کھوت میں تین کروڑ کا پائپ لائین دس سال بعد بھی نامکمل انکوائری کا مطالبہ

تورکھو (نمائندہ زیل) کھوت میں سات کلو میٹر کا پائپ لائین دس سال اور تین کروڑ خرچ ہونے کے بعد بھی نامکمل ہے ۔تفصیلات کے مطابق وادیٔ کھوت میں حاجی غلام محمد کے ابتدائی دور یعنی 2009 میں شروع ہونے والا واٹر سپلائی سکیم تا حال مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہا ۔اس اسکیم کے فیز ون میں ڈیڑھ کروڑ روپے منظور ہوئے تھے جبکہ اب تک مجموعی طور پر اس پروجیکٹ پر سرکاری خزانے سے ڈھائی سے تین کروڑ روپے خرچ کیےجا چکے ہیں لیکن بد قسمتی سے وہ پیسے عوام کی فلاح و بہبود کے اس عظیم منصوبے کی بجائے چند لوگوں کے اکاؤنٹس میں منتقل ہو چکے ہیں ۔نو سال کے بعد آج بھی عوام اس اسکیم سے کوئی فائدہ حاصل نہیں کر پائے ہیں کیونکہ ابھی تک یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکا ۔اس پروجیکٹ کے نام پر منظور ہونے والے تین کروڑ روپے ایک طرف سرکاری خزانے کا نقصان ہے تو دوسری طرف مین روڈ پر پائپ لائن بچھا کر سڑک کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا ہے ۔اس علاقے میں پائپ لائن کے لیے عموما تین سے چار فٹ کھدائی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن مذکورہ پائپ لائن کے لیے کھدائی کرنے کی بجائے پائپ سڑک کے اوپر ہی جوڑ کر لائے گئے ہیں اور وقتی طور پر پائپوں کے اوپر مٹی ڈال کر چھپایا گیا تھا ۔تاہم چند دن بعد مٹی ہٹ گئی اور اب پائپ روڈ کے اوپر ہونے کی وجہ سے موٹر سائیکل سواروں اور گاڑیوں کے لیے کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔ آئے روزسڑک کے اوپر بچھے پائپوں کی وجہ سے موٹر سائیکل سواروں کے ساتھ حادثہ پیش آتا رہتا ہے تاہم علاقہ مکینوں اور حکومتی متعلقہ اداروں کو انتظار ہے کہ کوئی بڑا حادثہ پیش آ جائے اور کوئی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تب ہی کوئی قدم اٹھایا جائے گا۔ وادی کھوت کے عوامی حلقوں نے اس بدترین کرپشن کے خلاف کئی بار متعلقہ اداروں کو خبردار کیا تاہم انصافیوں کی کرپشن فری حکومت نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی ۔دوسری طرف علاقے کے منتخب عوامی نمائندے یوسی ناظم سے لیکر کونسلر تک سب خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں ۔وادی کھوت کے نوجوانوں نے مقامی نمائندوں کو متوجہ کرنے کی بارہا کوشش کی لیکن لگتا یوں ہے کہ ٹھیکیدار نے ان کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا ہے اور اسی لیے تمام نمائندے زبان ہلانے کی ہمت نہیں کرتے۔ علاقے کے منتخب ممبران اور ٹھیکیدار کی ملی بھگت سے سرکاری خزانے کو تین کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے اور سرکاری روڈ کو بھی برباد کیا گیا ہے وادی کھوت کے نوجوانوں نے اس پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو پیغام دیا ہے کہ ایک مہینے کے اندر اگر اس پروجیکٹ پر ناقص کام اور خرد برد کی انکوائری شروع نہ کی گئی تو عوام سڑکوں پر آجائیں گے اور اس بدنام زمانہ پائپ لائن سے جان چھڑا کر دم لیں گے۔

Print Friendly, PDF & Email