چترال میں خواتین کونسلرز کا اجلاس، اپنے حقوق کے لیے بھرپور مطالبہ

چترال(گل حما د فاروقی)ٹاؤن ہال میں چترال بھر کے خواتین کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت اسسٹنٹ کمشنر چترال ساجد نواز نے کی۔ اجلاس میں ضلع ناظم حاجی مغفرت شاہ، ڈسٹرکٹ آفیسر فائنانس اینڈ پلاننگ حیات شاہ اور لوکل گورنمنٹ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر انجنئیر فہیم جلال نے شرکت  کی۔اجلاس میں خواتین کونسلرز کو بریفنگ دی گئی کہ وہ اپنے علاقوں کے ترقیاتی منصوبوں کو ویلیج کونسل ڈیویلپمنٹ پلان یعنی دیہی کونسل ترقیاتی پروگرام میں ضرور شامل کیا کریں تاکہ اس کے لیے بروقت فنڈز مختص کرتے ہوئے اس پر کام شروع کیا جاسکے۔اس موقع پر خواتین کونسلرز کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ وہ سی ڈی ایل ڈی کے منصوبوں میں بھی اپنے منصوبے شامل کیا کریں اور سی ڈی ایل ڈی فنڈز کے لیے منظم طریقے سے کوشش کرکے اس میں سے اپنا حصہ ڈالیں تاکہ اپنے حلقوں میں چھوٹے موٹے ترقیاتی یا بحالی کا کام فروغ پاسکے۔خواتین کونسلرز کو اجلاس کے دوران پلاسٹک بیگ کے نقصانات سےآگا ہ کیا گیا اور اس امر کا بھی اظہار کیا گیا کہ ان پلاسٹک بیگز کے استعمال کی حوصلہ کی جائے۔اجلاس میں ویلیج کونسل کی سطح پر ترقیاتی فنڈز کی تقسیم اور استعمال پر تفصیل سے بات ہوئی جس میں اکثر خواتین کونسلرز کے شکوے  اورشکایات سامنے آئیں۔خواتین کا کہنا تھا کہ اس فنڈ میں ان کو یا تو یکسر نظر انداز کیا جاتا ہے یا بہت کم فنڈ زان کو دی جاتی ہے جو ناانصافی ہے۔ ضلع ناظم حاجی مغفرت شاہ نے اس موقع پر ان کو یقین دہانی کرائی کہ ان کو پورا حق دیا جائے گا۔جنگلات کی رائلٹی کی مدد میں صوبائی حکومت کی جانب سے خواتین کو بھی حصہ دینے کی خواتین نے خیر مقدم کرتے ہوئے اسے نہایت خوش آئند فیصلہ قراردیا اور یقین دلایا کہ اگر ان کو جنگلات کی مد میں حصہ ملے تو وہ اس سے کافی فائدہ اٹھاسکتی ہیں۔ تاہم انہوں نے بعض عناصر کی شدید الفاظ میں مذمت کی جو ٹمبر مافیا کی پشت پناہی کرتے ہوئے ان کو حق دینے کے محالفت کرتے ہیں ۔اس موقع پرخواتین کونسلرز کے دیگر مسائل پر بھی بحث ہوئی جس میں زیادہ تر خواتین کونسلروں نے شکایت کی کہ ان کا کوئی علیحدہ دفتر نہیں ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان خواتین کونسلرز کو بھی علیحدہ دفتر فراہم کی جائے جہاں علاقے کے خواتین آکر پردے میں ان کو اپنے مسائل سے آگاہ کرسکتی ہیں۔اے سی چترال نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ پیر کے روز اپنے دفتر میں ایک اجلاس بلائے جس میں ویلیج کونسل کے ناظمین اور زنانہ کونسلرز بھی موجود ہو تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ ان خواتین کونسلرز کو کس وجہ سے فنڈ نہیں دی جاتی۔

Print Friendly, PDF & Email