چترال کے وکلاء برادری کاغیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے حوالے سے ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر کے لیے تھانے میں درخواست جمع

چترال(زیل نمائندہ) ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن چترال نے بذریعہ صدر بار ایسوسی ایشن خورشید حسین مغل ایڈوکیٹ،جنرل سیکرٹری وقاص احمد ایڈوکیٹ،سابق صدر  ساجد اللہ ایڈوکیٹ،محمد کوثر ایڈوکیٹ،عالمزیب ایڈوکیٹ ،رضوان اللہ ایڈوکیٹ اور فیصل کمال ایڈوکیٹ اتوار کے روز تھانہ چترال میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کرنے کے خلاف  ریزیڈینٹ انجینئرواپڈا،ایس ڈی او،سپرٹنڈنٹ ،لائن انچارج،انچارج گریڈ اسٹیشن واپڈا جوٹی لشٹ ودیگر متعلقہ ملازمین کے خلاف ایف آئی آرکے لیے درخواست جمع کرادی۔درخواست میں درخواست دہندگان نے موقف اختیار کیا ہے کہ گولین گول پاؤر ہاؤس کے فعال ہونے کے بعد چترال میں بجلی کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن لوڈشیڈنگ کرکے چترال کے مکینوں کا جینا حرام کیا گیا ہے۔
پاؤر ہاؤس گولین کے باوثوق ذرائع کے مطابق گولین گول پاؤر ہاؤس میں مشین 13میگاواٹ بجلی کے لیے  نصب کی گئی ہے اور مذکورہ مشین سے ذمہ داروں کے مجرمانہ فعل اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے مذکورہ پاؤر ہاؤس میں صرف دو میگاواٹ بجلی اپر چترال کے لیے استعمال ہوتا ہے اورذمہ داروں کی طرف سے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے اپر چترال کے لائن بھی ٹریپ کرجاتی ہے۔مذکورہ ذرائع کے مطابق اگر گولین گول پاؤر ہاؤس سے کم از کم 10میگاواٹ بجلی روزانہ استعمال نہیں کی گئی تو گولین گول پاؤر ہاؤس میں نصب کردہ مشین زیادہ سے زیادہ چھ مہینے تک کام کرسکتے ہیں۔اس وجہ سے مشین خراب ہوکر حکومت کو اربوں روپے کے نقصان کا اندیشہ ہے۔اس کے علاوہ اسی طرح لوڈشیڈنگ ہونے کی وجہ سے دو تین دنوں کے اندر گولین گول پاؤر ہاؤس کا انچارج گولین گول پاؤر ہاؤس کو بھی بند کرنے کیلئے اقدامات اُٹھارہا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملزمان مندرجہ زیل وجوہات کے بناء پر فوجداری کاروائی کے مرتکب ہوگئے ہیں:
غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے عدالتی کاروائی اور دیگر دفتری کام متاثر ہورہے ہیں جس کی وجہ سے حکومت پاکستان کو روزانہ لاکھوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔مذکورہ ذمہ دارپبلک سرونٹ ہونے کے باوجود مجرمانہ غفلت کے مرتکب ہوگئے ہیں اور بحیثیت پبلک سرونٹ قانون کے مطابق اپنے فرائض منصبی کو انجام دینے میں بُری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔گرمیوں کے مہینوں میں ذمہ داروں کی غیر اعلانیہ اور بلاوجہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بچے ،خواتین اور بزرگ مختلف بیماریوں کا شکار ہوگئے ہیں اگر خدانخواستہ بیماری کی وجہ سے کسی کی جان چلی گئی تو اس کا ذمہ دار بھی ملزمان ہوں گے کیونکہ ملزمان کے مجرمانہ غفلت کی وجہ سے کسی کی جان کو بھی خطرہ ہے۔محکمہ واپڈا نے سرکاری خزانے سے شہریوں کو اطلاعات فراہم کرنے کے لیے واپڈا انکوائری نمبر0943-412962دی گئی ہے لیکن محکمہ واپڈا کے ملازمین لوگوں کو اطلاعات فراہم کرنے کی بجائے مذکورہ نمبر کو مصروف رکھتے ہیں اور اسی وجہ سے بجلی کی ترسیل کے بارے میں لوگوں کو معلومات بروقت نہیں پہنچتی جوکہ سراسر مجرمانہ غفلت اور جرم ہے۔بجلی کے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے معاشرے میں افراتفری ،بے یقینی اور ہیجانی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔ذمہ داروں  کا یہ فعل پبلک نیوسنز اور دہشت گردی ایکٹ کے تحت بھی قابل مواخذہ ہے۔ذمہ داروں  کے غیر اعلانیہ اور بلاوجہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پبلک میں عدم تحفظ اور انتشار پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ذمہ دار پبلک سرونٹ ہونے کے باوجوداپنی ذمہ داری وفرض منصبی کو قانون کے مطابق پورا نہیں کرتے۔ سائلان ضلع چترال کے پُرامن شہری ہیں اور ذمہ داروں کے خلاف ہرفورم پر شکایات کرتے رہے ہیں لیکن ملزمان ٹس سے مس نہیں ہوتے۔مذکورہ ذمہ دار دیدہو دانستہ طورپر رمضان المبارک کے مہینے میں غیر ضروری اور بلاجواز لوڈشیڈنگ کرکے توہین رمضان کا مرتکب ہوئے ہیں اس لیے ملزمان کے خلاف احترام رمضان ایکٹ کے تحت کاروائی کرنا ضروری ہے۔
اندرین استدعا ہے کہ ملزمان کے خلاف قانونی وتغریری کاروائی عمل میں لائی جائے۔

Print Friendly, PDF & Email