متحدہ مجلس عمل بحال ۔۔ایک پرچم اور ایک انتخابی نشان سے الیکشن لڑیں گے

کراچی (نامہ نگار) متحدہ مجلس عمل میں شامل 5 بڑی دینی جماعتوں نے ایم ایم اے کو مکمل بحال کرنے کا اعلان کردیا۔اعلان کے نتیجے میں2018ء کے عام انتخابات میں ایم ایم اے کا ایک  پلیٹ فارم سے حصہ لینے کا فیصلہ کیا گیا۔کراچی میں پانچ دینی جماعتوں کے رہنماؤں کی طویل گفت و شنید کے بعدایک مشترکہ اعلامیہ جاری ہوا جس میں کہاگیا ہے کہ ایم ایم اے ایک منشور ،ایک پرچم اور ایک انتخابی نشان”کتاب "پر الیکشن میں حصہ لے گی۔ ایک ماہ کے اندر تنظیم سازی مکمل ہوگی جبکہ منشور کمیٹی فوری طور پر کام شروع کرے گی۔حکومت میں شامل جماعتیں ایک ماہ کے اندر حکومتوں سے علیحدگی کاحتمی  حتمی فیصلہ کریں گی۔یہ اعلان متحدہ مجلس عمل کے بانی سر براہ علامہ شاہ احمد نورانی مرحوم کی رہائش گاہ بیت الرضوان میں بدھ کے روزپانچ بڑی دینی جماعتوں کے طویل سر براہی اجلاس کے بعد کیا گیا۔ اجلاس میں شاہ احمد نورانی مرحوم کے صاحبزادے اور جمعیت علماء پاکستان کے رہنما شاہ اویس نورانی، جمعیت علمااسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ،جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق ، جمعیت علماءپاکستان کے سربراہ پیر اعجاز ہاشمی، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سر براہ پرو فیسر سینیٹر ساجد میر، اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ ساجد نقوی اور اسٹیئرنگ کمیٹی کے ممبران مولانا امجد خان، لیاقت بلوچ کے علاوہ اسد اللہ بھٹو، ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، حافظ نعیم الرحمن سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے شاہ اویس نورانی نے اعلان کیا کہ متحدہ مجلس عمل کو دوبارہ بحال کردیا گیا ہے اور آج کے اجلاس میں اتفاق رائے سے یہ طے کیا گیاہے کہ اسٹیئرنگ کمیٹی کی تجاویز کے بعد ملکی سطح پر ایک ماہ کے اندر تنظیم سازی مکمل ہوگی اور عہدیداروں کا اعلان کیا جائے گا ۔اسی طرح جو جماعتیں مختلف اتحادی حکومتوں میں شامل ہیں ان کی حکومتوں سے علیحدگی کے حوالے سے بھی حتمی ضابطہ طے کیا جائے گا۔ 2018ء کے انتخابات میں ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے کتاب کے انتخابی نشان پر حصہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کا ایشو بہت اہم ہے اسی لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایم ایم اے میں شامل جماعتوں کے خیبر پختونخوا کی تنظیمیں متحد ہو کر باہمی مشاورت سے ایک ماہ میں حتمی حل پیش کریں گی۔شاہ اویس نورانی نے کہا کہ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی ہوا ہے کہ ایم ایم اے نئے سال کے آغاز سے بھر پور عوامی رابطہ مہم شروع کرے گی۔امریکی جارحانہ اقدامات بیت المقدس کی صورتحال، عوامی مسائل ،ختم نبوت کا ایشواور امت مسلمہ اور پاکستان کے دیگر مسائل پر ایم ایم اے پارلیمانی ، قانونی اور عوامی جنگ لڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے بھی ایم ایم اے بھر پور انداز میں مہم چلائے گی اور بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے اجاگر کرے گی۔ ملک کی مستحکم خارجہ پالیسی کے لیے بھی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ ایم ایم اے نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ علماءو مشائخ ونگ قائم کیا جائے اور اس پلیٹ فارم سے تمام علماءومشائخ پیر وں سے رابطہ کیا جائے گااورانہیں اپنے ساتھ شامل یا انہیں اپنے منشور پر راضی کریں گے۔ انتخابی منشور کمیٹی فوری طور پر تشکیل دی جائے گی،۔تمام دینی اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ بھر پو ر رابطے کر کے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اجلاس میں مرکزی جمعیت اہلحدیث کے شیخ ابو تراب کی گمشدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شیخ ابوتراب سمیت تمام لاپتا افراد کو بازیاب کرانے کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایم ایم اے کا آئندہ سربراہی اجلاس مرکزی جمعیت اہلحدیث کے مرکز لاہور میں پروفیسر ساجد کی میزبانی میں ہوگا۔ شاہ اویس نورانی نے کہا کہ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ تمام جماعتیں اپنے جاری شیڈول کو جلد مکمل کریں اور آئندہ سے قومی اور عالمی ایشو پر ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے پروگرام ترتیب دیے جائیں گے اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا کے حوالے سے خیبر پختونخوا سے ایم ایم اے میں شامل جماعتوں کو ٹاسک دیا گیا ہے اور وہ ایک ماہ کے اندر باہمی مشاورت سے جو بھی فیصلہ کریں گی اس پر عمل ہوگا،یہ قومی مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ختم نبوت کا معاملہ کسی فرد یا جماعت کا نہیں بلکہ امت مسلمہ کا ہے۔مجلس عمل نے پہلے بھی اس کے لیے ہر قربانی دی ہے اور حالیہ دنوں بھی ہر ایک نے اپنا کردار ادا کیا۔ہم نے پارلیمنٹ میں کردار ادا کیا۔ عالمی مجلس ختم نبوت نے عدالت میں جا کر اپنا حق ادا کردیا او ر کچھ نے دھرنوں کے ذریعے اپنا کردار ادا کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم پاکستانی عوام کو متبادل نظام فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ہماری نظر میں متبادل نظام صرف نظام مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے جس میں تمام مسائل کا حل موجود ہے۔اب تک ہم نے تمام نظاموں کو آزمایا اور لوگوں کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہے۔امیر جماعت اسلامی نے  کہا کہ عام انتخابات کے حوالے سے ایک آئینی طریقہ موجود ہے اور تمام سیاسی قوتیں متفق ہیں کہ انتخابات اپنے وقت پر آئین کے مطابق ہونے چاہییں۔خیبر پختونخوا اسمبلی قبل از وقت توڑنے کے ممکنہ فیصلے میں جماعت اسلامی کی عدم شمولیت کے سوال پرانھوں نے کہا کہ اس کا فیصلہ وقت آنے پر کریں گے یہ سوال قبل از وقت ہے۔ علامہ ساجد میر، علامہ ساجد نقوی اورپیر اعجاز ہاشمی نے بھی اپنے نیک جذبات اور ایم ایم اے کی بحالی پر قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا۔

Print Friendly, PDF & Email