لمز انرجی انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے توانائی کے شعبے میں جدت لانے سے متعلق خصوصی سیمینار کا انعقاد

اس سیمینار کا انعقاد لمز انرجی انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے کیاگیا تھا جس میں ماہرین نے توانائی کے شعبے میں حائل چیلنجز پر قابو پانے کے لئے جدت کے مواقع اور پائیدار حل کی حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کیا۔ پینل کے شرکاء نے سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول اور طویل المیعاد مستقل پالیسیوں کے ذریعے توانائی کے شعبے میں مقامی و بین الاقوامی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی پر زور دیا۔

اس اہم سیمینار میں شامل ماہرین میں ایل ای آئی کے ڈائریکٹرپروفیسر ڈاکٹر فیاض احمدچوہدری، ایل ای آئی کے بانی و ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر نوید ارشد، کے الیکٹرک کے سی ای او کے ایڈوائزرعامر ضیاء، نیشنل انکیوبیشن سینٹر لاہور کے پروجیکٹ ڈائریکٹر نعمان احمد ظفر، لمز کے کمپیوٹرسائنس ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر باسط شفیق، کے الیکٹرک کی چیف مارکیٹنگ و کمیونکیشنز آفیسر سعدیہ دادا، اور پاور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی (پی آئی ٹی سی)کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر کاشف شہزاد شامل ہیں۔

پینل ڈسکشن میں کے الیکٹرک کی سعدیہ دادا نے کے الیکٹرک کی جانب سے اگلے سات سالوں کے دوران 484ارب روپے کی سرمایہ کاری کے منصوبے پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ اس منصوبے کے تحت اسکی بجلی کی پیداواری صلاحیت میں 2172میگاواٹ بجلی کا اضافہ لایا جائے گا جس میں قابل تجدید ذرائع سے 1182میگاواٹ بجلی کا حصول شامل ہے۔ انہوں نے جدید ڈسٹری بیوشن مینجمنٹ سسٹم، موبائل ورک فورس مینجمنٹ، جغرافیائی انفارمیشن سسٹمز (جی آئی ایس اور جدید اینا لٹکس و آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے ڈسٹری بیوشن کے شعبے میں جدت لانے کے حوالے سے ادارے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان پیش رفت کی بدولت تیزرفتار حل، بجلی کے تعطل میں کمی اور پیداواری گنجائش میں اضافے سے صارفین کے استعمال میں بہتری آئے گی۔

ڈائریکٹر لمزانرجی انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹر فیاض احمد چوہدری نے ٹھنڈک پیداکرنے کے لئے 20 ہزار میگا واٹ بجلی کے استعمال میں کمی لانے کیلئے ایسی پائیدار عمارتوں کی تیاری پر زور دیا جہاں توانائی کے کم استعمال کی ضرورت ہو۔ انہوں نے کہا، ”موسم گرما کے دوران پاکستان میں ٹھنڈک پیدا کرنے کیلئے بجلی کی طلب میں اضافے سے متعلق سرمایہ کاری پائیدار حل نہیں ہے اور اس سے پاکستان کے گردشی قرضے میں نمایاں اضافہ ہورہا ہے۔ ”

ڈاکٹر ارشدنے توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا،”ہمیں موسمیاتی اہداف کی تکمیل کے لیے مزید فنڈز مختص کر کے اپنے مستقبل میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔سال 2021 کے دوران 830 ارب ڈالر کا خرچ قابل ذکر اثرات پیدا کرنے کے لئے ناکافی ہے۔ ماحول دوست ٹیکنالوجی ہی ایک ایسا حل ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے نوجوانوں کو ملازمتیں فراہم کر سکتا ہے۔ “

کے الیکٹرک کے عامر ضیا نے مزید کہا، ”ڈیجیٹائزیشن اور نئی ٹیکنالوجیز کے اثرات اکثر طویل مدتی دیکھے جاتے ہیں اوراس سلسلے میں قیادت سے تعاون کی ضرورت ہے۔ ہمیں مستقبل کیلئے سرمایہ کاری اور اسکے نتائج کے لئے ثابت قدمی کی اشد ضرورت ہے۔” انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک ایک خود کار فیصلہ ساز عمل کی تیاری پر ترجیحی انداز سے کام کررہی ہے اور قابل تجدید توانائی کے ذریعے کاربن کے اخراج میں کمی لانے پر توجہ دے رہی ہے۔

سینٹر فار انٹیلی جنٹ سسٹمز اینڈ نیٹ ورکس ریسرچ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر گل محمدنے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، اگر ہمارے پاس توانائی نہیں ہے تو ہم آرٹیفیشل انٹیلی جنس کو بھی صحیح طرح استعمال نہیں کرسکتے۔ قابل تجدید توانائی وہی بہترین ہے جسے آپ سروس کے معیار میں خلل کے بغیر بچالیتے ہیں۔“

مقررین نے توانائی کے موجودہ بحران سے متعلق ٹھوس حل کے لائحہ عمل کو سامنے لانے میں لمز انرجی انسٹی ٹیوٹ کے اہم کردار کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔

Print Friendly, PDF & Email