انتظامیہ دریائے چترال میں مچھلیوں کی نسل کشی کا نوٹس لے ۔ حفیظ اللہ امین

بونی(نمائندہ زیل)  بونی کے مقام پر کوڑا کرکٹ ، اور مرغیوں کے فضلات دریاء چترال میں پھیکنا روز کا معمول بن چکا ہے ۔ گزشتہ دنوں ظلم کی انتہا یہ ہوئی ہے کہ غالباً ہسپتال کی زائد المیعاد ادویات یا کوئی اور چیز دریاء میں پھینکی گئی جس کی وجہ سے کافی تعداد میں مچھلیاں مرچکی ہیں ۔یہ باتیں معروف شاعر ، ادیب اور سماجی کارکن حفیظ اللہ امین نے ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا ہے

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ زیرین چترال میں لوگ بھی دریاء کا پانی استعمال کرتے ہیں اگر خدا نخواستہ اس پانی کے استعمال سے کسی انسانی جان کا ضیاع ہوتا تو ذمہ داری کس پہ عائد ہوتی ؟

حفیظ اللہ امین نے ضلعی انتظامیہ ، محکمہ تحفظ آبی حیات ، ٹی ایم اے بونی، اسسٹنٹ کمشنر بونی خصوصاً ڈی پی او چترال اور ڈپٹی کمشنر چترال سے اپیل کی ہے کہ اس واقعے کا سختی سے نوٹس لیں تاکہ آئندہ کوئی اس قسم کی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کرسکیں ۔

Print Friendly, PDF & Email