کھوار ثقافت و ادب کے تحفظ کے حوالے سے شاہ گرام تورکھو میں ایک روزہ سیمینار

تورکھوچترال(نامہ نگار) گزشتہ دنوں انجمن ترقی کھوار حلقہ تورکھو کے زیر انتظام سالک ڈگری کالج شاگرام میں "کھوار ثقافت و ادب کا تحفظ "کے موضوع پر ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا ۔جس میں پورے چترال سے کثیر تعداد میں ادب اور ثقافت سے متعلقہ حضرات نے شرکت کیں۔اس سیمینار کی صدرمعروف شاعر اور ادیب مولانگاہ نگاہ ؔنے کی اور مہمان خصوصی کے فرائض شہزادہ خالد پرویز نے ادا کی ۔اس سیمینارکی نظامت کرتے ہوئے محمد جاوید حیات نے کہا کہ ہمیں تورکھو کے باسی ہونے  پر فخر ہے کیونکہ کھوار اس دور میں بھی اپنی اصلی حالت  میں یہاں بولی جاتی ہے ۔سیمینار کے پہلے مقالہ نگارمعروف شاعر اور کھوار کے واحد لغت کے مصنف ناجی خان ناجیؔ نے "کھوار زبان کے مستقبل "کے حوالے سے مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پہلے زمانے میں کھوار محفوظ تھی مگر آج کے ترقی یافتہ دور میں ہمارے تعلیم یافتہ خواتین و حضرات اور خصوصاً نوجوان کھوار بولتے ہوئے شرم محسوس کرتے ہیں ۔

سیمینار میں  مقالہ پیش کرتے ہوئےبدلتی ہوئی کھوار شاعری اور موسیقی کے موضوع پر مولانگاہ نے سیر حاصل  گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی تہذیب و تمدن کے دائرے سے باہر نکل کر نقالی نہیں کرنی چاہیئے۔ کھوار زبان اپنا انداز بدل رہی ہے نوجوان کی باتیں پرانی نسل کو سمجھ نہیں آرہی ہے ۔ اور دوسری زبانوں سے تراکیب و محاورات کو بلا سوچے سمجھےاستعمال  کھوار زبان کو  شدیدمتاثرکررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کھوار موسیقی میں نت نئے آلاتِ موسیقی ،آہنگ کے حوالے سے نت نئے تجربات نے کھوار موسیقی کی اصل روح کو شدید نقصان پہنچایا ۔

Image may contain: 2 people

کھوار کی ترقی میں چترالیوں کے کردار کے حوالے سے اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے مولانا محمد نقیب اللہ رازی ؔنے کہا کہ ثقافت قوم کی شناخت ہے اور ہمیں اس شناخت کی حفاظت کرنی چاہیئے ۔اپنی شناخت کی حفاظت کے لیے ادباء و شعراء کے ساتھ تعلیمی اداروں کو اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔اس موقع پر اپنے مقالے "کھوار زبان کی ترقی میں حائل رکاوٹیں ” کے موضوع پر بات کرتے ہوئے  صدر انجمن ترقی کھوار چترال شہزادہ تنویر الملک نے کہا کہ کھوار کی ترقی نہ کرنے کی وجہ بحیثیت چترالی اپنی زبان کو اہمیت نہ دینا ہے کھوار کی شعری اور نثری تخلیقات کی  حوصلہ افزائی نہ ہونا اور سیاسی سرپرستی کا فقدان بھی کھوار زبان کی ترقی میں بڑی رکاوٹیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ  حکومتی سرپرستی  کا نہ ہونا،میڈیا کا منفی اثر اور مشینی دور کی بے ہنگم ترقی میں اپنی زبان کو ترقی دینا جان جوکھوں کا کام ہے ۔

Image may contain: 2 people, people standing

سیمینار کے آخری کے مقالہ نگار کھوار کے پہلے ناول انگریستانو کے مصنف ظفر اللہ پروازؔ نے سی پیک کا ہماری زبان اور ثقافت پہ اثر کے عنوان  پر مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ چینی باشند ون کے ساتھ ہمارے راہ رسم صدیوں پرانی ہے ۔آج  پاک چائینا اقتصادی راہداری نہ صرف قومی ترقی کا ضامن ہوگا بلکہ زبان و ثقافت کی ترقی کے حوالے سے ایک سنگ میل ثابت ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے بعد ترقی کے پیچھے دوڑتے ہوئے ہمیں اپنی زبان و ثقافت کو نہیں بھولنا چاہیے۔

Image may contain: 2 people, people standing

نجی مصروفیات کی بنیاد پر سیمینار میں مدعو فاضل مقالہ نگار ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی عدم شرکت پر ان کا مقالہ انجمن ترقی کھوار حلقہ تورکھو کے صدر نورالہادی نورنے پڑھ کر سنایا۔ ڈاکٹر صاحب نے اپنے مقالے میں  جدید دور میں کھوار زبان کی وسعت کے حوالے سے یوں  پیغام دیا کہ کھوار زبان چترال اور پاکستان سے  باہر دنیا کے دوسرے کونوں تک بھی پہنچ گئی ہے۔ اس لیے زبان کے اس پھیلاؤ کو قبول کرتے ہوئے اس کو کسی خاص علاقے میں محدود نہیں کرنا چاہیے۔

Image may contain: 4 people, people standing and text

سیمینار کے مہمان خصوصی ممبر ڈسٹرکٹ کونسل شہزادہ خالد پرویز نے کہاکہ تورکھو کھوار زبان کے حوالے سے انتہائی اہمیت کے حامل ہے اور زبان کی ترقی کے حوالے سے ہمیں سنجیدگی کے ساتھ کام کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کی ترقی پہاڑوں کی ترقی نہیں بلکہ لوگوں کی ترقی ہونی چاہیے۔ اس حوالے سے اہل قلم کا کردار انتہائی اہم ہوگا۔

Image may contain: 7 people, people standing

سیمینار کے صدر محفل مولانگاہ نگاہؔ نے انجمن ترقی کھوار حلقہ تورکھو کی کاوشوں کو سراہا اور اُمید ظاہر کی کہ آنے والے وقتوں میں بھی یہ انجمن  یوں ہی فعال کردار  ادا کرتا رہے گا۔
سیمینار میں کھوار زبان و ادب کی ترقی کے حوالے سےکردار ادا کرنے والی شخصیات اور اداروں کو "غلام عمر ایوارڈ ۲۰۱۷”سے نوازا گیا ۔ ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں ناجی خان ناجیؔ،  ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی،مولا نگاہ نگاہؔ، قاری بزرگ شاہ الازھریؔ،مولانا نقیب اللہ رازیؔ کے ساتھ ساتھ انجمن ترقی کھوار حلقہ پشاور شامل ہے۔سیمینار کے انعقاد میں خصوصی تعاون کرنے پر سالک ڈگری کالج کے پرنسپل محمد مظفر الدین کو توصیفی شیلڈ سے نوازا گیا ۔

Image may contain: 5 people, people smiling, people standing

سیمینار کے آخر میں  متفقہ قرارداد کے ذریعے بھر پور مطالبہ کیا گیا کہ چترال کی "ٹیکسالی”  کھوار کو شام نصاب کیا جائے۔ماہنامہ جمہور اسلام کھوار کی اشاعت کا سلسلہ دوبارہ بحال کیا جائے۔ریڈیو پاکستان چترال کی نشریات کو پورے چترال میں وسعت دی جائے۔کھوار زبان و ادب اور ثقافت کی تحفط کے لیے حکومتی سرپرستی میں اکیڈمی کا قیام عمل میں لا یا جائے اور پاک چائنا اقتصادی راہداری کو علاقے سے گزار کر چترال کو ترقی کی صف میں شامل کیا جائے۔

Image may contain: 10 people

انجمن ترقی کھوار حلقہ تورکھو کے زیر انتظام شام کو ایک خوبصورت مشاعرے کا اہتمام بھی کیا گیا جس میں ضلع چترال کے مشہور شعراء کے ساتھ ساتھ مقامی شعراء نے بھی اپنے کلام پیش کیے اور حاضرین سے خوب داد حاصل کی ۔ محفل مشاعرے میں مولا نگاہ نگاہؔ، محمد نقیب اللہ رازیؔ، ناجی خان ناجیؔ، عنایت اللہ اسیرؔ،ذاکر محمد زخمیؔ، عباداللہ عبادؔ، صاحب ولی آسراؔ،  اقرار الدین خسروؔ، شہزاد احمد  شہزادؔ،  علی حضور فقیرؔ،  طارق ناشاد، ارشاد منظر،  حیات اللہ حیاتؔ،  رشید راویؔ،  احسان اللہ احسان ؔ، باسط ندیم، عزیز محمد عزیزؔ، شیر نبی خان ندیمؔ، شرف الدین شریفؔ، شریف صائم ،  ولی  فرہاد،  محمد عباس عباسیؔ،  ولی الرحمان ولیؔ، ضیا الحق ذکیؔ،  انوار انجم انوارؔ،  رحمت اللہ شہزادؔ، ظہیر اللہ اظہرؔ، مطیع الرحمان مطیرؔ، محبوب مسکانؔ، جاوید فرہادؔ، ساجد الہادی نجویؔ،  شرف الدین کشفیؔ، اعتبار حسین حسرتؔ، حبیب اللہ حقیرؔاور رحمان خان راہیؔ  نے حصہ لیا۔

 

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے