چترال میں منشیات فروشوں کے گرد گھیرا تنگ

چترال(زیل ڈیسک)منشیات کی لعنت ہر معاشرے کا اجتماعی مسلہ ہے۔ ملک کے ہر علاقے میں منشیات فروشوں کے ساتھ منشیات کے عادی افرادبھی ملیں گے۔ معاشرے کے اس ناسور کومکمل طور پر ختم تو نہیں کیا  جاسکتا لیکن اس کے تدارک کے لئے عوام کے ساتھ پولیس کا کردار اہم ہوتا ہے۔ منشیات کے استعمال کے حوالے سے چترال دوسرے علاقوں کی نسبت سبقت حاصل کی ہوئی ہے۔ یہاں ہر تیسرا شخص منشیات کا عادی ہے اور یہ رجحان نوجوانوں میں روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔ ٹاؤن چترال  اور دروش میں منشیات فروشوں کی بھرمار ہے اور دور دراز علاقوں میں بھی صورتحال اس سے مختلف نہیں ہے۔چترال میں فروخت ہونے والے منشیات میں دیسی شراب،چرس اورافیون کی بہتات ہے۔ ٹاؤن چترال کے متعدد مقامات پر کھلے عام چرس اور دیسی شراب  کی فروخت انتظامیہ اورخصوصاً چترال پولیس کے لئے کڑا امتحان ہے۔ اس ناسور کےقلع قمع کے لئے پولیس کے ساتھ عوام کا تعاون بھی ضروری ہے۔ منشیات فروش اور منشیات کے عادی افراد  دونوں معاشرے پر بوجھ ہیں اور ان دونوں کواس لعنت سے بچاکر  ایک معزز شہری بنانے میں قانون اور سزا کے ساتھ معاشرتی اصلااح بھی ضروری ہے۔

منشیات کے اس لعنت کے خلاف کمر بستہ ہوکر اپنا کردار ادا کرنا وقت کا تقاضا ہے۔تدارک کا یہ سلسلہ گھر سے شروع ہوکر گلی،محلہ،گاؤں اورشہرتک پہنچ کر فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ عوام کے ساتھ پولیس بھی بلا خوف و تردد اپنی ذمہ داریوں کی انجام دہی میں کردار ادا کرے۔یہ بات خوش آئند ہے کہ عوامی شکایات پرپولیس  جگہ جگہ چھاپے مار کراس دندے میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کے ساتھ ساتھ بڑی مقدار میں منشیات بھی برآمد کی ہے۔توقع کی جاری ہے کہ چترال کی پولیس نئے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر منصور عالم کی قیادت میں منشیات جیسی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھنکنے کے لئے مزید کردار ادا کرکے اس علاقے کو منشیات سے پاک کریگی۔

Print Friendly, PDF & Email