کھوار لوک کہانیوں کو انگریزی میں پڑھنا ممکن

چترال (فیس بک اپ ڈیٹ) کھوار زبان صوبہ خیبر پختون خواہ میں بولی جانے والی زبانوں میں تقریبا چوتھی نمبر پر ہے اور رقبے کے لحاظ سے صوبے کا سب سے بڑے ضلع، چترال میں بسنے والے افراد میں رابطے کا زبان بھی ہے۔ کھوار زبان اور ثقافت کو یہ شرف حاصل ہے کہ ہر دور میں اسکی ترویج کے لیے مخلص لوگ ہی آگے رہے۔

کھوار زبان و ثقافت میں لوک کہانیوں کا کردار بہت اہم ہے اور یہ کہانیاں زیادہ تر حقیقی واقعات پر مبنی اور سبق آموز ہوتے ہیں۔ یہ کہانیاں ہمیشہ سے مروی ہوتے آ رہے ہیں۔ ان کو کھبی محفوظ کرنے کی منظم کوشش نہیں کی گئی اور ان کو ہمیشہ قصہ پارینہ سمجھا گیا۔ ان کہانیوں کو پہلے ادوار میں سنانے کا رواج عام تھا اور صرف وہی لوگ ان سے مستفید ہو سکتے تھے جن کو کھوار سمجھ آتی تھی۔ لیکن اب یہ ممکن ہے کہ دوسرے زبان سمجھنے والے بھی ان سے مستفید ہو سکیں گے۔

تفصیلات کے مطابق چترال میں کھوار زبان کی ترویج پر کام کرنے والی ایک غیر منافع بخش تنظیم کے دو محقیقین اور مترجمین کھوار کے تقریبا  300 کہانیوں کو انگریزی زبان میں ترجمے کے ساتھ شائع کر رہے ہیں۔ میئر(مادر ٹانگ انسٹیٹوٹ فار ایجوکیشن اینڈ ریسرچ – MIER ) نامی یہ تنظیم گذشتہ کئی سالوں سے زبان و ادب پر کام کر رہی ہے اور حالیہ کام کھوار ادب میں ایک نمایاں اضافہ ہوگا۔

زیل نیوز کے کھوار سیکشن کے تحقیقات اور مذکورہ ادارے کی فیس بک پیج پر آپ ڈیٹ کے مطابق 10 لوک کہانیوں پر مشتمل پہلا کتابچہ فروری کے اواخر تک مارکیٹ میں دستیاب ہوگی۔

تصاویر: گوگل سرچ، فیس بک

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے