میثاق علم، NA-1 اورPK-1

چترال (زیل نمائندہ) 24جون 2018ء کو چترال کے  سول سوسائٹی کے نمائندگان ،سماجی ، سیاسی کارکنان ، اسٹوڈنٹس اور ماہرین تعلیم کا ایک اہم اجلاس چترال میں منعقد ہوا جس میں ضلع بھر میں تعلیمی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ۔

اجلاس کے شرکاء نے چترال میں تعلیمی مسائل کے حل کے لئے اپنے مطالبات پر مبنی ایک میثاق علم ترتیب دیا جس کے نکات مندرجہ ذیل ہیں ۔

  • پرائمری سکولوں کو 6اساتذہ ، 6 کلاس رومز اورایک اسٹاف  روم پر محیط کیا جائے، اس کے علاوہ پرائمری سکولوں میں بنیادی سہولیات جیسا کہ واش رومز، پینے کا صاف پانی ، بجلی اور ای سی ڈی سنٹرز کے قیام کو بھی یقینی بنایا جائے۔
  • امتحانات میں نقل کلچر کی وجہ سے نوجوان نسل میں مطالعے کا رجحان ختم ہوتا جارہا ہے کم از کم تین سال کے اندر چترال بھر سے نقل کلچر کے مکمل خاتمے کے لئے لائحہ عمل تیار کیا جائے۔
  • چترال کے سرکاری پرائمری سکولوں کو مڈل، مڈل سکولوں کو ہائی اور ہائی سکولوں کو ہائیر سکینڈری سکولوں میں اپگریڈ کیا جائے۔
  • کوالٹی ایجوکشن کو یقینی بنانے کے لئے تعلیمی اداروں میں جدید سائنس اور کمپیوٹر لیب اور لائبریریز کا قیام عمل میں لایا جائےاور پریکٹیکل ایجوکیشن پر بھر پور توجہ دی جائے ( سائنس ٹیچرز ، کمپیوٹر انسٹرکٹرز کی تعیناتی اورلائبریریز کو فعال بنایا جائے)۔
  • کم ازکم ہر ویلج کونسل /نیبر ہڈ کونسل کی سطح پر پبلک لائبریریز کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ نوجوان نسل میں مطالعے کا کلچر فروع پاسکے ۔
  • سرکاری سکولوں میں تعینات اساتذہ کے لئے پراپر ٹریننگ کا بندوبست کیا جائے تاکہ وہ دور جدید کے تعلیمی ضروریات اور اصولوں سے باخبر رہے۔
  • تعلیمی اداروں میں نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ صحت مند ہم نصابی سرگرمیوں کی بھر پور حوصلہ افزائی کی جائے ۔
  • چترال کی سطح پر کم از کم دو ٹیکنکل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ سکولوں کے قیام کو ترجیحات میں شامل کیا جائے (خصوصا نئی نسل میں بزنس اینڈ انٹرپرینورشپس ٹریننگ کا بندوبست ہو۔ کیونکہ مستقبل میں  اس خطے میں  سیاحت، ہائیڈرو پاور جنریشن  کی بہت بڑی پوٹینشل موجود ہے ساتھ ہی سی پیک روڈ کے علاقے سے گزرنے کی صورت میں یہ خطہ ایک بزنس مرکزبننے جارہا ہے)۔
  • چترال کے کل تعلیمی اداروں میں سے صرف تیس فیصد لڑکیوں کے سکولوں کی ہے جس کی وجہ سے خواتین کو تعلیمی اداروں تک آنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔اس تناسب کو کم از کم پچاس فیصد تک لایا جائے۔
  • سرکاری سکولوں میں ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کی خالی اسامیوں کو پر کیا جائے۔
  • سکولوں میں اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانے کے لئے بائیومیٹرک سسٹم نافذ کی جائے۔
  • نادار لیکن تعلیمی لحاظ سے قابل اسٹوڈنٹس کی تعلیمی کیرئیر کو جاری رکھنے کے لئے اسکالرشپس کا بندوبست کیا جائے۔
Print Friendly, PDF & Email