیح دیتے ہیں ، لیکن مقامی نوجوان ہاتھ پر ہاتھ دھرے وقت گزار رہے ہیں ۔ تقریب سے پروفیسر ظہورالحق دانش ، الطاف ایم طاہر اور دیگر نے خطاب کیا ۔ اور اس ا مر کا اظہار کیا  کہ  چترال کے نوجوانوں کو ان کی تقلید کرتے ہوئے دوسرے مواقع تلاش کرنے چاہیں  اور اس طرح  دیے سے دیا جلتا رہے تاکہ چترال معاشی طور پر خوشحال ہو ۔ مقریرین  نے  کہا  کہ ہم سی پیک کے فوائد کی تو بات کر رہے ہیں ۔ لیکن  ان مواقع سے فائدہ اٹھانے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی ۔ تو سی پیک چترال کی تباہی کا سبب بنے گا ۔ اور وسائل پر دوسرے لوگ قابض ہوں گے ۔ اس کام کا آغاز کرنے والے چترال کے  تعلیم یافتہ نوجواں ہیں ۔تینوں نوجوان خالد محمود الیکٹریکل انجینئر ، شفیق اعظم ایم ِ فل بایو ٹیکنالوجی یونیورسٹی آف پنجاب اور رئیس زادہ نور زمان پولٹیکل سائنس  میں ماسٹر ہے۔

Print Friendly, PDF & Email