پھاتک ایک تہوار، ایک فلسفہ

گرم چشمہ لٹکوہ کا صدر مقام چترال سے تقریباً 40 کلومیٹر کے فاصلے پر انتہائی خوبصورت خطہ ہے ۔ اس علاقے کے باسیوں کی گونا گون ثقافت اس کو چترال کے دوسرے علاقوں سے بالکل مختلف حیثیت کا حامل بنا دیتی ہے ۔
اس علاقے کا ایک خوبصور ت اور منفرد تہوار پھاتک ہے، جوکہ ہر سال فروری کے پہلے ہفتے انتہائی جوش وخروش سے منایا جاتا ہے ۔ اس تہوار کے تانے بانے آج سے کئی سو سال پہلے اسماعیلِیوں کے اٹھارویں امام اور فاطمی خلیفہ المستنصر باللہ کے دور سے ملتے ہیں،

جب انہوں نے ایران کے مشہور فلسفی اور شاعر حکیم ناصر خسرو کو تبلیغ کے لیے حجت بنا کر خراسان و بدخشان بھیجا ۔ ایک روایت کے مطابق ناصر خسرو اپنے قیام ِبدخشان کے دوران ایک قافلے کے ساتھ اس علاقے میں بغرضِ تبلیغ آ وارد ہوئے اور گرم چشمہ میں ایک غار میں چلہ بھی کاٹا۔ چالیس دن تک اس غار میں عبادات میں گزارنے کے بعد جب آپ باہر نکلے اور اپنے ساتھ آئے ہوئے درویشوں ،خلفاء او ر قاضیوں کو لے کر ایک تہوار منایا، جس کا نام پھاتک پڑا۔ یہ تہوار آج بھی اسی جوش ،جذبے اور عقیدت کے ساتھ منایا جاتا ہے۔
حکیم ناصر خسرو کا اس تہوار کو منانے کا اصل مقصد اس زمانے کے لحاظ سے لوگوں کے اندر صفائی ،نظم و ضبط اور ایک دوسرے کے ساتھ بہترین تعلقات کو استوار کرنا تھا۔
اس تہوار کی تیاریاں جنوری کے آخری ہفتے میں ہی شروع ہوجاتی ہیں۔ جب پیر کے نمائندے (خلفا ء )پیر ناصر خسرو کی زیارت میں ایک میٹنگ کرتے ہیں۔ اس میٹنگ میں پھاتک کی تاریخ مقرر کی جاتی ہے اور ہر علاقے میں پیغام رسان (مقامی زبان میں انہیں پھاتکین کہتے ہیں) کے ذریعے ان تاریخوں کی منادی کرادی جاتی ہے۔ پھر یکم فروری کو بڑا پھاتک (لوٹ پھاتک) منایا جاتا ہے ۔اس دن کا آغاز گاؤ ں کا ایک بزرگ ہر گھر میں آکے خوشحالی اور امن کی دعاؤں سے کرتا ہے۔ جس کو کھوا ر میں پھوا گیگ کہتے ہیں ۔اس کے بعد گھر کی صفائی کی جاتی ہے اور دیسی کھانے پکائے جاتے ہیں۔

پھر گاؤں کے لوگ ایک دوسرے کے گھر جاتے ہیں حال احوال پوچھتے ہیں۔ جس کو گرامبیشی کہا جاتاہے۔ اس کے بعد تمام گاؤں کے لوگ پیر کی زیارت میں ایک بڑی تقریب کے لیے جمع ہوجاتے ہیں۔ جس میں لوگوں کے جمع کی گئی نیاز خصوصی دعاؤں کے ساتھ تقسیم کی جاتی ہے۔ پھر گاؤں واپس آکے گاؤں کے لوگ روایتی موسیقی کی محفلیں منعقد کرتے ہیں اور مختلف قسم کے علاقائی کھیلوں کا انعقاد کیا جاتاہے۔ بچے ،ہاکی،رسہ کشی،پاٹیک دیک وغیرہ کھیلتے ہیں اور بچیاں جھولا جھولتے ہیں۔اور پورا دن اس خوشی کے عالم میں گزر جاتا ہے۔


دوسرے اور تیسرے دن کو چیق پھاتک(چھوٹا پھاتک ) میں بھی روایتی دیسی کھانوں سے لوگوں کی تواضع کی جاتی ہے اور بچے بچیاں روایتی کھیلوں میں مصروف رہتے ہیں اور گاؤں کے لوگ اپنی بیٹیوں کے گھروں میں ان دیسی کھانوں کی سوغات لے کے ملنے کے لیے جاتے ہیں۔ اور اسی طرح خوشیوں کا یہ تہوار تین دن خوشیاں ،مسکراہٹیں اور امن کے پیغامات بانٹ کر اپنے اختتا م کو پہنچتا ہے۔

Print Friendly, PDF & Email