چئیرمین قومی کمیشن برائے انسانی حقوق جسٹس علی نواز چوہان کا چترال یونیورسٹی کا دورہ۔

چترال(گل حماد فاروقی) قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے چئیرمین جسٹس علی نواز چوہان نے جامعہ چترال کا دورہ کیا۔ اس موقع پر اسسٹنٹ رجسٹرار محمد قاسم اور محمد اشرف نے ان کو خوش آمدید کہا۔ یونیورسٹی آف چترال کے بارے میں ان کو بریفنگ دی گئی۔ بعد ازاں جسٹس علی نواز چوہان نے طلباء و طالبات کو قانون اور انسانی حقوق کے حوالے سے لکچر دی اور ان کو یقین دہانی کرائی کہ اگر یونیورسٹی میں قانون کے مضامین پڑھانا شروع ہوئے تو رضاکارانہ طور پر ان کو لکچر دیں گے۔ انہوں نے تمام طلباء و طالبات پر زور دیا کہ وہ صرف اور صرف اپنی تعلیم پر توجہ دے کیونکہ یہی وہ وقت ہے کہ اس میں ذرا سا غفلت عمر بھر کے پچھتاوے کا باعث بنتا ہے۔

انہوں نے انسانی حقوق کے حوالے سے طلباء کو مفصل لکچر دیا اور ان کو آگا ہ کیا کہ وہ اپنے حقوق کیلئے ضرور آواز اٹھائے اور قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر مبارک دی کہ چترال یونیورسٹی نے بہت کم عرصے میں بہت ترقی کی۔
اس موقع پر بلوچستان سے تعلق رکھنے والی سابق صوبائی وزیر اور NCHR کی رکن فضیلہ عالیانی نے بھی لکچر دی۔ انہوں نے طلباء و طالبات پر زور دیکر کہا کہ وہ اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنی ثقافت کی تحفظ کیلئے بھی قدم اٹھائے اور حصوصی طور پر ان کے پڑوس میں بسنے والے دنیا کی منفرد ثقافت کے حامل کیلاش لوگوں کا بھی حیال رکھے۔ اگر ان کو تحفظ مل گئی اور اس ثقافت کو ترویج دی گئی تو یہ دنیا بھر میں ہماری پہچان بن کر بڑی تعداد میں سیاح آئیں گے۔اس موقع پر انہوں نے چترال کے طلباء کو خوش قسمت قرار دیا کہ یہاں بہت جلدی یونیورسٹی بن گئی حالانکہ بلوچستان میں 1972 کو ایک چھوٹی سی یونیورسٹی بنی تھی مگر زیادہ تر خواتین تعلیم سے محروم ہی رہے۔

جسٹس علی نواز چوہان نے یونیورسٹی کے لائبریری کیلئے چند کتب بھی فراہم کی اور یقین دلایا کہ وہ ان کیلئے قانون کے موضوع پر کافی کتب فراہم کریں گے۔ ان کے ساتھ کمیشن کے قانون دان اراکین بھی موجود تھے۔

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے