محافظ بیت الاطفال دنین  میں عید ملن پارٹی

چترال (زیل نمائندہ )محافظ بیت الاطفال کے ہاسٹل میں اتوار کے روز عید ملن پارٹی کا اہتمام کیا گیا جس میں خاص معاونین اور سرپرستوں کے علاوہ مختلف مکاتب فکرکے افراد مدعو تھے۔ عید ملن پارٹی کا مقصد یتیم بچوں کے ساتھ کچھ لمحات گزارنا اور ان بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے لائحہ عمل طے کرنے کے لیے مشاورت بھی تھی۔ تقریب سے قاضی اکرام، کرم الہیٰ ، شہزادہ مدثر الملک ، عماد الدین و دیگر نے خطاب کیا۔مقررین نے کہا کہ محافظ بیت الاطفال چترال کے ننھےمنے اوریتیم بچوں کا وہ گھر ہے جہاں تعلیم وتربیت اور رہائش کے ساتھ ہر چیز معیار کے مطابق ان کو مہیا کیا جارہاہے جبکہ ادارے کے قیام کا مقصد چترال کے ہر یتیم اور تعلیم سے محروم بے سہارا بچوں کی تعلیم وتربیت کرکے انہیں پاکستان کے اچھے سے اچھے ادارے میں پڑھانا ہے  تاکہ کل کو یہ بچے پوری دنیا میں وطن عزیز کا نام روشن کرسکیں ۔
یادرہے کہ محافظ بیت الاطفال چترال میں اپنی نوعیت کا پہلا اور واحد ادارہ ہے جو یتیم اور بے سہارہ بچوں اور بچیوں کے لیے  سہارہ بناہوا ہے  اور ضلع بھر سے انتہائی بے سہارہ یتیم بچوں کے لیے  رہائش کا بندوبست کیا گیا ہے  جہاں فی الحال بیس سے زیادہ بچوں کو رکھا گیاہے  اور انہیں بنیادی ضروریات کی فراہمی کے ساتھ بہترین تعلیمی اداروں میں تعلیم،ٹیوشن اور ساتھ دینی تعلیم دی جارہی ہے ۔

ادارے کا روح رواں  عماد الدین نےکہا کہ ضلع بھر سے درجنوں بچوں اور بچیوں کا اندراج کیا گیا ہے  اور ان میں سے انتہائی ضرورت مند بچوں کو ہاسٹل میں رکھا گیا ہے ۔ جبکہ مالی مشکلات کے باعث سب کو چترال میں شفٹ نہیں کرسکے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ فی الحال بیس سے زیادہ ایسے بچوں کو رکھا گیا ہے جو کہ انتہائی ضرورت مند اور مجبور تھے ۔ فی الحال پانچ کمروں پر مشتمل مکان ہاسٹل کے لیے کرایہ پر لیا گیا ہے ۔ جوں ہی مخیر حضرات کی طرف سے ادارے کے ساتھ مالی تعاون کیا گیا تو مزید بچوں کو چترال لایا جائیگا جبکہ مالی مشکلات کے باعث صرف دو بچیوں کو الگ ہوسٹل میں داخل کیا گیا ہے جو کہ چترال میں زیر تعلیم ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ہم ہاسٹل میں رہائشی بچوں کو گھر جیسا ماحول مہیا کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے تاکہ وہ خو د کوبے سہارا یا والدین کی کمی کو محسوس نہ کرسکے ۔بے سہارابچے بنیادی ضروریات کی عدم دستیابی کے باعث غیر اخلاقی و غیر معاشرتی راستوں کی اندھیر نگری میں اپنی منزل تلاش کرنے لگتے ہیں اور کتاب و قلم سے ان کا رشتہ ہمیشہ کے لیے ٹوٹ جاتا ہے ۔ معاشرے کی اس قیمتی سرمائے کی معاشرتی ضیا ع اور اس کے بھیانک نتائج کا احساس و ادراک کرتے ہوئے محافظ بیت الاطفال کے نام سے اس ادارے کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔جس سے مخیر حضرات کی تعاون سے مزید فعال کیا جائیگا۔ادارے کے ایک اور سرپرست شہزادہ مدثر الملک نے اس موقع پر کہا کہ ہاسٹل کے لیے دنین میں ایک مخیر شخصیت نے زمین عطیہ کیا ہوا ہے  جہاں پر یتیم بچوں اوربچیوں کے لیے ہاسٹل کی تعمیر کے ساتھ اُن خواتین کے لیے بھی الگ پورشن تعمیرکی جائیگی جو کسی نہ کسی وجہ سے گھراور خاندان سے الگ ہوجاتے ہیں اور واپس گھر جانے کے بجائے خودکشی کو ترجیح دیتے ہیں ۔ادارے کے منتظم ولی نے بتایا کہ یہ ادارہ چند دوستوں کی تعاون سے چلایا جارہا ہے  جن میں زیادہ تر اساتذہ ہیں جو اپنی قلیل تنخواہ سے کچھ حصہ اس ادارے کو دیتے ہیں انہوں نے بتایا کہ صرف بیس بچوں پر مہینے میں لاکھ روپے سے زیادہ خرچہ آتا ہے  جبکہ ہماری خواہش ہے کہ مزید بچوں اور بچیوں کی مستقبل کو سنوارا جائے۔ادارے کے منتظمین نےمیڈیا کی وساطت سے ملک کے اندر اور بیرون ملک مقیم مخیر حضرات اور سرکاری و غیر سرکاری اداروں سے اس کا ر خیر میں حصہ ڈالنے کی استدعا کی ہےاوراس موقع پر اس بات کو پھر سے دھرایا گیا کہ چترال کے ایک مخیر شخصیت نے محافظ بیت الاطفال کے لیے زمین کا عطیہ دیا ہوا ہے  مگر وسائل نہ ہونے کی وجہ سے تاحال اس پر عمارت تعمیر نہ ہوسکی ہے۔

Print Friendly, PDF & Email