طویل عرصے تک علاقے کو بجلی نہ دینے اور عوام کو ماموں بنانےپرمیں ضلع اپر چترال میں جلسہ

پرواک( نمائندہ زیل )حکومت وقت اور اعلی صوبائی ،ضلعی اور مقامی عہدہ دران سرکاری اور غیر سرکاری اداروں اور محکموں اور خاص کر محکمہ برقیات کی جانب سے غیر سنجیدہ رویوں اور اوٹ پٹانگ بیانات اور طویل عرصے تک بجلی کی عدم دستیابی اور حسب وعدہ بجلی دینے کے فیصلے کے بعد اب پورے علاقے کو بجلی نہ دینے کے فیصلے کے نتیجے میں ضلع اپر چترال کے مختلف علاقوں میں غیر متوقع صورت حال پیدا ہونا شروع ہوگئے ہیں۔اور مختلف حلقوں ، سول سوسائٹیز اور مقامی عمائدین کی جانب سے شدید غم غصہ دیکھنے کو مل رہا ہے جس کے نتیجے میں مقامی صوبائی اور ضلعی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے اور سخت ترین نتائج بھگتنے کے اشارے بھی دیے جا رہے ہیں۔

اس سے پہلے بھی مختلف حلقوں کی جانب سے بجلی کی فراہمی اور اپنے دوسرے عوامی مطالبات کے حق میں مختلف قراردادیں مطلوبہ محکموں اداروں اور ذمہ دار حکام تک پہنچانے کے واسطے ارسال کر چکے ہیں۔طویل عرصے تک علاقے کو بجلی نہ دینے اور بار بار عوام کو تاریخ پر تاریخ دیتے ہوے ماموں بنانے کےشدید رد عمل میں ایک پرامن جلسہ گزشتہ روز ضلع اپر چترال کے علاقے پرواک کے عمائدیں ،سول سوسائٹز مقامی سرکاری و عیر سرکاری محکموں کی جانب سے زیر صدارت مشہور و معروف سماجی و سیاسی بزرگ کارکن جناب ریٹائرڈ صوبیدار صاحب الدین منعقد ہوا۔جس میں نہ صرف علاقے کے دوسرے معتبرات و عمائدین شامل ہوۓ بلکہ علاقے میں موجود مقامی تنظیمات، دوسرے عہدہ دران اور جوانان علاقہ بھر پور تعداد میں شامل ہوے۔اجلاس میں طویل عرصے تک علاقے کو بجلی فراہم نہ کرتے ہوۓ کئی سالوں تک اندھیرےمیں رکھنے کے خلاف بھرپور احتجاج کیساتھ بھر پور اور زور دار نعرہ بازی بھی کی گئی۔اس موقع پر مقررین نے عوام کو اپنے جذبات کنٹرول میں رکھنے اور اپنے حقوق کے حصول کیلیے ہر فورم پرامن طریقے سے آواز بلند کرنے پر زور دیا گیا۔اور حالات کے پیش نظر ضلعی و صوبائی و قومی نمائندوں کو عوامی مشکلات کے ازالے کیلیے اپنی کوششیں تیز کرنے اور بروقت قدم اٹھانے پر بھی زور دیتے ہوۓ ان کے حالیہ کارکردگیوں کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔اور حکومت کو متنبہ کیا گیا کہ عوام سراپا احتجاج ہے اسلیے ہنگامی بنیادوں پر اقدام اٹھاتے ہوے حالات کو سنگین رخ کیطرف جانے سے روکنے کی کوششیں کریں۔ اس موقع پر دوسرے مقرریں عمائدیں کے علاوہ سماجی کارکن محمد ظہیر، سیاسی و سماجی کارکن شیر مومن، سماجی و سیاسی کارکن ایثار ولی خان، ریٹائرڈ صوبیدار سردار احمد، انری کپٹن غلام رسول، سوشل ورکر حیدر احمد، پرنسپل دیدار ولی سماجی کارکن نور احمد شاہ اور مظفر نے بھی اجلاس کے مناسبت سےاپنے خیالات کا اظہار کیے۔اسطرح یہ جلسہ دوسرے کئی عوامل کے علاوہ مزید وسعت دینے اور دوسرے علاقوں یعنی سنوعر میراگرام کے عوام کو بھی شامل کرنے کے واسطے کل یعنی ۲۳ دسمبر ۲۰۱۷ تک کی ڈیڈلائن کیساتھ احتتام پزیر ہوا۔۔۔

Print Friendly, PDF & Email