لواری ٹاپ پر برفانی تودے تلے دبنے والے باپ بیٹا تاحال لاپتہ۔ تلاش جاری ہے۔

چترال(گل حماد فاروقی) لواری ٹاپ پر نصب ٹیلیفون کے ٹاؤر میں فنی خرابی کو دور کرنے کے لیےپاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی (پی ٹی سی ایل) کے اہلکار لواری ٹاپ کے برف پوش پہاڑ پر چڑھ کر ا پنے ڈیوٹی پر جارہے تھے کہ اس دوران ان پر برفانی تودہ گر گیا جس کے نتیجے میں عبید اللہ اور اس کا والد نورا لدین جن کا تعلق دروش کے گاؤں نگر سے ہے دونوں برفانی تودے کے نیچے دب کر جاں بحق ہوئے۔
تاہم ان کا داماد معجزاتی طور پر بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے جنہوں نے زیارت جاکر لوگو کو بھیجا ۔لیکن ابھی تک تلاش جاری ہے ۔ متلاشیوں کے لیے الخدمت فاؤنڈیشن کے چند رضاکاروں نے کھانے پینے کی چیزیں (راشن ) لایا تھا۔  ہمارے نمائندے کے  سے بات کرتے ہوئے وہان موجودعمر عتیق  نے کہا کہ جونہی ہمیں اطلاع ملی کہ لواری ٹاپ پر یہ حادثہ پیش آیا تو ہم نے اپنی بساط کے مطابق ان رضاکاروں کیلیے کھانے پینے کی چیزیں لائے جو ان دو افراد کو برف کے ملبے میں تلاش کر رہے ہیں۔


ملک شکیل خان یمرجنسی آفیسر ریسکیو 1122 کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم سوات، دیر اور پشاور سے آئی ہے جمعرات کے روز سے ان دو افراد کو تلاش کر رہے ہیں تاہم راستہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ بھاری مشنری نہیں لاسکے اور ان کی ٹیم بھی یہاں پیدل پہنچ گئی ہے۔
حاجی انذر گل نے بتایا کہ اس نے گوجر قبیلے کے بیسیوں لوگوں کو لایا ہے جو رضاکارانہ طورپر لواری ٹاپ پر چڑھ کر ان دونوں لاپتہ افراد کو تلاش کررہے ہیں ۔انہوں نے پی ٹی سی ایل کے ارباب اختیار پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک محکمے کی طرف سے کوئی بھی جائے حادثہ پر نہیں پہنچا اور نہ ہی انہوں نے ریسکیو آپریشن میں مد د کی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے قبیلے کے لوگ رضاکارانہ طو ر پر لواری ٹاپ کے پر خطر راستے پر چڑھ کر ان دونوں کو تلاش کررہے ہیں۔


عوام محکمہ پی ٹی سی ایل سے یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہے کہ وہ ایک چوکیدار کو فون پر یہ کہہ کر لواری ٹاپ پر کیسے بھیج سکتا ہے کہ وہاں ٹاؤر میں کوئی تیکنیکی کام کرے اور اس کا بیٹا جو ابھی نویں جماعت کا طالب علم تھا وہ بھی جان کی بازی ہار گئے۔
یوسی ناظم قیوم نے کہا کہ وہ اپنی مدد آپ کے تحت یہ کام کررہے ہیں مگر مشنری کے بغیر یہ ممکن نہیں ہے۔ ناظم شیر محمد نے کہا کہ نگر، عشریت، زیارت، دروش ، شیشی وغیرہ دیہات کے لوگ جمعرات کے روز سے مسلسل رضاکارانہ طور پر ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں مگر مشنری کے بغیر یوں لگتا ہے کہ اس پر کئی مہینے لگ سکتے ہیں۔انہوں نے پی ٹی سی ایل کے ارباب اختیار پر شدید تنقید کی کہ ان کی وجہ سے دو افراد لقمہ اجل بن گئے اور وہ خاموش بیٹھے ہیں ابھی تک ان کے کسی افسر نے ان کے ساتھ رابطہ نہیں کیا اور ضلعی انتطامیہ بھی خاموش ہے تاہم ہفتے کے روز شام کے وقت ڈپٹی کمشنر نے غمزدہ خاندان کے گھر جاکر ان سے تعزیت کی۔
اس موقع پر موجود علاقے کے عمائدین نے کہا کہ  غیر سرکاری تنظیم فوکس  کےتربیت یافتہ ریسکیو عملہ چند لمحوں کیلیے آئےاور چلے گئے۔انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ سیکورٹی فورسز سے بھی اپیل کی کہ وہ ان دونوں لاپتہ افراد کی تلاش میں ان کے ساتھ مدد کرے۔
اس موقع پر چترال سکاؤٹس کے ونگ 185 کے کمانڈر لفتنٹ کرنل عدنان بھی اپنی ٹیم کے ہمراہ پہنچ گئے اور پاکستان آرمی کی بلڈوزر کے ذریعے وہاں تک راستے سے برف ہٹایا تاکہ اس پر ایکسکیویٹر مشین چل سکے۔
اس سلسلے میں ہمارے نمائندے نے پی ٹی سی ایل کے ایگزیکٹیو نائب صدر وجیہ انور سے بات کی جنہوں نے جنرل منیجر حبیب کا حوالہ دیا بعد میں ان کے ساتھ اور بریگیڈیئر ریٹائرڈ عزیر سے فون پر بات ہوئی جنہوں نے یقین دہانی کرائی کہ مصیبت کی اس گھڑی میں وہ ان کو تنہانہیں چھوڑیں گے اور کام کرنے والے افراد کے کھانے کا بندوبست کرنے کے ساتھ ساتھ و ہ متاثرہ خاندا ن کے ساتھ مالی مدد بھی کریں گے۔

Print Friendly, PDF & Email