ایم این اے چترال اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے میڈیا کے ذریعے کباڑ بیچنے میں مصروف ہے۔ پی ٹی آئی پریس کانفرس

پشاور(نمائندہ زیل (گولین گول کے ایک سو چھ میگاواٹ بجلی سے چترال کو 35میگاواٹ بجلی بالکل مفت دی جائےجو کہ چترال کا حق ہے اس کے علاوہ چترال میں جنگلات کی بے تحاشہ کٹائی ہورہی ہے جس کو روکنے کے لیے چترال میں فری بجلی فراہم کرنا ناگزیر ہے ان خیالات کا اظہار چترال سے تعلق رکھنے خاتون ایم پی اے بی بی فوزیہ ،پی ٹی آئی چترال کے جنرل سیکرٹری اسرار الدین صبور ، لیبر ونگ چترال کے صدر محمد قاسم اور دوسرے رہنماوں نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ جنگلات کی کٹائی اور لکڑیوں کے جلانے سے پیداہونے والی مضر رسان گیسوں کے اخراج کو کنٹرول کرنے کے لیے ضروری ہے کہ چترال کے گاؤں گاؤں فری بجلی پہنچائی جائے ۔

پی ٹی آئی رہنماوں کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کے ادارہ برائے توانائی یعنی پیڈو کے ذریعے اپر چترال کو بجلی کی فراہمی یقینی بنا کر چترالی قوم کو ایک بڑا تخفہ دیا جارہا ہے ۔ پی ٹی آئی چترال کے رہنماوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے ساڑھے چار سالوں کے دوران چترالی قوم کو بڑے بڑے منصوبے دئیے ہیں جس میں سے خصوصیت سے اپر چترال کو الگ ضلع کا درجہ دینا ، یونیورسٹی آف چترال کا قیام ، گیارہ آر سی سی پلو ں سمیت پانی کی فراہمی کے بیسیوں منصوبوں کے علاوہ تمام شعبوں میں وہ کام کیے گئے جو گذشتہ 70برسوں میں نہ ہوپائے تھے ۔ چترال میں صوبائی حکومت کے شروع کردہ پن بجلی کے سینکڑوں منصو بے پایہ تکمیل کو پہنچنے والے ہیں ۔ اپر چترال کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری طور پر گولین گول پراجیکٹ سے پیدا ہونے والے بجلی کو واپڈا سے خرید کر ریشن پاؤر صارفین تک پہنچانے کے لیے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اور صوبائی وزیر برائے توانائی عاطف خان نے خصوصی طور پر دلچسپی لی ہے ،جو کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کا چترال کے ساتھ اخلاص کا منہ بولتا ثبوت ہے۔پی ٹی آئی رہنماوں نے سیاسی مخالفین پر بھی تنقید کے نشتر برساتے ہوئے کہاکہ ایم این اے چترال اور دوسرے نام نہاد نمائندگان اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے میڈیا کے ذریعے کباڑ بیچنے میں مصروف ہیں، وہ پرانے منصوبوں کو نیا پاجامہ پہنا کر اپنے کھاتے میں ڈالنے کے بجائے اپنے چار سالہ بدترین کارکردگی پر قوم سے معافی مانگے تاکہ سیاست سے جھوٹ اور منافقت کا خاتمہ ہوسکے یہ ان لوگوں کا پرانا وطیرہ رہا ہے کہ اداروں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرکے عوام کو ان کے حقوق سے محروم کرتے آئے ہیں اور ہم ان کو بتانا چاہتے ہیں کہ ان سازشی عناصر کو چترالی عوام کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ پی ٹی آئی رہنماوں نے کہا کہ جماعت اسلامی چترال کے بعض لیڈر وں کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ انہوں نے اپنی سیاسی دکان چمکانے کے لیے مسلسل صوبائی حکومت پر تنقید کررہے ہیں جو ان کو زیب نہیں دیتا ۔ کیونکہ گزشتہ چار برسوں سے جماعت اسلامی اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں ان کو اتنی اخلاقی جرات ہونی چاہئے کہ وہ صوبائی حکومت پر تنقید کرنے سے پہلے اپنی جماعت کے امیر اور اپنے وزراء سے ان کی کارکردگی پر سوال پوچھ لیں۔

Print Friendly, PDF & Email