ناکردہ گناہ کی پاداش میں ڈپٹی کمشنر چترال نے ملازمت سے نکال دیا،ڈرائیور کاشف الدین

چترال ( زیل نمائندہ ) ڈپٹی کمشنر چترال کے ڈرائیور کاشف الدین نے چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ، کمشنر ملاکنڈ ڈویژن اور دیگر حکام سے درمندانہ اپیل کی ہے کہ اُن کو ناکردہ گناہ کی پاداش میں ڈپٹی کمشنر چترال ارشادعلی  سودھر نے ملازمت سے نکال دیا ہے ۔چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کاشف الدین نے کہا  کہ 2015ءسے اُن کی تقرری بطور ڈرائیور ڈپٹی کمشنر آفس چترال میں ہوئی اور انہوں نے انتہائی دیانتداری ، لگن اور فرض شناسی کے ساتھ اپنی ڈیوٹی سرانجام دی۔ گزشتہ سال ماہ نومبر میں ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سودھر نے میری ڈیوٹی اپنے گھر واقع حیدر آباد سندھ میں لگائی  جہاں ڈی سی آفس چترال کی دو گاڑیاں ویگو نمبر A- 1200اور کرولا نمبر A-1169اُن کے خاندان و عزیزوں و رشتہ داروں کے زیر استعمال ہیں ۔ ڈی سی کے گھر میں میراکوئی ٹھکانہ نہیں تھا ۔ رات کو اُ ن کے گھر کے سامنے ایک اکیڈمی میں سوتا اور دن کو ڈیوٹی انجام دیتا تھا  اوراپنے گھر سے دور مشکلات کے باوجود فرض کی ادائیگی میں کوئی کوتاہی نہیں برتی ۔ انہوں نے مزید کہا  کہ 8اپریل 2018ء کوڈپٹی کمشنر چترال کی اہلیہ اور رشتہ داروں کو اُن کے گھر حیدر آباد سے کراچی ائیر پورٹ جاتے ہوئے ڈی سی چترال کی اہلیہ گاڑی خود چلانے پر بضد ہوئی اور زبردستی گاڑی مجھ سے لے کر ڈرائیونگ کی۔ اس وقت میں گاڑی کی پچھلی سیٹ پر بیٹھا ہوا تھا بد قسمتی سے گاڑی ہائی وے پر جاتی  ہوئی دوسری گاڑی سے ٹکرا گئی  اور گاڑی کو نقصان پہنچا  جس کی ذمہ داری ڈپٹی کمشنر چترال نے اُن پر ڈال دی ۔ انہوں نے کہا  کہ ڈپٹی کمشنر چترال سے ٹی اے ڈی اے کے مطالبے پر وہ ہمیشہ سیخ پا ہوئے  اور طیش میں آکر مجھے ملازمت سے نکالنے کی دھمکی دی  اور بلاآخر مذکورہ دو وجوہات کی بنا پر مجھے ملازمت سے فارغ کردیا  جو کہ مجھ پر ظلم و جبر کی انتہا ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اُنہیں انصاف دلا کر دوبارہ ملازمت پر بحال کیا جائے ۔

Print Friendly, PDF & Email