سوشل میڈیا متنازعہ مواد: جے ای ٹی رپورٹ پیش

چترال (نامہ نگار) اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا ہزہائی نس پرنس کریم آغا خان کی گذشتہ ماہ چترال آمد کے موقع پر متنازعہ مواد سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے پر شدید عوامی رد عمل کے پیش نظر تشکیل کردہ جوائنٹ انکوائری ٹیم نے کئی ہفتوں پر محیط کاروائی کے بعد منگل کے دن حتمی سفارشات پیش کردیے جس میں کہا گیا ہے کہ ملکی سطح کے جید علمائے کرام کی آراء کی روشنی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مذکورہ مواد سے توہین رسالت کا ارتکاب نہیں ہوا ہے اور یہ کہ غیر ذمہ دارانہ مواد سوشل میڈیا میں اپ لوڈ کرنے کے ذمہ داروں کے خلاف سائبر کرائمز کی روک تھام کے لئے قانون کے تحت کاروائی کی جائے گی ۔ جائنٹ انکوائری ٹیم کی اجلاس کے بعد مقامی میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈسٹرکٹ پولیس افیسر منصور امان نے کہاکہ ضلع ناظم، حساس اداروں ،چترال پولیس، ضلعی انتظامیہ کے نمائندوں ، علمائے کرام اور اسماعیلی کونسل کے ذمہ داروں پر مشتمل اس ٹیم نے مستقبل میں ضلعے کے اندر فرقہ ورانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لئے بھی متعدد فیصلے کئے جن میں مذہبی ہم آہنگی کونسل کا قیام، آئندہ کے لئے سوشل میڈیا کی غلط استعمال پر موثر کنٹرول رکھنے کے لئے ضلعے میں سائبر کرائم سیل قائم کرنے کے فیصلے شامل ہیں جبکہ یہ بھی متفقہ طور پرفیصلہ ہوا کہ ملک میں توہین رسالت کے خلاف موثر قانون کی موجودگی میں کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ توہین رسالت کی کسی مبینہ واقعے کے خلاف قانون کو ہاتھ میں لے ۔ان کاکہنا تھا کہ ہم آہنگی کونسل کا قیام ایک اہم پیش رفت ہے جوکہ سوشل میڈیا کی صحیح استعمال سے متعلق سمت کو درست کرے گی۔ اس موقع پر ضلع ناظم مغفرت شاہ، ایم پی اے سید سردار حسین شاہ کے علاوہ نائب ضلع ناظم مولانا عبدالشکور، مولانا جمشید احمد، مولانا حسین احمد، بریگیڈیر (ریٹائرڈ) خوش محمد خان، محمد افضل ، سید احمد خان، محمد حکیم ایڈوکیٹ، عالم زیب ایڈوکیٹ، ایڈیشنل ڈی۔ سی منہاس الدین ،انفارمیشن سیکرٹری پی پی پی قاضی فیصل سعید، ایس ڈی پی او ایون ظفر احمد خان اور دوسرے موجود تھے۔

Print Friendly, PDF & Email