چترال میں پاکستان پیپلز پارٹی کاپچاسویں یوم تاسیس

چترال(زیل ڈیسک)ملک کے دوسرے علاقوں کی طرح چترال میں بھی پاکستان پیپلز پارٹی کا پچاس ویں یوم تاسیس جوش وخروش سے منایا گیا۔ اس حوالے سے ایک تقریب دنین گیسٹ ہاؤس میں منعقد ہوئی جس میں بڑی تعداد میں پارٹی کے ضلعی قائدین اور جیالوں نے شرکت کی۔یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی کے ضلعی صدر سلیم خان نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی تاریخ اتارچڑھاؤ،مشکلات،مصیبتوں اور سختیوں سے بھری ہوئی ہے۔ کال کوٹھڑیوں میں گزارے ہوئے شب و روز کی داستانیں آج بھی تازہ ہیں۔انھوں نے کہا کہ تاریخ کبھی پرانی نہیں ہوتی بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مستند ہوتی چلی جاتی ہے۔ سلیم خان نے کہا کہ پی پی پی کی تاریخ قربانیوں سے بھری پڑی ہے۔اس موقع پر دوسرے مقررین جن میں حکیم خان ایڈوکیٹ، امیراللہ، مولانا عبداللطیف،قاضی فیصل احمد سید، فداالرحمان اور دوسروں نے اپنے خطاب میں پاکستان پیپلزپارٹی کی جمہوریت پسندی اور عوامی خدمات کےکردار پر روشنی ڈالی۔ یوم تاسیس کے موقع پر منعقدہ تقریب میں کئی اہم شخصیات نے دوسری پارٹیوں سے پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔

یاد رہے پیپلز پارٹی کا قیام تیس نومبر 1967ءکو عمل میں آیا۔ پہلی بار اس ملک کی فضاﺅں نے پرجوش عوام کے ٹھاٹھیں مارتے سمندر کے نظارہ کی جو اپنے حقوق کے حصول کی جدوجہد میں پارٹی چیئرمین ذوالفقار بھٹو کی قیادت میں متحد ہو گئے جس کے نتیجے میں ایوبی آمریت کی زوال پذیری کے عمل میں تیزی آ گئی۔ 30 نومبر 1967ءکو لاہور میں ڈاکٹر مبشر حسن کے گھر ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں ایک نئی پارٹی کی تشکیل کے لیےتاریخ ساز اجلاس ہوا۔ جولائی 1977ء کو پاکستان کے سابق فوجی حکمران جنرل ضیاءالحق نے پیپلز پارٹی کے قائد اور منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ جما لیا اور ملک میں مارشل لاء نافذ کر کے خود چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بن گئے۔ سابق صدر جنرل یحییٰ خان نے سقوط ڈھاکہ کے 4 روز بعد20 دسمبر 1971 کو اقتدار چھوڑ دیا اور ذوالفقار علی بھٹو ملک کے چوتھے صدر بنے۔ 1972ء سے 1977ء کے دوران ذوالفقار علی بھٹو نے وطن کو پہلا متفقہ آئین دیا۔ 5جولائی 1977ء کو پی پی پی کی حکومت ختم کر دی گئی اور ذوالفقار علی بھٹو کو گرفتار کرکے 4 اپریل 1979ءمیں پھانسی دی گئی۔نو سال بعد 1988 ء کے عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی دوبارہ اقتدارمیں آئی اور بے نظیر بھٹو شہیداسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم منتخب ہوئی۔دوسال بعد اس کی حکومت کو ختم کیا گیا۔ 1993 ء کے انتخابات میں پی پی پی کی دوبارہ حکومت قائم ہوئی اور تین سال بعد  پی پی پی سے تعلق رکھنے والے اس وقت کے صدر مملکت فاروق احمد لغاری نے حکومت کا تختہ الٹ دیا۔2007ء میں بے نظیر بھٹو کو شہید کیا گیا اور 2008 ء کے عام انتخابات  میں پی پی پی کو چوتھی بار حکومت  بنانےکا موقع ملا جو اپنی مدت 2013ء میں پوری کی۔گزشتہ انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی ملک کی دوسری بڑی پارٹی کی حیثیت سے کامیابی حاصل کی اور موجودہ ایوان میں حزب اختلاف کی جماعت ہے۔

Print Friendly, PDF & Email