گولین گول پن بجلی گھر سے گولین کے عوام کو بجلی نہ دینے کی صورت میں منصوبے کا افتتاح کرنے نہیں دیں گے۔اہلِ گولین

گولین (نمائندہ زیل) گولین گول ہائیڈور پاور پراجیکٹ سے گولین کے عوام کو بجلی نہ دینے کی صورت میں وزیراعظم شاہد خان قان عباسی کو زیر تعمیر 108میگاواٹ گولین گول پن بجلی گھر کا افتتاح کرنے نہیں دیں گے ۔ یہ بات گولین کے رہائشیوں نے محکمہ واپڈا کے خلاف احتجاجی جلسہ کرتے ہوئے  کہی جس میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق ممبر صوبائی اسمبلی اور ممبر ضلع کونسل یوسی کوہ مولانا عبدالرحمان نے کہا کہ گولین گول پاور پراجیکٹ کی وجہ سے یہاں آبپاشی کا نظام شدید متاثر ہوا ہے جبکہ پینے کا پانی بھی ناپید ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ واپڈا کا مین لائن علاقے کے اوپر گزرنے کی وجہ سے یہ لوگ دو منزلہ آبادی بھی نہیں بنا کرسکتے اور پانی کی قلت کی وجہ سے ان کی پن چکی اور چھوٹے پن بجلی گھربھی متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقامی لوگوں نے نہایت خندہ پیشانی سے یہ سب کچھ اس اُمید سے برداشت کیا کہ ان کو بجلی ملے گی مگر اب جب یہ بجلی گھر تیار ہورہا ہے تو واپڈا حکام نے ان کو خوشحبری سنائی کہ ان کو بجلی نہیں مل سکتی جو کہ نہایت زیادتی اور سراسر نا انصافی ہے۔اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے ضلعی صدر اور ممبر ضلع کونسل یوسی اویر عبداللطیف نے کہا کہ گولین کے عوام کو گولین گول پاوراسٹیشن سے بجلی نہ دینا سراسر نا انصافی ہے اور محکمہ واپڈا ترجیجی بنیادوں پرگولین کے عوام کو بجلی کی سپلائی  کو یقینی بنائیں۔مقررین نے وزیر اعظم پاکستان، وفاقی وزیر پانی و بجلی، سیکرٹری اور چئیرمین واپڈا کے ساتھ ساتھ چیف ایگزیکٹیو پیسکو سے مطالبہ کیا ہے کہ گولین کے عوام کو اس پن بجلی گھر سے بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے کیونکہ یہ ان کا قانونی اور آئینی حق ہے۔جلسہ شرکاء نے متنبہ کیا کہ اگر ان کو بجلی نہیں دی گئی تو وہ رواں مہینے میں وزیر اعظم پاکستان کے متوقع دورہ اور اس بجلی گھر کے افتتاح  کے موقع پر ان کو منصوبے کا افتتاح کرنے نہیں دیں گے۔احتجاجی جلسہ میں ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ 3 ہزار 500 نفوس پر مشتمل وادی گولین کو بجلی سے محروم نہ کیا جائے اور بجلی گھر میں درجہ چہارم اور نچلے درجے کی ملازمتیں بھی مقامی لوگوں کو دی جائے کیونکہ مقامی لوگوں کی زمین اور فصل متاثر ہوئی ہیں لہذا یہ ان کا حق ہے کہ کلاس فور کی ملازمت ان کو دی جائے۔ انہوں نےفیصلہ کیا کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوتے وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔

Print Friendly, PDF & Email