جامعہ چترال میں تمام بے قاعدگیوں کے خاتمے تک اساتذہ کا پُر امن احتجاج برقرار ہے، کیوٹا

چترال (زیل نمائندہ)جامعہ چترال  ٹیچرز ایسوسی ایشن اور یونیورسٹی انتظامیہ کے کلیدی آفیشلز گزشتہ ایک ہفتے سے تمام قانونی اور اخلاقی تقاضے پورا کرنے کے بعد یونیورسٹی کے اندر بے قاعدگیوں کے خلاف پر امن احتجاج پر ہیں۔ مذکورہ احتجاج کی کال چترال یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن نے اس وقت دی جب پراجیکٹ ڈائریکٹر کے آفس کی جانب سے فیکلٹی کی اُس درخواست کو یکسر نظر انداز کیا گیا جس میں گزشتہ دو سال سے یونیورسٹی کے اندر ہونے والی مالی اور انتظامی بے قاعدگیوں کا ذکر کیا گیا تھا، اور ان کے حل کی درخواست کی گئی تھی۔ مگر بدقسمتی سے اس درخواست میں دی گئی ڈیڈلائن گزرنے کے باؤجود پراجیکٹ ڈائریکٹر کے آفس سے ان جملہ بے قاعدگیوں کے اطمینان بخش حل کرنے کے بجائے غیر قانونی اور بے قاعدہ نوٹیفیکیشنز جاری کرنے اور دھمکیوں کے ذریعے فیکلٹی کو ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی۔ ساتھ ساتھ پراجیکٹ ڈائریکٹر کی جانب سے طلبہ کو غلط انفارمیشن دیکر ان کے جذبات کو اساتذہ کے خلاف اُکسا کر معاملے کی رخ کو یکسر بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ میڈیا میں بعض فیکلٹی کے قانونی اور واضح اسٹیٹَس کے بارے میں من گھڑت باتوں کا پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے، اور عادتاً و فطرتاً جھوٹ کا کمزور سہارا لیا جا رہا ہے۔ مزید برآں اس طرح کی غلط بیانی اور مختلف ذرائع  استعمال کرکے فیکلٹی کو ہراساں کرکے ان کےآئنی، قانونی اور اخلاقی موقف سے پیچھے ہٹانے کی کوششیں کی جارہی ہے۔ مگر چترال یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن اور مذکورہ احتجاج میں شامل انتظامیہ کے کلیدی آفیسرز جامعہ کے اندر جملہ بے قاعدگیوں کے سدّ باب تک ثابت قدم ہیں۔ اس حوالے سے وہ ہر طرح کے رسمی اور قانونی وآئنی راستے تک اختیار کرنے سے گریز نہیں کرینگے، تاکہ جامعہ چترال کے قیام کے لیے  پی ٹی آئی حکومت کا خواب صحیح معنوں میں شرمندہ تعبیر ہو اور طلبا، ملازمین اور جنرل پبلک کے اسٹیکس کے ساتھ انصاف ہو سکے اور جملہ بے قاعدگیوں کا قلع قمع ہو سکے۔

چترال یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن کے مطابق اس احتجاج کو سیاسی رنگ دے کر ہائے جیک کرنے اور اصل معاملے سے توجہ ہٹانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ کیوٹانے  تحریک انصاف کی حکومت، گورنر خیبرپختونخوا اور ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے مطالبہ کرتا ہے کہ  اس معاملے میں سنجیدہ مداخلت کرے تاکہ  دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو سکے۔

Print Friendly, PDF & Email