کھوار حروف تہجی میں تبدیلی تو کُجا تبدیلی کی سوچ کو بھی زبان کے خلاف سازش تصور کیا جائے گا۔ادباءو شعرائے غذر

گلگت(نمائندہ زیل) کھوار حروف تہجی میں تبدیل تو کُجا تبدیلی کی سوچ کو کھوار زبان کے خلاف بد ترین سازش تصور کیا جائے گا۔ کیونکہ  کھوار زبان کےحروف تہجی ،کھوار کے مخصوصی اضافی اصوات اور کھوار کے حروف علت پر مشتمل قاعدہ 1921ءمیں مہتر چترال شہزادہ ناصر الملک نے مرتب کیا ہے

بعد میں آنے والے کھوار کے تما م لکھاریوں نے مذکورہ قاعدہ کو رہنما اصول کے طور پر بنیاد بنا کر کھوار کے تحریری عمل کو آگے بڑھایا ہے ۔لہٰذا صوبائی حکومت کی طرف سے مقررہ کردہ نصاب ساز کمیٹی گلگت بلتستان میں بھی کھوار کے لیے نصاب سازی کے دوران 1921ءمیں شہزادہ ناصر الملک کے مرتب کردہ قاعدہ کے حروف تہجی خصوصاً کھوار کے 6 زائد اضافی اصوات کو من و عن اپنانے کے پابند رہیں۔

یہ باتیں کھوار زبان کی ترقی و تروئج اور اس کی تحفظ کے حوالے سے گاہکو چ میں ایک اہم کانفرنس میں غذر کے مختلف ادبی و سماجی تنظیموں کے عہدےداروں اور نمائندوں نے کہی ۔ شرکاءکانفرنس نے متفقہ مشاورتی عمل کے بعد ریٹائرڈ پروفیسر زرنذیر کی سرپرستی میں ”کور کمیٹی برائے کھوار نصاب سازی“ کا قیام عمل میں لایا ۔اس کمیٹی میں غذر کے کھوار بیلٹ میں واقع تمام تحصیلوں کو برابر نمائندگی دی گئی ۔مذکورہ کور کمیٹی برائے نصاب سازی”گلگت بلتستان کے مقامی زبانوں کی ترقی و ترویج کےلیے قائم کمیٹی میں کھوارکے نمائندوں کی نگرانی کے ساتھ ساتھ وقتا فوقتا ان کی تیکنیکی معاونت بھی کریگی اور ان کے کام کا جائزہ بھی لے گی ۔گلگت بلتستان کے مقامی زبانوں کی نصاب ساز کمیٹی میں شامل کھوار کے نمائندے مذکورہ کور کمیٹی برائے کھوار نصاب سازی سے مشاورت کے پابند ہونگے ۔اجلاس میں پروفیسر زرنذیر ،صدر احباب سخن کھوار عاشق حسین ،موسیٰ مدد ،ممبر انجمن ترقی کھوار چترال شیر افضل ،جنرل سیکرٹری بزم ترقی کھوار غذر زاہد ولی کے علاوہ کھوار زبان کے نامور شاعر و گلوکار ممتاز علی انداز اور رحمت علی نے  خطاب کیا ۔ کانفرنس میں  احباب سخن کھوار اشکومن ،بزم ترقی کھوار غذر،گوپس یوتھ ویلفیئر ایسوسی ایشن  ادبی ونگ ،شندور کھوار آرٹس کونسل پھنڈر اور چھشی یوتھ ویلفیئر آرگنائزیشن اور کھوار ادبی تنظیم کے ممبران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

 

Print Friendly, PDF & Email