گولین گول منصوبے کے اصل ہیروز: میرے دادا ابو(سلطان یعقوب المعروف ممبر) کی ڈائری سے چند اوراق

گولین گول منصوبے سے متعلق بیان بازیوں کا شورو غوغا قدرے تھم چکا ہے۔ایسے میں بہتر ہے کہ اس منصوبے کے اصل ہیروز کے بارے میں حقائق سامنے لائے جائیں۔ بات اگر پیپلز پارٹی کی خدمات کی ہوتی، مسلم لیگ یا تحریک انصاف کی کوششوں کی حد تک ہوتی یا اگر ریاست پاکستان کو ہی کریڈٹ دی جاتی۔ تو بھی قابل قبول ۔لیکن بعض اصحاب شاید لا علمی کی وجہ سے تواتر کے ساتھ الکویتی اور السعودی سرمایہ کاروں کو محسن اعظم ثابت کرنے کے لیے حدوں سے گزررہے ہیں۔

میرا مقصد محص اتنا بتانا ہے کہ یہ منصوبہ ہمارے پرکھوں کی مسلسل جدوجہد ، انمول قربانیوں اور شبانہ روز محنت کی بدولت ممکن ہوا۔اس وقت مواصلات اور ابلاغ کے ذرائع نہ ہونے کے برابر اور وسائل انتہائی محدود تھے لیکن ریشن سے لے کر کاری تک جس منظم انداز میں ہر قسم کی سیاسی  وابستگیوں سے بالاتر ہو کر انہوں نے اپنے اتحاد کو  قائم اور فعال رکھا وہ ہمارے لیے مشعل راہ ہے ۔آج پینتس سال گزرنے کے بعد ان ہستیوں کے خواب کی تعبیر اور ان کے گران قدر خدمات کا ثمر گولین گول پاور ہاؤس کی صورت میں پوری چترالی قوم کو مل رہا ہے۔

چونکہ تحریر کی فوٹو سکیننگ زیادہ واضح نہیں ہوئی ہے۔ اس وجہ سے ہر ورق کی تحریر کو انہی کے الفاظ میں لکھنے کی کوشش کی ہے

1983

گورنر / وزیراعلیٰ کی چترال تشریف آوری کے موقع پر  ملاقات کے لیے چترال جانے کا تذکرہ

ہمارا جلوس جو کہ پانچ جیپوں پر مشتمل تھا کوغذی سے روانہ ہوا۔اس جلوس میں شہزادہ فخر الملک اور حاجی ژانو یار ،قاضی عبدالروف اور مولانا یونس اور ایک چترالی ڈاکٹر ہمراہ تھے۔یادداشت 1983

29 اگست 1986 بروز جمعہ

آج نماز جمعہ کے بعد بھائی سلطان ایوب کے گھر وزیر اعلیٰ کے استقبال کے لیے ایک میٹنگ ہوئی اور اس بات پر سب متفق تھی کہ علاقہ کوہ کے لوگ مشلیک  (گولین گول) پل میں جمع  ہونگے اور مطالبہ صرف بجلی ہی ہوگا اور کوئی مطالبہ نہیں ہوگا۔

30 اگست 1986 بروز ہفتہ۔

آج وزیر اعلیٰ جو کہ چترال کے دورے پر پہنچ گیااور کل بونی  جانے والا ہے۔ ان کے استقبال کے انتظامات کے لیے موڑدہ تک جاکر جگہ جگہ محرابی دروازے لگانے کے لیے دوکانداروں سے کہا گیا۔

31 اگست 1986 بروز اتوار

آج صبح 6 بجے گھر سے روانہ ہوا سلطان محمد کے ٹویوٹا میں سوار ہو کر مشلیک پہنچا بعد میں مروئے سے دو گاڑیوں کو لے کر صوبیدار ایوب اور سید کبیر خان وغیرہ آگئے ۔راغ سے بھی کچھ لوگ آئے،8 بجے وزیر اعلی ٰآگیا کافی لوگ آئےاکثر کوغذی کے تھے۔زندہ باد کے نعرے لگے۔ وزیر اعلیٰ کو بجلی گھر کی جگہ بہت پسند آیا اور اس نے کہا کہ میں واپڈا چئیرمین سے کہوں گا کہ اس جگے کا سروے کرے۔

30 جنوری 1988 بروز ہفتہ۔

آج گھر میں رہا۔قدرے برفباری ہوئی اور پھر سورج نکلنے کے بعد پگھل کر ختم ہوئی،ہوا  نرم ہےاور اس دن حوالدار قربان ولی کے گھر کوغذی کا نمائندہ اجلاس ہوا جس میں بجلی تمام کوہ کے علاقے میں پہنچانے کے لیے قرارداد پاس ہوا اور آئندہ 04 فروری 1988 کے دن تمام علاقہ کوہ کا ایک نمائندہ اجلاس بلایا گیا۔

4 فروری 1988بروز ہفتہ

آج کوہ کی بجلی کے لیے ایک نمائندہ اجلاس 8 بجے کے قریب منعقد ہوا۔ہر علاقے سے نمائندہ آنا شروع ہوئے۔کاری تا برنس نمائندہ شریک ہوے۔جس میں قاضی کجو پائن قاضی شیر محمد وغیرہ کاری راغ  اور گولین اور برنس سے مشہور اشخاص شامل ہوے۔آخر میں یہ قرارداد پاس ہوئی کہ 15 فروری کو کوہ کے درمیانی علاقے موری لشٹ میں ایک بہت بڑا جلسہ کیا جائے گا۔

14فروری 1988بروز اتوار

آج جلسہ عام کے لیے لاوڈسپیکر کا انتظام کیاگیا۔ایک ہزار سو روپیہ چندہ مشکیلی اور میرکلاندہ سے تیل کے لیے ہوئے۔

(چئیرمین) ظفر اللہ نے ایک جیپ دیا جس میں چترال سے برنس تک لاوڈ سپیکر کے ذریعے اعلان کیا گیا۔میں اور قربان حوالدار موری لشٹ جاکر جلسہ گاہ کا انتظام کیا۔

15 فروری 1988 بروز جمعرات

آج صبح سوا سات بجے موری لشٹ میں جلسہ عام میں شرکت کے لیے گھر سے نکلا ۔میرا بھائی میان گل جان پریت سے شریک ہوا۔کوغذی سے چھ گاڑیوں میں سوار جوش و خروش کے ساتھ آئے۔راغ سے تین کجو اور کاری سے دو دو گاڑیوں میں جلسہ میں شرکت کیے۔ اجتماع میں کل تین ہزار افراد شریک ہوئے۔جلسہ کی صدارت شیر محمد قاضی کجو نے کیا۔برنس سے کاری تک مع گولین مقررین نے حصہ لیا۔جلسہ بہت کامیاب رہا۔

18 فروری 1988

آج کوہ اتحاد بجلی کے بارے میں میرے ہاں ایک اجلاس ہوا۔جس میں قاضی کجو، غفار ماسٹر راغ ۔ غفار خان ممبر گولین، حکیم وکیل، قربان حوالدار کوغذی، صوبیدار ایوب مروئے اور خواجہ امین موری وغیرہ شامل ہوئے۔قرارداد پاس ہوا کہ شہزادہ محی الدین چیئرمیں سے فون پر بات کروا کے وزیراعظم جونیجو سے ملاقات کے لیے وقت لیا جائے گا۔ملاقات کےلیے وقت مقرر ہونے کے بعد وفد کی شکل میں 120 افراد اسلام آباد جائیں گے۔

19 ستمبر 1988

جب وزیر اعلیٰ سرحد پولو فائنل دیکھنے کے لیے آئے تھے ،تو جلوس کی شکل میں اپنے ایک نکاتی مطالبے کےلیے چترال جانے کا تزکرہ کرتے ہوے لکھتے ہیں کہ سات بجے کے بعد ریشن اور برنس پریت اور موری لشٹ سے بہت سی گاڑیوں کا جلوس آگیا۔کوغذی سے چھ گاڑیوں پر چترال گئے۔تقاریر شروع ہوئیں پھر وزراء نے تقریریں کیں۔ گولین گول میں بجلی گھر تعمیر کرنے کے لیے وزیراعلیٰ نے کہا کہ 20 میگاواٹ پر 45 گروڑ روپیہ لاگت آئے گا۔

ڈائری کے دوسرے اوراق میں مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے "کوہ اتحاد” کے درج ذیل شخصیات کی خدمات  کا خصوصی تزکرہ ہوا ہے۔

کاری۔۔اعظم ،مرزا عبدالصمد،قاضی عبدالشکور۔

راغ۔۔۔غفاراستاذ،جمعلدارچارویلو،محمود،مومن،میر ولی عرف کفتان۔

کوغذی۔۔۔مرزا عبادت شاہ،حوالدار محمد نیاز  ،صوبیدار گل غیاس ،مولانا عبد الرحمان المعروف برغوزیو استاز،استاذ فتح الرحمان،استاز غفران اللہ المعروف کاریواستاز ،استاز الساتذہ فیض الحسن،محمد سید خان،عظیم اللہ،مہترجو سلطان ایوب،،شیخ عبد اللہ المعروف پاکستان میکی، محمد اسرائیل لال، غلام حسن المعروف صدر بابا،چارویلو حضرت حسین،مہترجو سلطان حسین،مست خان،مہترجو بلبل جہان خان ،محمد اسحاق لال،مولانا محمد یونس،محمد زکریا۔صوبیدار سلطان حسین عرف جنالیو صوبیدار ولی زار عرف کفتان،محمد نبی

برغوزی۔۔امیر ملا خان،شیر حکیم خان،حوالدار شہباز،

استانگول۔۔۔۔یوسف خان استاد،قدیر استاد،یعقوب

موری۔۔۔۔خان چارویلو،نور محد ترکان،چیرمین رحمان زمان،قائم شاہ استاز،سمندر خان،اشکابوز حوالدار ، حکیم،حبیب اللہ،سلطان محمود یا سلطان محمد،پاچا۔

مروئے۔۔عبداللہ جان چارویلو،عبد الرحمان لال،سلطان محمد,عبد الغفار لال،عبدالواحد لال،سلطان ولی خان،حبیب اللہ خان لال عرف بروزو لال،سید کبیر خان لال۔

پرئیت۔۔رستم، اورنگزیب مولانا ،دادا جان،کوژک ،میان گل جان مہترجو،محمد نادر خان،

برنس ۔۔۔حکیم شیر اعظم،صوبیدار شکری امیں،جمعلدار محمد افضل،۔

ان معززین میں سے بیشتر کا انتقال ہوچکا ہے اللہ ان کے درجات بلند فرمائے ،چند ایک جو ابھی حیات ہیں ان کو لمبی عمریں  عطا فرمائے۔امین۔

Print Friendly, PDF & Email