‘فنون لطیفہ اور چترال’ کتاب کی تقریب رونمائی

چترال(زیل نمائندہ) فنون لطیفہ اور چترال کے نام سے شہزادہ تنویرالملک کی کتاب کی تقریب رونمائی ضلع کونسل ہال چترال میں منعقد ہوئی ۔امیرخان میر صدر محفل اور صالح نظام صالح مہمان خصوصی تھے ۔ بہت بڑی تعداد میں ادباء،شعراء،صحافی اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے حضرات نے شرکت کی ۔ کتاب کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے منصور علی شباب نے کہا کہ ثقافت سے متعلق افراد کی حوصلہ کرکے مصنف نے بڑا کام کیا ہے جس کے لیے میں ثقافتی افراد کی طرف سے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نےکہا کہ ریاست اور شاہی خاندان نے ہمیشہ فن اور ثقافت سے وابسطہ افراد کی حوصلہ افزائی کرتے آئے ہیں اور یہ ان کی زندہ مثال ہے۔ اس موقع پر غلام سرور صحرائی نے اپنے مقالے میں کہا کہ مصنف کی تصنیف ایک جامع کاوش ہے جس کے لیے ہم ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ اردو کے روزمرہ اور محاورہ سے مزئین اس کتاب کو دیکھنے کے بعد فنون لطیفہ کے مختلف پہلوؤں سے ہم آہنگ ہونے کا موقع ملتاہے۔ تقریب رونمائی  سے خطاب کرتے ہوئے گل مراد خان حسرت نے کہا کہ فنون لطیفہ جمالیاتی حسن کے اظہار کا ذریعہ ہے جس میں موسیقی،شاعری ،رقص ،مصوری اور سنگ تراشی شامل ہیں ۔اس موقع ہر آفتاب عالم آفتاب نے کہا کہ مصنف نے کھوثقافت اور ثقافتی افراد کا ذکر اس کتاب میں کرتے ہوئے ہمارا دل جیت لیے ہیں۔ صالح ولی آزاد نے کہا کہ مصنف کی ادبی اور ثقافتی خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں اور جو تحقیق فنون لطیفہ اور چترال نام سے کتاب میں ہوئی ہے اس کے لیے ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موصوف نے اس کتاب میں کھوار لوگ گیت کے جو ترجمے کیے ہیں ان کی نظیر نہیں ملتی۔  اس موقع پر محمد عرفان عرفان نے کہا کہ اس کتاب میں جو تحقیق ہوئی ہے وہ فخرالملک فخر کی فیضان نظر ہے اور ادبی رنگ غالب نظرآتا ہے۔  ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے اپنے مقالے میں کہا شہزادہ تنویرالملک تنویر نے فنون لطیفہ اور چترال کے نام سے جو کتاب لکھی ہے اس کی نظیر نہیں ملتی  اور موجودہ وقت میں اس کی اشد ضرورت تھی۔ تقریب رونمائی کے مہمان خصوصی اور صدر محفل نے اپنے خطاب میں مصنف کی کاوشوں کو سراہا اور اس تصنیف  کو کھوثقافت کے لیے اہم کا م قرار دیا۔

Print Friendly, PDF & Email